وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پراعتماد لہجے میں کہا ہے کہ پاکستان آنے والے مالی سال میں اپنی بیرونی قرضوں کی ذمہ داریاں پوری کرے گا۔ ان کا بیان ان اطلاعات کے درمیان سامنے آیا ہے کہ ملک کی ضروریات زرمبادلہ کے ذخائر کی موجودہ سطح سے تجاوز کرگئیں۔
وزیر خزانہ نے منگل کی شام اقتصادی سروے رپورٹ 2023-2024 پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر آئی ایم ایف کا نیا پروگرام حاصل کرلیا جاتا ہے تو میں بیرونی مالیاتی پہلوؤں کو بڑے چیلنج کے طور پر نہیں دیکھ رہا ہوں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے اپنی پوسٹ مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کی بریفنگ میں کہا کہ مالی سال 24 میں مجموعی طور پر 24.3 بلین ڈالر قرض ادا کرنا ہے جس میں 3.9 بلین ڈالر سودی ادائیگیوں اور بقیہ اصل رقم کے طورپر ادا کی جائے گی۔
مرکزی بینک نے بتایا کہ مالی سال 24 کے گیارہویں مہینے تک 10.8 بلین ڈالر ادا کیے جا چکے ہیں۔ مزید برآں مالی سال 24 کے بقیہ ایک مہینے میں 1 بلین ڈالر کی اضافی ادائیگی متوقع ہے جس سے کل ادائیگی 12 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان مالی سال 25 میں بیرونی قرضوں کا انتظام اسی طرح کرے گا جیسا کہ اس نے گزرنے والے مالی سال میں کیا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم رول اوور پر غور کریں گے، میں دیکھ رہا ہوں کہ کمرشل بینکوں کے قرضے واپس آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ادائیگی کے شیڈول کے حوالے سے تقریباً اسی طرز پر عمل کریں گے۔
سابق بینکر محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم رول اوور دیکھیں گے، میں دیکھ رہا ہوں کہ کمرشل بینک کے کچھ قرضے واپس آرہے ہیں۔
اورنگزیب نے آگاہ کیا کہ پچھلے مالی سال کے دوران آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر کی وجہ سے کچھ ادارے خاص طور پر مشرق وسطیٰ کے تجارتی بینک پاکستان کو رقم نہیں دینا چاہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پروگرام میں تاخیر کی وجہ سے ہماری ریٹنگ کم ہوئی اور اس وجہ سے ادارے پیسے دینے کے معاملے سے پیچھے ہٹ گئے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بیرونی مالیاتی پہلوؤں کے حوالے سے پاکستان گزشتہ برس کی نسبت مضبوط نوٹ کے ساتھ داخل ہورہا ہے۔
وزیر خزانہ اس حوالے سے پراعتماد رہے اور انہوں نے کہا کہ قرض کی واپسی ”بڑا مسئلہ“ نہیں ہوگا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ کمرشل بینک کے قرضے واپس آرہے ہیں۔
تاہم انہوں نے قرض کی رقم کا تخمینہ بتانے سے انکار کیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اسلام آباد میں حکام ریٹنگ ایجنسیوں کے ساتھ مصروف ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے یقین ہے کہ وہ آئی ایم ایف سے توسیعی سہولت فنڈ پروگرام حاصل کرنے کا انتظار کریں گے۔
حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پروگرام کے تحت تباہ حال معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے سخت اصلاحات کے نفاذ کے بعد پاکستان میں گزشتہ دو سالوں سے معاشی سرگرمیاں سست ہیں۔
تاہم، یہ مرحلہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے کیونکہ اسلام آباد اس سال کے شروع میں ایک مختصر مدت کے اس پروگرام کو مکمل کرنے کے بعد ایک بار پھر آئی ایم ایف سے نئے طویل مدتی بیل آؤٹ کے لیے بات چیت کر رہا ہے جس سے قوم کو ڈیفالٹ سے بچنے میں مدد ملی۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہم آئی ایم ایف کے ساتھ اور بڑے قرض پرگرام کیلئے معاہدے کے خواہشمند ہیں کیونکہ ہم میکرو اکنامک استحکام میں مستقل مزاجی چاہتے ہیں۔ جب تک ہم یہ حاصل نہیں کر لیتے، ریٹنگ ایجنسیاں آگے نہیں بڑھیں گی۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ حکومت اگلے مالی سال کے دوران پانڈا بانڈ کے افتتاح کی خواہشمند ہے اور ہم اسی کلینڈر ایئر میں افتتاح کیلئے پر امید ہیں۔