توقع ہے کہ رواں مالی سال 2023-24ء میں پاکستان کی برآمدات 10 فیصد اضافے کے ساتھ 31 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی جبکہ گزشتہ مالی سال 2022-23ء میں یہ 27.735 ارب ڈالر رہی تھیں ۔
ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کے ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ (جولائی تا اگست) کے دوران ملکی برآمدات 4.434 ارب ڈالر رہیں، جس میں 4.733 ارب ڈالر کے مقابلے میں 6.32 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ۔ تاہم ستمبر 2023 کے بعد برآمدات مثبت سمت اختیار کر گئیں۔ رواں مالی سال 2023-24ء کے پہلے 11 ماہ (جولائی تا مئی) کے دوران ملکی برآمدات 10.65 فیصد (2.702 ارب ڈالر) اضافے کے ساتھ 28.070 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 25.368 ارب ڈالر تھیں۔
جولائی میں برآمدات 2.068 ارب ڈالر، اگست میں 2.366 ارب ڈالر، ستمبر میں 2.476 ارب ڈالر، اکتوبر میں 2.690 ارب ڈالر، نومبر میں 2.573 ارب ڈالر، دسمبر میں 2.822 ارب ڈالر، جنوری میں 2.792 ارب ڈالر، فروری میں 2.583 ارب ڈالر، مارچ میں 2.572 ارب ڈالر، اپریل میں 2.352 ارب ڈالر اور مئی میں 2.792 ارب ڈالر رہیں،جبکہ جون 2024 میں 2.8 ارب ڈالر سے زیادہ رہنے کی توقع ہے۔
دوسری جانب رواں مالی سال کے پہلے گیارہ ماہ کے دوران درآمدات 2.37 فیصد کم ہوکر 49.802 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 51.010 ارب ڈالر تھیں۔ برآمدات میں اضافے اور درآمدات میں کمی کے نتیجے میں تجارتی خسارہ 2023-24ء کے پہلے گیارہ ماہ (جولائی تا مئی) میں 15.25 فیصد کم ہوا اور یہ 21.732 ارب ڈالر رہا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 25.642 ارب ڈالر تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ چین، سعودی عرب سمیت پرانی مارکیٹوں پر وسیع توجہ دینے اور افریقی ممالک جیسی نئی منڈیوں کی تلاش سے برآمدات میں بہتری میں مدد ملی اور آنے والے مہینوں میں مزید اچھے نتائج برآمد ہونے کا امکان ہے۔
رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران فوڈ گروپ کی برآمدات 6.228 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 4.277 ارب ڈالر تھیں اور ان میں 45.61 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ چاول کی برآمدات میں 80.13 فیصد، پھلی دار سبزیوں کی برآمدات میں 409.33 فیصد، تیل کے بیجوں، میوے اور گٹھلیوں کی برآمدات میں 115.43 فیصد اور سبزیوں کی برآمدات میں 41.50 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ٹیکسٹائل گروپ میں خام کپاس نے 319.9 فیصد اضافہ حاصل کیا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال 2023-24 ء کے پہلے 10 ماہ کے دوران پاکستانی مصنوعات سب سے زیادہ امریکا کو برآمد کی گئیں، جس کے بعد چین اور برطانیہ کا نمبر آتا ہے۔
جولائی تا اپریل 2023-24ء کے دوران امریکہ کو کل برآمدات 4,497.658 ملین ڈالر ریکارڈ کی گئیں جبکہ جولائی تا اپریل 2022-23ء کے دوران 4,993.310 ملین ڈالر کی برآمدات ہوئی تھیں جو 9.92 فیصد کمی کو ظاہر کرتی ہیں۔ اس کے بعد چین کا نمبر آتا ہے جہاں پاکستان نے گزشتہ سال 1700.303 ملین ڈالر کی برآمدات کے مقابلے میں 2,341.089 ملین ڈالر مالیت کی اشیا برآمد کیں جو 37.68 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہیں۔
برطانیہ تیسرا سب سے بڑا برآمدی مقام رہا جہاں پاکستان نے 1683.655 ملین ڈالر مالیت کی مصنوعات برآمد کیں جبکہ گزشتہ برس 1645.754 ملین ڈالر کی برآمدات کی گئی تھیں۔ دیگر ممالک میں متحدہ عرب امارات کو پاکستانی برآمدات گزشتہ سال کے 1207.041 ملین ڈالر کے مقابلے میں 1637.779 ملین ڈالر رہیں جو 35.68 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہیں جبکہ جرمنی کو برآمدات گزشتہ سال کے 1366.321 ملین ڈالر کے مقابلے میں 1235.348 ملین ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔
جولائی تا اپریل ہالینڈ کو برآمدات 1210.378 ملین ڈالر کے مقابلے میں 1,143.879 ملین ڈالر ریکارڈ کی گئیں جبکہ اٹلی کو برآمدات 951.240 ملین ڈالر کے مقابلے میں 918.011 ملین ڈالر رہیں۔ پاکستان کی سعودی عرب کو برآمدات گزشتہ سال کے 405.436 ملین ڈالر کے مقابلے میں رواں سال کے دوران 579.425 ملین ڈالر ریکارڈ کی گئیں جبکہ ترکی کو برآمدات 269.833 ملین ڈالر کے مقابلے میں 281.937 ملین ڈالر رہیں۔
بزنس ریکارڈر سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف شعبوں کے نمائندوں نے کہا کہ بلند سرح سود اور توانائی کی قیمتوں کے باوجود پاکستان کی چین اور جی سی سی کو غیر روایتی برآمدات بڑھانے کی حکمت عملی کے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ ہمیں اپنے کاروبار پر فخر ہے جس نے اس مشکل وقت میں مواقع کا فائدہ اٹھایا۔ ہم نے اس عرصے کے دوران چین کو تقریبا 37 فیصد برآمدات میں اضافہ کیا ہے اور جی سی سی کو سالانہ 38 فیصد برآمدات میں اضافہ کیا ہے۔
برآمد کنندگان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین نے اقتصادی تعلقات پر توجہ میں اضافہ کیا ہے جس میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی توازن کو بہتر بنانے پر توجہ دی گئی ہے۔ انہوں نے نجی شعبے بالخصوص چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز) کے تعاون کی اہمیت پر زور دیا جو پاکستان میں خوشحالی لا سکتے ہیں۔ پاکستان اپیرلز فورم کے چیئرمین جاوید بلوانی نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ نان ٹیکسٹائل آئٹمز اور نئی مارکیٹوں پر توجہ دینے کے نتیجے میں ملکی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ بلوانی نے کہا کہ چاول سمیت زراعت اور کھانے پینے کی اشیاء نے برآمدات کو بڑھانے میں مدد ملی ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ زراعت کو توانائی کے لحاظ سے نسبتا کم لاگت کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ زیادہ تر ٹیوب ویل شمسی توانائی پر چلائے جارہے ہیں۔ نئی منڈیوں میں داخلے اور پرانی مارکیٹوں پر توجہ دینے سے بھی ملکی برآمدات کو فروغ دینے میں مدد ملی۔
پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین اعجاز کھوکھر نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی ہوئی ہے اور اسے برآمدات میں اضافے کی ایک وجہ قرار دیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقدار میں اضافہ ہوا اور قیمتیں کم ہوئی ہیں۔