وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے بیان پر اختلاف کرتے ہوئے اڈیالہ جیل میں ان کی زندگی کی صورتحال کے بارے میں ایک رپورٹ جمع کرائی ہے جس میں ان کی تصاویر اور انہیں فراہم کی جانے والی سہولیات اور انتظامات شامل ہیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ کے روبرو ڈپٹی اٹارنی جنرل آف پاکستان راجہ محمد شفقت عباسی نے رپورٹ پیش کی ۔
30 مئی کو سماعت کے دوران عمران خان نے شکایت کی تھی کہ وہ قید تنہائی میں ہیں جہاں ان کے پاس کوئی مواد، قانونی معاونت یا یہاں تک کہ لائبریری تک رسائی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیل حکام نے انہیں اپنی قانونی ٹیم سے ملنے کی اجازت نہیں دی کیونکہ جیل کے احاطے کے اندر ون ونڈو آپریشن کیا گیا تھا جس کا انتظام ایک کرنل کررہا تھا۔
سابق وزیراعظم اس وقت عدت کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں اور راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید ہیں ۔ انہیں توشہ خانہ کے دو معاملوں میں بھی سزا سنائی گئی تھی لیکن سزا معطل کر دی گئی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ درست حقائق کو ریکارڈ پر لانے کے لیے، ماہانہ دوروں کی تفصیلات اور ساتھ ہی بیرکوں کی تصویریں منسلک تھیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ عدالت حقائق کی تصدیق کے لیے عدالتی افسر مقرر کر سکتی ہے۔
ان تصاویر میں عمران خان کا جیل کا کمرہ دکھایا گیا ہے جس میں ایل ای ڈی ٹی وی، روم کولر، اسٹڈی ٹیبل اور کرسی جیسی سہولتوں کی تفصیل دی گئی ہے۔
دوسری تصویر میں پی ٹی آئی کے بانی کے لیے دن میں دو بار چہل قدمی کے لیے ایک ’خصوصی گیلری‘ دکھائی گئی ہے۔تیسری تصویر میں کھانا پکانے کے سامان اور برتنوں سے بھری ایک الماری دکھائی دے رہی ہے۔چوتھی تصویر میں پی ٹی آئی کے بانی کے مطالعے کے لیے فراہم کی گئی مختلف کتابیں دکھائی گئیں ۔پانچویں تصویر میں عمران خان کی جسمانی فٹنس کے لیے ورزش کی مشین اور ’اسٹریچنگ بیلٹ‘ دکھائی گئی ہے۔چھٹی تصویر میں مختلف کتابوں سے بھری ایک بک شیلف دکھائی دے رہی ہے۔اس کے علاوہ رپورٹ میں عمران خان سے ملاقات کی تاریخوں کی تفصیلات بھی فراہم کی گئی ہیں جب عمران خان کے رشتہ دار، قانونی ٹیم اور پی ٹی آئی کے ارکان نے ان سے ملاقات کی تھی۔
نیلسن منڈیلا کی ’لانگ واک ٹو فریڈم‘ جیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان کی جیل میں موجود کتابوں کے مجموعے میں شامل تھی۔خان نے گزشتہ ہفتے عدالت میں شکایت کی تھی کہ انہیں اپنے وکیلوں تک رسائی کے بغیر قید تنہائی میں رکھا جا رہا ہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024