فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے والے ممالک کی تعداد 146 ہوگئی

ان میں مشرق وسطیٰ، لاطینی، افریقی اور ایشیا ممالک شامل ہیں، امریکہ ، کینیڈا، بیشتر یورپی ممالک، جاپان اور آسٹریلیا شامل نہیں
05 جون 2024

7 اکتوبر کو حماس کے حملوں کے بعد سے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے سبب فلسطینیوں کو ان کی اپنی ریاست دینے سے متعلق عالمی دباؤ بحال ہوگیا ہے۔

منگل کے روز سلووینیا فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے والا تازہ ترین ملک بن گیا۔ سلوانیہ نے مغربی طاقتوں کا وہ دیرینہ نظریہ ختم کردیا ہے کہ فلسطینی صرف اسرائیل کے ساتھ امن مذاکرات کے ذریعے ہی ریاست حاصل کر سکتے ہیں۔

سلوانیہ کی جانب سے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اعلان اسپین، آئرلینڈ اور ناروے کے اقدام کی پیروی ہے۔

ان کے اس اقدام کا مطلب ، جس اسرائیل مشتعل ہوا ہے ، ہے کہ اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 146 نے اب فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیا ہے۔

ان میں زیادہ تر مشرق وسطیٰ، افریقی، لاطینی امریکی اور ایشیائی ممالک شامل ہیں تاہم اس میں امریکہ، کینیڈا، مغربی یورپ کی اکثریت، آسٹریلیا، جاپان اور جنوبی کوریا شامل نہیں۔

امریکہ نے اپریل میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ویٹو پاور کا استعمال کرتے ہوئے فلسطین کو اقوام متحدہ کا مستقل رکن بنانے کی کوششوں کو روک دیا تھا۔

ریاست کے لیے فلسطینیوں کی جستجو کا ایک سرسری خلاصہ یہ ہے:

1988 : عرفات نے ریاست کا اعلان کیا۔

15 نومبر 1988 کو جدوجہد کے دوران فلسطینی رہنما یاسر عرفات نے یکطرفہ طور پر ایک ایسی آزاد فلسطینی ریاست کا اعلان کیا جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔

انہوں نے یہ اعلان الجزائر میں جلاوطن فلسطینی قومی کونسل کے اجلاس میں کیا جس نے دو ریاستی حل کو ایک مقصد کے طور پر اپنایا جس میں آزاد اسرائیلی اور فلسطینی ریاستیں شانہ بشانہ موجود رہیں۔

چند منٹ بعد الجزائر ایک آزاد فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا۔

چند ہفتوں میں درجنوں دیگر ممالک، بشمول عرب دنیا، بھارت، ترکی، افریقہ کے بیشتر اور کئی وسطی اور مشرقی یورپی ممالک نے بھی اس کی پیروی کی۔

تسلیم کرنے کی اگلی لہر 2010 کے آخر اور 2011 کے اوائل میں مشرق وسطیٰ کے امن عمل کے بحران کے وقت آئی۔

ارجنٹائن، برازیل اور چلی سمیت جنوبی امریکی ممالک نے فلسطینیوں کی طرف سے اپنے ریاستی دعوؤں کی توثیق کرنے کے مطالبات کا جواب دیا۔

یہ اسرائیل کی طرف سے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر پر عارضی پابندی ختم کرنے کے فیصلے کے ردعمل میں سامنے آیا ہے۔

2011-2012 :اقوام متحدہ کی شناخت

2011 میں امن مذاکرات کے تعطل کے ساتھ فلسطینیوں نے فلسطین کیلئے اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کے حصول سے متعلق جدوجہد کو آگے بڑھایا۔

جدوجہد ناکام رہی لیکن اسی سال 31 اکتوبر کو ایک اہم اقدام میں اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو نے فلسطینیوں کو مکمل رکن کے طور پر قبول کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ اس کے جواب میں اسرائیل اور امریکہ نے اس کی فنڈنگ روک دی۔ انہوں نے 2018 میں یونیسکو کو قطعی طور چھوڑ دیا حالانکہ گزشتہ برس امریکہ یونیسکو میں پھر شامل ہوچکا ہے۔

نومبر 2012 میں نیویارک میں اقوام متحدہ میں پہلی بار فلسطینی پرچم اس بلند کیا گیا جب جنرل اسمبلی نے بھاری اکثریت سے فلسطینیوں کی حیثیت کو ”غیر رکن مبصر ریاست“ میں اپ گریڈ کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔

تین سال بعد بین الاقوامی فوجداری عدالت نے بھی فلسطین کو ریاستی فریق کے طور پر قبول کر لیا۔

2014 : مغربی یورپ میں سب سے پہلے سویڈن

2014 میں سویڈن، جہاں ایک بڑی فلسطینی کمیونٹی ہے، مغربی یورپ میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والا یورپی یونین کا پہلا رکن بن گیا۔

یہ اقدام اسرائیل کے زیر قبضہ مشرقی بیت المقدس میں کئی یومیہ بنیادوں پر کئی ماہ تک جاری جھڑپوں کے بعد کیا گیا۔

فلسطین کی ریاست کو اس سے قبل چھ دیگر یورپی ممالک بلغاریہ، قبرص، چیک جمہوریہ، ہنگری، پولینڈ اور رومانیہ نے تسلیم کیا تھا۔

اسرائیل نے اسٹاک ہوم کے اس اقدام پر شدید ردعمل کا اظہار کیا، اس وقت کے وزیر خارجہ ایویگڈور لائبرمین نے سویڈن سے کہا کہ مشرق وسطی میں تعلقات اس کی خودساختہ اسمبلی کے فرنیچر سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہیں۔

2024: یورپ میں نئے لہر

غزہ میں اسرائیل کی مسلسل جارحیت، جس میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق کم ازکم 36 ہزار 586 افراد شہید ہوچکے ہیں، کے سبب فلسطینی ریاست کے لیے یورپ کے اندر حمایت میں اضافہ ہوا ہے۔

7 اکتوبر کو گروپ کے اچانک حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ میں اپنی بمباری اور زمینی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ اس حملے میں 1,194 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

فلسطینی گروپ نے 251 یرغمالیوں کو بھی بنایا جن میں سے 120 غزہ میں باقی ہیں جبکہ فوج کے مطابق 41 یرغمالی ہلاک ہوچکے ہیں۔

مہینوں کے انتباہات کے بعد، ناروے، اسپین اور آئرلینڈ نے گزشتہ ہفتے بلآخر فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا قدم اٹھایا، ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے اسے ”تاریخی انصاف“ کا معاملہ قرار دیا۔

منگل کو سلووینیا میں ووٹنگ کے بعد وزیر اعظم رابرٹ گولوب نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر آفیشل آکاؤنٹ سے پیغام دیا کہ کہ یہ اقدام فلسطینی عوام کیلئے امید ہے۔

مالٹا اور آسٹریلیا نے بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

فرانس کے صدر عمانویل میکرون نے کہا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن یہ اقدام مناسب وقت پر اٹھایا جانا چاہئیے اور فیصلہ جذبات کی بنیاد پر نہیں ہونا چاہیئے۔

Read Comments