ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے جنازے میں سوگوار جمع

21 مئ 2024

ایرانی عوام منگل کے روز مشرقی آذربائیجان صوبے کے صدر مقام تبریز میں صدر ابراہیم رئیسی کے جنازے کے جلوس میں سوگ کے لیے جمع ہوئے جہاں وہ ایک ہیلی کاپٹر کے حادثے میں غیر متوقع طور پر جاں بحق ہو گئے تھے۔

تبریز واپس جاتے ہوئے ہیلی کاپٹر کا رابطہ اس وقت منقطع ہو گیا جب ابراہیم رئیسی نے آذربائیجان کے اپنے ہم منصب الہام علیئیف کے ساتھ مشترکہ سرحد پر ایک ڈیم کے افتتاح میں شرکت کی۔

اتوار کی سہ پہر اس وقت بڑے پیمانے پر سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن شروع ہوا جب ابراہیم رئیسی کے قافلے میں شامل دو دیگر ہیلی کاپٹروں کا پہاڑی علاقے میں سخت موسم کی وجہ سے ان کے طیارے سے رابطہ منقطع ہو گیا۔

پیر کی علی الصبح سرکاری ٹی وی نے ان کی وفات کی خبر دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم کے خادم آیت اللہ ابراہیم رئیسی نے شہادت کا اعلیٰ ترین مقام حاصل کر لیا ہے۔ جس میں ان کی تصاویر کو قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

جاں بحق ہونے والوں میں ایرانی صدر کے ساتھ وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان، مشرقی آذربائیجان کے صوبائی حکام اور ان کی سیکورٹی ٹیم بھی شامل تھی۔

ایرانی فوج کے چیف آف اسٹاف محمد باقری نے پیر کے روز حادثے کی وجوہات کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

ابراہیم رئیسی کی موت کی تصدیق کے بعد عالمی سطح پر تعزیت کا سلسلہ شروع ہوگیا جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران کے مختلف شہروں میں لوگ مرحوم صدر اور ان کے ساتھیوں کے سوگ میں جمع ہوئے۔

پیر کے روز دارالحکومت تہران کے مرکزی ولیاسر اسکوائر پر ہزاروں سوگواروں نے ابراہیم رئیسی کی تصویریں اٹھا رکھی تھیں۔

قومی سوگ

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے پانچ روزہ قومی سوگ کا اعلان کرتے ہوئے 68 سالہ نائب صدر محمد مخبر کو انتخابات سے قبل عبوری ذمہ داریاں سونپ دی ہیں۔

سرکاری میڈیا نے بعد میں اعلان کیا کہ صدارتی انتخابات 28 جون کو ہوں گے۔

ایران کے اعلیٰ ترین جوہری مذاکرات کار علی باقری، جو امیر عبداللہیان کے نائب کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں، کو قائم مقام وزیر خارجہ کے طور پر خدمات انجام دینے کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔

تبریز سے روانہ ہونے کے بعد ابراہیم رئیسی کا جسد خاکی منگل کوایران کے علما کے مرکز قم پہنچے گی۔

بدھ کی صبح سے شروع ہونے والے بڑے سوگ کے جلوسوں سے پہلے خامنہ ای منگل کی رات تہران میں ایک الوداعی تقریب میں نماز ادا کریں گے۔

اس کے بعد ابراہیم رئیسی کو جمعرات کی صبح جنوبی صوبہ خراسان لے جایا جائے گا اور بعد ازاں ان کے آبائی شہر مشہد لے جایا جائے گا جہاں جمعرات کی شام ان کی تدفین کی جائے گی۔

63 سالہ ابراہیم رئیسی 2021 سے صدر کے عہدے پر فائز تھے، اس دور میں ایران کو بڑے پیمانے پر مظاہروں، امریکی پابندیوں کی وجہ سے معاشی بحران اور روایتی دشمن اسرائیل کے ساتھ مسلح چھڑپوں نے ہلا کر رکھ دیا۔

ابراہیم رئیسی نے اعتدال پسند حسن روحانی کی جگہ ایک ایسے وقت میں لی جب ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے معیشت بری طرح متاثر ہوئی تھی۔

اپنی وفات سے چند گھنٹے قبل ایک تقریر میں، ابراہیم رئیسی نے فلسطینیوں کے لئے ایران کی حمایت پر زور دیا، جو 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے اس کی خارجہ پالیسی کا مرکز ہے۔

پیر کے روز اسلامی جمہوریہ ایران بھر میں ابراہیم رئیسی کیلئے تعزیت کی تقریبات میں ایرانی پرچموں کے ساتھ فلسطینی پرچم بھی لہرائے گئے۔

Read Comments