وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کوئی بھی نام نہاد قانون سازی یا عدالتی فیصلے عالمی قوانین کے تحت جموں و کشمیر کے تنازع پر بھارت کو اس کی ذمہ داریوں سے بری نہیں کر سکتے۔
وزیراعظم نے اپنے ایک روزہ دورے کے دوران جموں و کشمیر کے حریت رہنماؤں کے وفد سے ملاقات میں کہا کہ پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے حوالے سے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جو گزشتہ سات دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کا منتظر ہے۔
حریت رہنماؤں نے آزاد کشمیر کی حالیہ صورتحال سے نمٹنے میں وزیراعظم کے کردار کو سراہا اور بھارتی یکطرفہ اقدامات کی مذمت اور کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے وفد کو یقین دلایا کہ پاکستان کشمیری عوام کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا ، انہوں نے حال ہی میں گیمبیا میں ہونے والے او آئی سی سربراہ اجلاس کا حوالہ دیا جہاں پاکستان نے کشمیر کا مسئلہ موثر طریقے سے اٹھایا۔
انہوں نے یقین دلایا کہ وزارت خارجہ اور پاکستان کے سفارتی مشن عالمی فورمز پر کشمیر کاز کو زیادہ موثر انداز میں اجاگر کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے پاکستانی میڈیا پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے بارے میں عالمی سطح پر آگاہی پیدا کرے۔
وزیر اعظم نے وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام کو ہدایت کی کہ وہ حریت رہنماؤں کے ساتھ اپنی کوآرڈینیشن کو بہتر بنائیں۔
وفد میں محمود احمد ساگر، غلام محمد صوفی، سید فیض احمد نقشبندی، الطاف احمد بٹ، شہزاد وانی، اعجاز رحمانی، زاہد اشرف اور الطاف حسین وانی شامل تھے۔ ملاقات میں وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق اور وفاقی وزراء بھی موجود تھے۔