نسل کشی ہولناک مرحلے تک پہنچ گئی، عالمی عدالت انصاف رفح پر حملے روکنے کا حکم دے، جنوبی افریقہ

16 مئ 2024

جنوبی افریقہ نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت میں اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کے اقدامات تیز کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ رفح پر اسرائیلی حملے روکنے کا حکم جاری کرے۔

ووسیموزی میڈونسیلا نے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کو بتایا کہ جب ہم آخری بار اس عدالت کے سامنے پیش ہوئے تو جنوبی افریقہ پر امید تھا کہ فلسطین اور اس کے لوگوں کے تحفظ کے لیے نسل کشی کا عمل روک دیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کے بجائے اسرائیل کی نسل کشی تیزی سے جاری ہے اور یہ اب ایک نئے اور ہولناک مرحلے پر پہنچ گئی ہے۔

جنوبی افریقہ دی ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف میں دو روزہ سماعتوں کے آغاز پر اپنے دلائل پیش کررہا تھا جس میں ججوں سے غزہ بھر میں جنگ بندی کے احکامات جاری کرنے کی استدعا بھی کی جارہی تھی۔

اسرائیل جمعے کو ہونے والی سماعت میں اپنے دلائل پیش کرے گا۔ اس نے پہلے بین الاقوامی قانون کو برقرار رکھنے کے اپنے “غیر متزلزل “ عزم کو اجاگر کیا ہے اور جنوبی افریقہ کے معاملے کو مکمل طور پر بے بنیاد اور اخلاقی طور پر نفرت انگیز قرار دیا ہے۔

اس سے قبل آئی سی جے کی جانب سے اسرائیل کو نسل کشی کی کارروائیاں روکنے اور غزہ میں انسانی امداد فعال رکھنے کیلئے ہر ممکن کوشش کرنے کے احکامات نے دنیا بھر میں شہ سرخیاں بنائی تھیں۔

تاہم عدالت نے جنگ بندی کا حکم دینے سے روک دیا۔ جنوبی افریقہ کی دلیل ہے کہ زمینی صورتحال خاص طور پر پرہجوم شہر رفح میں آپریشن پر آئی سی جے کو نیا حکم جاری کرنا چاہیئے۔

جنوبی افریقہ نے اپنے بیان میں کہا کہ زبردست شواہد ظاہر کرتے ہیں کہ اسرائیل جس انداز میں رفح اور غزہ کے دیگر علاقوں میں اپنی فوجی کارروائیاں کر رہا ہے نسل کشی کے مترادف ہیں۔

جنوبی افریقہ نے کہا کہ عدالت کو اسے روکنے کا حکم دینا چاہیئے۔

آئی سی جے کے احکامات، ریاستوں کے درمیان تنازعات کے حوالے سے ہوتے ہیں، قانونی طور پر عملدرآمد کیے جانے کے پابند ہیں تاہم عدالت کے پاس یہ احکامات نافذ کرنے کے ذرائع بہت کم ہیں۔

عدالت روس کو یوکرین پر حملے روکنے کا بھی حکم دے چکی ہے تاہم اس کا کوئی فادہ نہیں ہوا۔

جنوبی افریقہ عالمی عدالت انصاف سے 3 ہنگامی احکامات جاری کرنے کیلئے کہہ رہا ہے، عدالتی اصطلاح میں ”عارضی اقدامات“، جنوبی افریقہ اس بات پر مصر ہے کہ اسرائیل 1948 کے اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کررہا ہے۔

جنوبی افریقہ سب سے پہلے یہ چاہتا ہے کہ عدالت رفح میں فوری طور پر حملے رکوانے اور اسرائیل کو اس سے پیچھے ہٹنے کا حکم دے۔

جنوبی افریقہ چاہتاہے کہ عالمی عدالت انصاف اسرائیل کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی کارکنوں کے ساتھ ساتھ صحافیوں اور تفتیش کاروں کے لیے غزہ تک ”بلا رکاوٹ رسائی“ کی اجازت دینے سے متعلق ”تمام موثر اقدامات“ کرنے کا دوسرا حکم جاری کرے۔

پریٹوریا حکومت نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ اسرائیل کی جانب سے عدالتی احکامات پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لئے اس کے اقدامات پر رپورٹس طلب کرے۔

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے امریکہ کی جانب سے وارننگ کو مسترد کرتے ہوئے رفح پر حملے کا حکم دیا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کو انتباہ کیا تھا کہ رفح پر حملے کی صورت وہاں پناہ لینے والے دس لاکھ سے زائد فلسطینی جنگ کی صورت میں آسکتے ہیں۔

نیتن یاہو نے بدھ کے کو روز زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم وہی کریں گے جو ہمیں کرنا ے۔ انہوں نے کہا کہ رفح سے بڑے پیمانے پر انخلاء نے ایک انتہائی خوفناک ”انسانی تباہی“ کا خطرہ ٹال دیا ہے۔

جمعرات کو اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا کہ رفح میں آپریشن جاری رہے گا جبکہ اضافی فوج بھی رفح بھیجی جائے گی۔

’آخری پناہ گاہ‘

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (انروا) نے بدھ کو کہا تھا کہ رفح میں اسرائیلی فوج کی بمباری اور کارروائیوں میں شدت آنے کے بعد سے 6 لاکھ افراد نقل مکانی کرچکے ہیں۔

جنوبی افریقہ نے اپنی عرضداشت کہا کہ رفح غزہ میں امداد پہنچانے اور انسانی امداد کی کارروائیوں کا مرکز ہے اگر یہ تباہ ہوا تو پورا غزہ تباہ ہوجائے گا۔

جنوبی افریقہ نے اپنی تحریری درخواست میں مزید کہا کہ رفح پر حملہ کرکے اسرائیل غزہ میں ’آخری پناہ گاہ‘ پر حملہ کر رہا ہے جو اس پٹی کا واحد باقی ماندہ علاقہ ہے جسے اسرائیلی فوج نے اب تک بڑے پیمانے پر تباہ نہیں کیا ہے۔

پریٹوریا نے اپنے نقطہ نظر پر زور دیا کہ موجودہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد کا واحد راستہ ”غزہ میں مستقل جنگ بندی“ ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ پر اسرائیلی فوج کی فضائی اور زمینی بمباری کے نتیجے میں 35 ہزار 233 افراد شہید جبکہ ہوئے ہیں جن میں بیشتر عام شہری ہیں۔

Read Comments