اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کو نان ٹیکس فائلرز کی موبائل سمز بلاک کرنے سے روک دیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے نجی ٹیلی کام آپریٹر کی نان ٹیکس فائلرز کی موبائل فون سمز بلاک کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی اور اس معاملے پر حکم امتناع جاری کیا۔
دوران سماعت درخواست گزار وکیل سلمان اکرم راجہ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ قانون میں کی گئی ترمیم آئین کے آرٹیکل 18 میں کاروبار کی آزادی کے بنیادی حق کے منافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق کے منافی کوئی قانون سازی نہیں ہوسکتی اور حکومت کو قانون میں ترمیم کرکے لوگوں کے موبائل فون سم بلاک کرنے کا اختیار حاصل نہیں ۔
سلمان اکرم راجہ نے استدلال کیا کہ اگر 5 لاکھ سے زیادہ سمیں بلاک کی گئیں تو سالانہ ایک ارب روپے کا نقصان ہوگا ۔ انہوں نے یہ بھی دلیل دی کہ حکومت قانون میں ترمیم کے ذریعے لوگوں کے موبائل فون سمز کو بلاک کرنے کا اختیار حاصل نہیں کر سکتی۔
واضح رہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے 11 مئی کو ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرنے والوں کی 506,671 موبائل فون سمز کو بلاک کرنے کا عمل شروع کیا ۔ ٹیلی کام آپریٹرز نے نان فائلرز کے پہلے بیچ کو انتباہی پیغامات بھیجنے کا عمل شروع کردیا ، پہلے مرحلے میں کل 5 ہزار افراد شامل ہیں ۔ ایف بی آر کی جانب سے ان 5 ہزار افراد کی فہرست ٹیلی کام آپریٹرز کو بھیجی گئی ہے ۔
ایف بی آر نے ٹیلی کام آپریٹرز کے ساتھ مل کراس عمل کو مؤثر طریقے سے منظم کرنے کے لیے مرحلہ وار طریقہ کار وضع کیا ہے۔ ٹیلی کام آپریٹرز نے چھوٹے گروپس میں سمز کو دستی طور پر بلاک کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
حکم امتناعی جاری کرنے کے بعد، آئی ایچ سی نے مدعا علیہان کو اس سلسلے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 27 مئی تک ملتوی کر دی۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024