رفح سے انخلا کے حکم کے بعد اسرائیل کا غزہ پر حملہ

12 مئ 2024

اسرائیل نے اتوار کے روز غزہ پر حملے اس وقت شروع کیے جب اس نے رفح کے انخلا کے حکم نامے میں توسیع کی اور اقوام متحدہ نے متنبہ کیا کہ پرہجوم جنوبی شہر پر براہ راست حملے سے ایک ’تاریخی‘ تباہی کا خطرہ ہے۔

غزہ کے شہری دفاع کے ادارے کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز وسطی قصبے دیر البلاح میں دو ڈاکٹر شہید ہوئے جبکہ اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے غزہ شہر کے قریب اسرائیلی ہیلی کاپٹروں سے بھاری فائرنگ اور شدید چھڑپوں کی اطلاع دی۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیل نے ہفتے کے روز مصر کے ساتھ کراسنگ کے قریب رفح میں حملے کیے تھے اور اے ایف پی کی تصاویر میں شہر پر دھواں اٹھتا ہوا دکھایا گیا تھا۔

اسرائیلی فوجیوں نے اس ہفتے عالمی مخالفت کو مسترد کرتے ہوئے شہر کے مشرقی علاقوں میں داخل ہو کر ایک اہم امدادی کراسنگ کو مؤثر طریقے سے بند کر دیا اور دوسرے راستے سے ٹریفک معطل کر دی۔

اسرائیل نے مشرقی رفح کے لیے انخلا کے حکم نامے میں توسیع کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج کی جانب سے اس ہفتے کے اوائل میں لوگوں پر زور دیے جانے کے بعد سے تین لاکھ افراد شہر چھوڑ کر جا چکے ہیں۔

مکینوں نے پانی کے ٹینک، گدے اور دیگر سامان گاڑیوں پر ڈال دیا اور دوبارہ علاقہ چھوڑنے کی تیاری کی۔

غزہ شہر سے پہلے ہی بے گھر ہونے کے بعد رفح چھوڑنے کی تیاری کرنے والے فرید ابو ایدہ نے کہا، “ہم نہیں جانتے کہ کہاں جانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں کوئی ایسی جگہ نہیں بچی ہے جو محفوظ ہو یا زیادہ بھیڑ بھاڑ نہ ہو۔ ہم کہیں نہیں جا سکتے۔

رہائشیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ رفح کے شمال مغرب میں ساحل پر واقع المواسی کے علاقے میں جائیں۔

حماس نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ “رفح میں دراندازی کو بڑھا رہا ہے تاکہ شہر کے وسط اور مغرب میں نئے علاقوں کو شامل کیا جا سکے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہاگری کا کہنا تھا کہ ’ہم نے مشرقی رفح میں درجنوں دہشت گردوں کا خاتمہ کر دیا ہے‘ اور فوج کا کہنا ہے کہ فوجی کراسنگ پر ’مسلح دہشت گردوں‘ سے لڑ رہے تھے اور انھیں ’متعدد زیر زمین سرنگیں‘ ملی ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے رفح میں مکمل زمینی کارروائی شروع کی تو غزہ کو ’عظیم انسانی تباہی‘ کا خطرہ ہے۔

غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے خلاف مظاہرے سویڈن میں یوروویژن گانے کے مقابلے تک پھیل گئے، جہاں باہر ہجوم جمع تھا۔

تل ابیب میں شائقین نے میوزک شو کو بڑی اسکرینوں پر دیکھا لیکن جیسے ہی یہ واضح ہو گیا کہ اسرائیل کے مدمقابل ایڈن گولان نہیں جیتیں گے تو ان کے حوصلے پست ہو گئے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ کے تقریبا تین لاکھ باشندوں نے مشرقی رفح سے ’محفوظ انخلا کر لیا ہے۔

“ایڈن حیرت انگیز تھا … لیکن ایسے لوگ بھی ہیں جو ہم سے نفرت کرتے ہیں، “20 سالہ شخص نے اپنا نام بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا۔

غیر محفوظ زونز

رفح میں اسرائیل کی کارروائیوں پر بین الاقوامی غم و غصہ بڑھ گیا۔

یورپی یونین کے سربراہ چارلس مشیل نے سوشل میڈیا پر کہا کہ رفح کے شہریوں کو ”غیر محفوظ علاقوں“ میں جانے کا حکم دیا جا رہا ہے اور اسے ”ناقابل قبول“ قرار دیتے ہوئے مذمت کی ہے۔

ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) نے کہا کہ اس نے رفح کے ایک فیلڈ ہسپتال سے 22 مریضوں کو منتقل کرنا شروع کر دیا ہے، شہر میں اسرائیل کی کارروائیاں ”زندگی بچانے والی طبی امداد فراہم کرنا ناممکن بنا رہی ہیں“۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کی کارروائی سے غزہ میں کم از کم 34,971 افراد مارے جا چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔

جنگ بندی کی امیدیں دم توڑ رہی ہیں

جب کہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ثالثی کی کوششیں تعطل کا شکار نظر آتی ہیں، حماس نے کہا کہ ایک یرغمالی جو ہفتے کے روز جاری کی گئی ایک ویڈیو میں نظر آیا، اسرائیلی حملے میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے ہفتے کے روز کہا کہ اگر حماس یرغمالیوں کو رہا کرتی ہے تو جنگ بندی ”کل“ ہو جائے گی۔

جمعہ کے روز امریکی محکمہ خارجہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ”تجزیہ کرنا مناسب“ ہے کہ اسرائیل نے امریکہ سے ہتھیاروں کے استعمال میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے، لیکن اسے ترسیل روکنے کے لیے کافی ثبوت نہیں ملے۔

بائیڈن انتظامیہ نے پہلے ہی 3500 بموں کی ترسیل روک دی تھی کیونکہ اسرائیل رفح پر حملہ کرنے کے لیے تیار دکھائی دیتا تھا۔

مصر کے سرکاری خبر رساں ادارے القہرہ نیوز نے ہفتے کے روز ایک اعلیٰ سطحی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ مصر نے رفح کراسنگ سے غزہ میں امداد کے داخلے پر اسرائیل کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مصر نے اسرائیل کو رفح کراسنگ پر اپنے مسلسل کنٹرول کے نتائج سے خبردار کیا تھا اور اسے غزہ کی پٹی میں انسانی صورتحال کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

Read Comments