القسام بریگیڈز نے اسرائیلی نژاد برطانوی یرغمالی کی وڈیو جاری کردی

11 مئ 2024

حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے غزہ میں یرغمال بنائے گئے ایک شخص کی ویڈیو ہفتے کے روز جاری کی ہے جسے فوٹیج میں زندہ دیکھا جاسکتا ہے۔

یرغمالیوں اور لاپتہ افراد سے متعلق کام کرنے والے گروپ ”مسنگ فیمیلز فورم کیمپین“ نے یرغمالی کی شناخت پوپل ویل کے نام سے کی ہے جسے 11 سیکنڈ پر مشتمل وڈیو کلپ میں بات کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ وڈیو پر عبرانی اور عربی زبان میں کیپشن لکھا ہوا ہے کہ ”وقت ختم ہو رہا ہے، آپ کی حکومت جھوٹ بول رہی ہے“۔

ویڈیو میں یرغمالی، جو کہ برطانوی شہری بھی ہے، کی آنکھ کالی ہے اور وہ جبری طور پر بات کرتا ہوا نظر آرہا ہے۔

تاہم اس کے علاوہ اس پر کسی اور زخم کا نشان نہیں دیکھا گیا۔

سفید ٹی شرٹ میں ملبوس یرغمالی نے اپنا تعارف 51 سالہ پوپل ویل کے طور پر کرایا۔ اس کا تعلق جنوبی اسرائیل کے کبوتز نیریم سے ہے۔

پوپل ویل کو 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے دوران ان کی والدہ ہانا پیری کے ساتھ ان کے گھر سے اغوا کر لیا گیا تھا، ہانا پیری کو نومبر میں ایک ہفتے کی جنگ بندی کے دوران رہا کیا گیا تھا جو سات ماہ سے زیادہ کی جنگ میں اب تک کا واحد وقفہ ہے۔

پوپل ویل کا بڑا بھائی اس حملے میں مارا گیا۔

حماس کے مسلح ونگ کے ٹیلی گرام چینل پر ہفتے کے روز پوسٹ کی جانے والی وڈیو ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں یرغمالیوں کی جاری کی جانے والی تیسری وڈیو ہے۔

27 اپریل کو حماس نے ایک وڈیو جاری کی جس میں دو یرغمالیوں کیتھ سیگل اور عمری میران کو زندہ دکھا گیا تھا۔

اس سے تین روز قبل حماس نےایک اور وڈیو نشر کی تھی جس میں یرغمالی ہرش گولڈ برگ پولن کو زندہ دکھایا گیا تھا۔

یہ وڈیوز اسرائیلی حکومت پر بقیہ مغویوں کی رہائی کے لیے اسرائیلی شہریوں کی جانب سے بڑھتے ہوئے دباؤ کے دوران سامنے آئی ہے۔

خاندانوں کے گروپ نے ہفتے کے روز اپنے بیان میں کہا حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کے زندہ ہونے کی ہر نشانی اسرائیلی حکومت اور اس کے رہنماؤں کے لیے تکلیف کا ایک اور سبب ہے۔

خاندانوں کے گروپ کا کہناہے کہ ہمارے پاس ایک لمحہ بھی باقی نہیں ہے، حکومت کو تمام یرغمالیوں کی رہائی کیلئے ایک معاہدے اور اس پر عملدرآمد کرنے کی کوشش کرنی چاہئیے۔

وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کی حکومت پر حماس کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے بہت زیادہ دباؤ ہے تاہم متحارب فریقین اب تک بالواسطہ مذاکرات کے متعدد ادوار کے باوجود ناکام رہے ہیں۔

7 اکتوبر کو جب حماس نے جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا تو تقریباً 250 افراد کو غزہ کی پٹی سے اغوا کر لیا گیا تھا۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ان میں سے 128 ابھی بھی فلسطینی علاقے میں قید ہیں، جن میں سے 36 ہلاک ہو چکے ہیں۔

Read Comments