سعودی نائب وزیر سرمایہ کاری ابراہیم المبارک نے کہا ہے کہ حکومت اور اس کی کمپنیاں پاکستان کو سرمایہ کاری اور کاروباری مواقع کیلئے اعلیٰ ترجیحی ملک سمجھتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو دو روزہ پاکستان سعودی عرب سرمایہ کاری کانفرنس کے آغاز پر کیا۔
سعودی عرب کا 50 رکنی اعلیٰ سطح کا تجارتی وفد نائب وزیر سرمایہ کاریابراہیم المبارک کی قیادت میں دونوں ممالک کے درمیان حالیہ اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کے بعد پاکستان میں تجارت اور سرمایہ کاری کے مختلف مواقع تلاش کرنے کے لیے اسلام آباد میں ہے۔
سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی نائب وزیر سرمایہ کاری نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کا ایک اہم اسٹریٹجک پارٹنر ہے اور مملکت پاکستان کی آبادی، محل وقوع اور قدرتی وسائل سمیت اقتصادی صلاحیت پر یقین رکھتی ہے۔
مشترکہ عقیدے، ثقافت اور مشترکہ اقدار پر مبنی گہرے برادرانہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کو اپنا اہم عالمی شراکت دار دیکھنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے دستیاب بہترین مواقع کے بارے میں ادراک پیدا کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے، انہیں یقین ہے کہ دونوں ممالک کے سرکاری اور نجی شعبے اپنی شراکت داری کو اگلی سطح تک لے جا سکتے ہیں۔
سعودی نائب وزیر سرمایہ کاری نے کہا کہ مملکت تقریباً 20 لاکھ پاکستانیوں کا گھر ہے جنہوں نے سعودی عرب کے ویژن 2030 میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کانفرنس سے اپنے خطاب میں ملک کو برآمدات پر مبنی ترقی کی طرف لے جانے کے لیے نجی شعبے کو مکمل سہولت فراہم کرنے کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت مختلف شعبوں کی بہتری کے لیے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری لانے پر توجہ دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میکرو اکنامک استحکام اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات میں پائیداری کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ ایک وسیع اور طویل پروگرام کا خواہاں ہے، نئے پروگرام پر بات چیت کے لیے آئی ایم ایف مشن کی اگلے سات سے دس دنوں میں پاکستان آمد متوقع ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نجکاری کے عمل کو بھی تیز کرے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک کی معاشی صورتحال مثبت سمت پر گامزن ہے، گنے، چاول اور گندم سمیت بمپر فصلوں کی وجہ سے زراعت کی جی ڈی پی پانچ فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ رواں مالی سال کے دوران ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ایک ارب ڈالر سے کم رہے گا، انہوں نے کہا کہ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 9 ارب ڈالر ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقامی کرنسی گزشتہ 10 ماہ کے دوران مستحکم ہے جبکہ افراط زر تقریباً 17 فیصد تک کم ہوگیا ہے۔ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں بھی غیر ملکی خریدار آرہے ہیں۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر پیٹرولیم مصدق مسعود ملک نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب دونوں کے نجی شعبے کو معیشت کے تنوع اور ویلیو ایڈیشن کی جانب بڑھنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان کانوں اور معدنیات، سیاحت اور زراعت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے پرائیویٹ سیکٹر کو انفراسٹرکچر کی ترقی میں حصہ لینا چاہیے۔
وزیر تجارت جام کمال خان نے حکومت کی جانب سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مکمل سہولت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ موجودہ حکومت ملک کے معاشی منظر نامے میں تبدیلی لانے کے لیے پرعزم ہے۔
نیشنل کوآرڈینیٹر اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل ( ایس آئی ایف سی)، لیفٹیننٹ جنرل سرفراز احمد نے کہا کہ ایس آئی ایف سی تمام سرمایہ کاروں، خاص طور پر سعودی عرب سے تعلق رکھنے والوں کو ترجیح دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سرمایہ کاروں کے خدشات سے آگاہ ہیں، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور سیاسی اور عسکری قیادت سعودی عرب سمیت تمام سرمایہ کاروں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں۔
کان کنی اور معدنیات سمیت مختلف شعبوں میں پاکستان کی صلاحیتوں کو اجاگر کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کا مقصد سرمایہ کاری کو متحرک کرنا اور میکرو اکنامک استحکام حاصل کرنا ہے۔
انہوں نے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت پر سعودی قیادت کا بھی شکریہ ادا کیا۔
کانفرنس کے موقع پر ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے دونوں ممالک کیلئے انفراسٹرکچر کی ترقی میں نجی شعبے کی شمولیت کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے ہنر مند افرادی قوت کی نقل و حرکت کو آسان بنانے اور معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بننے والے اجارہ دارانہ طریقوں کو روکنے کے لیے برابری کے مواقعوں کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیر تجارت جام کمال نے پاکستانی تاجروں کو بیرون ملک سرمایہ کاری پر نظر ثانی کرنے کی ترغیب دی اور فعال پالیسیوں کے نتیجے میں کاروباری سرگرمیوں اور روزگار کے مواقع میں اضافے کی پیش گوئی کرتے ہوئے اپنے وطن میں سرمایہ کاری کے لیے مراعات کی پیشکش کی۔
جام کمال نے خارجہ پالیسی کی تشکیل اور قومی استحکام کو یقینی بنانے میں ایک مضبوط معیشت کی مرکزیت پر زور دیا، اقتصادی تعاون کو پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان پائیدار دوطرفہ تعلقات کا سنگ بنیاد قرار دیا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024