سونے کی اسمگلنگ کا الزام: انڈیا میں افغانستان کی سفارتکار مستعفی

بھارت میں افغانستان کی اعلیٰ ترین سفارتکار ذکیہ وردک نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ چند روز قبل انہیں ایئرپورٹ حکام...
05 مئ 2024

بھارت میں افغانستان کی اعلیٰ ترین سفارتکار ذکیہ وردک نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

چند روز قبل انہیں ایئرپورٹ حکام نے مبینہ طور پر ملک میں تقریبا 20 لاکھ ڈالر مالیت کا سونا اسمگل کرتے ہوئے پکڑا تھا۔

بھارت کے مالیاتی دارالحکومت ممبئی میں افغان قونصل جنرل ذکیہ وردک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے اپنے استعفے کا اعلان کیا۔

انہوں نے لکھا کہ’’ میں انتہائی افسوس کے ساتھ یہ اعلان کرتی ہوں کہ میں 5 مئی 2024 سے انڈیا میں افغانستان کے قونصل خانے اور سفارت خانے میں اپنے عہدے سے دستبردار ہورہی ہوں’’۔

ذکیہ وردک نے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران انہیں متعدد ذاتی حملوں اور ہتک عزت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

واضح رہے کہ کابل میں مغربی حمایت یافتہ حکومت کے خاتمے کے بعد افغانستان میں طالبان کی دوبارہ اقتدار میں واپسی کے دو سال بعد نومبر میں نئی دہلی میں افغان سفارت خانہ بند کر دیا گیا تھا، جس کے بعد ذکیہ وردک بھارت میں اپنے ملک کی سب سے سینئر نمائندہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی تھیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ذکیہ وردک کو گزشتہ ماہ فنانشل انٹیلی جنس حکام نے دبئی سے ممبئی ایئرپورٹ پر اس وقت روکا تھا جب وہ اپنے بیٹے کے ہمراہ 25 کلو گرام سونا لے کر آئی تھیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انہیں سفارتی استثنیٰ کی وجہ سے گرفتار نہیں کیا گیا تھا، لیکن تقریبا 1.9 ملین ڈالر مالیت کا سونا ضبط کر لیا گیا تھا۔

ذکیہ وردک نے اپنے استعفے کے بیان میں اگرچہ سونے کی اسمگلنگ کے الزامات کا کوئی واضح حوالہ نہیں دیا،تاہم انہوں کہا کہ اس طرح کے واقعات نے ”افغان معاشرے میں خواتین کو درپیش مشکلات کو ظاہر کیا ہے“۔

ذکیہ وردک کے استعفے کے بعد طلبا اور تاجروں سمیت انڈیا میں موجود ہزاروں افغان شہری کسی بھی قسم کی سفارتی نمائندگی سے محروم ہوگئے ہیں ۔

انڈیا سمیت بیشتر غیر ملکی ممالک سرکاری طور پر افغانستان کی طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کرتے لیکن انہیں ملک کی حقیقی حکمراں اتھارٹی کے طور پر تسلیم کرتے ہیں۔

کئی ممالک میں بہت سے افغان سفارت خانوں میں سابق حکومت کی جانب سے مقرر کردہ سفارت کاروں نے سفارت خانے کی عمارتوں اور املاک کا کنٹرول طالبان حکام کے نمائندوں کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

پاکستان، چین، ترکی اور ایران سمیت بیرون ملک تقریبا ایک درجن افغان سفارت خانوں پر طالبان حکام کا مکمل کنٹرول ہے۔

دیگرملکوں میں افغان سفارتی مشنز ایک ہائبرڈ سسٹم پر کام کررہے ہیں، سفیرعہدہ چھوڑ کر چلے جاتے ہیں لیکن سفارت خانے کا عملہ بدستور ویزا اور دیگر دستاویزات کے اجراء جیسے معمول کے سفارتی امور انجام دیتا ہے۔

اگست 2021 میں افغان دارالحکومت پر طالبان کے قبضے کے بعد زیادہ تر ممالک نے کابل میں اپنے سفارت خانے خالی کر دئیے تھے۔

پاکستان، چین اور روس سمیت کچھ ممالک کے سفارت خانے اب بھی کابل میں کام کررہے ہیں۔

Read Comments