وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن ڈی سی میں ایس اینڈ پی گلوبل اور فچ ریٹنگز کے نمائندوں سے ملاقات کی۔
اتوار کو جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ملاقاتوں کے دوران، انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ دستخط شدہ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کی بنیاد پر ملک کے مثبت اشاریوں پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے ترجیحی شعبوں میں حکومت کی جاری اصلاحات کے بارے میں تفصیلات فراہم کیں جن میں ٹیکسیشن، توانائی اور مختصر، درمیانی اور طویل مدتی نجکاری کا عمل شامل ہیں۔
انہوں نے آئی ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر، ورلڈ بینک کے صدر، اور ایشیائی انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) اور ایشیائی ترقیاتی بینک ( اے ڈی بی) سمیت کثیر جہتی اداروں کے سربراہوں کے ساتھ اپنی حالیہ مصروفیات کا بھی حوالہ دیا۔
انہوں نے بتایا کہ عالمی بینک کا ایجنڈا موسمیاتی تبدیلی، ڈیجیٹلائزیشن اور انسانی ترقی پر پاکستان کی ترجیحات سے ہم آہنگ ہے۔
وزیر خزانہ نے سعودی عرب سے ممکنہ سرمایہ کاری کا بھی ذکر کیا۔
انہوں نے پاکستان کی بیرونی پوزیشن، افراط زر کی سطح، بنیادی مالیاتی توازن اور شرح سود کے نظام سے متعلق ریٹنگ ایجنسیوں کے خدشات کو بھی دور کیا۔ وزیر خزانہ کی دیگر مصروفیات میں پاکستانی سفارتخانے، واشنگٹن ڈی سی کے افسران کے ساتھ بات چیت، وائس آف امریکہ کے ساتھ انٹرویو اور پاکستانی میڈیا کے ساتھ پریس کانفرنس شامل ہیں۔
وزیر خزانہ اورنگزیب واشنگٹن ڈی سی میں منعقد ہونے والی آئی ایم ایف/ورلڈ بینک کی 2024 کی میٹنگز میں پاکستانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔
دیگر مندوبین میں امداد اللہ بوسال، فنانس سیکریٹری، ڈاکٹر کاظم نیاز، سیکریٹری اقتصادی امور ڈویژن، جمیل احمد، گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور عادل اکبر خان، سینئر جوائنٹ سیکریٹری، اقتصادی امور ڈویژن شامل تھے۔