پاکستان کی انویسٹمنٹ پچ ڈیک، دہشتگردی پر قابو پانے کی ضرورت

21 اپريل 2024

دہشت گردی کی لعنت ایک بار پھر سراٹھا رہی ہے، جس سے ہماری قوم کی سلامتی کے ساتھ علاقائی امن اور خوشحالی کو بھی خطرہ ہے۔ یہ بیان صدر آصف علی زرداری نے جمعرات کو نئے پارلیمانی سال کے آغاز کے موقع پر مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔

ملک کے اعلیٰ ترین عہدیدار کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں دوبارہ اضافہ ہو رہا ہے۔

جمعہ کو کراچی کے گنجان آباد علاقے لانڈھی میں ایک خودکش حملہ آور نے پانچ جاپانی شہریوں کو لے جانے والی گاڑی پر حملہ کیا۔ جو خوش قسمتی سے محفوظ رہے، جاپانی شہریوں کی شناخت پورٹ سٹی میں ایک ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے لیے کام کرنے والے انجینئرز کے طور پر کی گئی ، پولیس نے حملہ آور کے ساتھ موجود ایک مسلح شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا، جس کیلئے پولیس کو سلیوٹ ہے۔

بدقسمتی سے گزشتہ ماہ ایسا نہیں کیا جاسکا تھا، جب ایک خودکش بمبار نے خیبرپختونخوا کے داسو میں ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر کام کرنے والے انجینئرز کے قافلے سے اپنی گاڑی ٹکرا دی تھی، جس میں پانچ چینی شہریوں سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

یہ دہشتگرد کارروائی 20 مارچ کو اسٹریٹیجکٹ اہمیت کی حامل گوادر بندرگاہ پر ہونے والے حملے کے بعد ہوئی، جو اربوں ڈالر کے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے لیے اہم ترین شہر ہے، اور اس کے چند دنوں بعد تربت بلوچستان میں ملک کی بحریہ کے فضائی اڈے پر حملہ کیا گیا۔

ہمیں مت بھولنا چاہیے کہ چینی بھی 2021 کے حملے میں ہلاک ہونے والوں میں شامل تھے۔

کئی دہائیوں سے پاکستانی قوم دہشت گردی کی لعنت سے بہادری کے ساتھ نمٹ رہی ہے ، تاہم، ملک کے اہم انفراسٹرکچر اور غیر ملکی شہریوں کو نشانہ بنانے والے حملوں کا حالیہ سلسلہ انتہائی تشویشناک ہے۔

اس سے نہ صرف دوسرے ممالک سے تعلقات کشیدہ ہوتے ہیں بلکہ پاکستان کو ایک قابل عمل اور پرکشش عالمی سرمایہ کاری کی منزل کے طور پر پیش کرنے کی حکومتی کوششوں کو نقصان پہنچتا ہے۔

صدر زرداری نے جمعرات کے روز اپنے خطاب میں کہا، ”پاکستان کو اپنی معیشت کو بحال کرنے کے لیے متحد ہونے کی ضرورت ہے… ہمارا بنیادی مقصد براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہونا چاہیے۔“

تاہم، یہ کہنا آسان ہے اور کرنا مشکل خاص کر ایک ایسے ملک کیلئے جو برسوں سے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان ( ایس بی پی) کے اعداد و شمار کے مطابق، جاری مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران، بیرونی سرمایہ کاری(ایف ڈی آئی) محض 820.6 ملین ڈالر تک پہنچی، جو کہ سالانہ 17.1 فیصد کم ہے۔ یہ 2007 میں دیکھی گئی سطح سے بہت کم ہے جب 12 ماہ کے دوران 5.6 ارب ڈالر آئے تھے۔

سیاسی عدم استحکام، بنیادی ڈھانچے کے چیلنجز، بیوروکریٹک رکاوٹوں اور معاشی چیلنجوں سمیت کئی عوامل نے اس افسوسناک صورتحال میں حصہ ڈالا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ دوسرے ممالک نے خود کو بہتر قابل عمل ملک کے طور پر پیش کیا ہے، اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ پاکستان ڈالرمیں سرمائے کی آمد کو راغب کرنے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔

تاہم، پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری میں کمی کی سب سے بڑی وجہ سیکیورٹی مسائل رہے ہیں، اور تازہ ترین دہشت گردی کے واقعات نے ملک کے سیکیورٹی نظام میں واضح خامیوں کو ظاہر کیا ہے، جنہیں فوری طور پر دور کرنے کی ضرورت ہے۔

اس میں حیرت کی بات نہیں ہونی چاہیے کہ یہ حملے ایسے وقت میں زیادہ ہو رہے ہیں جب پاکستان سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکن دہشتگردی روکنے کی ذمہ داری بھی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔

یہ مقصد ایک جامع حکمت عملی اپنا کر حاصل کیا جا سکتا ہے جس میں سرحدی علاقوں کے قریب چوکسی میں اضافہ، اہم بنیادی ڈھانچے کی جگہوں پر حفاظتی اقدامات کو نافذ کرنا، اور کمیونٹیز کی بنیادی شکایات کو دور کرنا شامل ہے۔

پاکستان کو بھی اپنے سفارتی وزن اور پڑوسی ممالک پر دباؤ کا استعمال کرتے ہوئے دہشت گرد گروپوں کے خلاف سخت موقف اختیار کرنا چاہیے۔

پائیدار امن اور استحکام کے ذریعے ہی پاکستان اپنی حقیقی اقتصادی صلاحیت حاصل کر سکتا ہے۔

اسی صورت میں آپ اپنی پچ ڈیک میں سلائیڈز اورتمام فینسی نمبرز کامیابی کے ساتھ استعمال کرسکتے ہیں، کیونکہ اگر آپ کے آس پاس کی دنیا ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہی ہے تو کوئی بھی آپ کی سکرین پر دوبارہ نظر ڈالنے کی ہمت نہیں کرے گا۔

ضروری نہیں کہ مضمون بزنس ریکارڈر یا اس کے مالکان کی رائے کی عکاسی کرے۔

Read Comments