اردگان کا فلسطینیوں کے اتحاد پر زور

21 اپريل 2024

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے ہفتے کے روز استنبول میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے ساتھ گھنٹوں طویل بات چیت کے بعد فلسطینیوں پر زور دیا کہ وہ غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے کیخلاف متحد ہو جائیں۔ اردگان غزہ کے تنازعہ میں ثالث کے طور پر خود کو منوانے میں ناکام رہے ہیں۔

ملاقات کے بعد اردگان نے کہا کہ فلسطینی اتحاد اہم ہے، ملاقات ترک میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق ڈھائی گھنٹے سے زائد جاری رہی۔

ترکی کے ایوان صدر کے ایک بیان کے مطابق اردگان نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف سخت ترین ردعمل اور فتح کا راستہ اتحاد اور سالمیت میں مضمر ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ واقعات کی آڑ میں اسرائیل کو فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دینی چاہیے اور غزہ پر توجہ مرکوز کرنا زیادہ ضروری ہے۔

اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے اس ملاقات کی مذمت کرتے ہوئے ایکس پر لکھا: “مسلم برادرہڈ اتحاد: عصمت دری، قتل، لاشوں کی بے حرمتی اور بچوں کو جلانا۔ اردگان، شرم کرو! حماس کی بنیاد اخوان المسلمون کے ارکان نے 1987 میں رکھی تھی۔

قطر کے یہ کہنے کے ساتھ کہ وہ حماس اور اسرائیل کے درمیان ثالث کے طور پر اپنے کردار کا از سر نو جائزہ لے گا، اردگان نے بدھ کے روز وزیر خارجہ ہاکان فیدان کو دوحہ بھیجا ۔ صدر نے بدھ کو اسماعیل ہنیہ کے دورے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ “اگر صرف میں، طیب اردگان ہی رہوں، تب تک جب تک خدا مجھے رکھتا ہے، فلسطینی جدوجہد کے دفاع اور مظلوم فلسطینی عوام کی آواز بننا جاری رکھوں گا۔

واشنگٹن میں فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز کے ترکی کے ماہر سنان سیدی کے مطابق، فیدان ترک انٹیلی جنس کے سربراہ تھے اور اس وقت ملک نے حماس کے عہدیداروں بشمول اسماعیل ہنیہ کو معلومات اور پاسپورٹ فراہم کیے تھے۔ تاہم ترک حکام کی جانب سے اس کی کبھی تصدیق نہیں کی گئی۔

اگر قطر ثالثی کی کوششوں سے دستبردار ہو جاتا ہے تو ترکی حماس سے روابط کی بنیاد پر اپنا ثالثی پروفائل بڑھانے کی کوشش کر سکتا ہے۔

فیدان نے ہفتے کے روز مصر کے دورے پر آئے ہوئے وزیر خارجہ سامح شکری کے ساتھ بات چیت کی، دونوں افراد نے کہا کہ تباہ حال غزہ جہاں قحط کا خطرہ منڈلا رہا ہے، مزید انسانی امداد پہنچانے کی ضرورت ہے۔

سیدی کے مطابق ترکی غزہ میں انسانی امداد پہنچانے والوں میں سے ایک ہے، جو وہاں میں 45,000 ٹن سامان اور ادویات بھیج رہا ہے۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ غزہ کے شہر رفح کے خلاف جارحیت کی تیاری کر رہا ہے اور ایران کے اسرائیل پر براہ راست حملے کے بعد ایرانی صوبے اصفہان پر اسرائیلی حملے کی اطلاع نے امن کی پیش رفت کی امیدوں پرپانی پھیر دیا۔ لیکن اردگان سے صرف ”انتہائی محدود“ کردار کی توقع کی جا سکتی ہے کیونکہ وہ اسرائیل اور غزہ میں اس کے اقدامات کی کھلے عام مذمت کرتے ہیں۔

پچھلے سال، ترک رہنما نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے حربوں کو نازی رہنما ایڈولف ہٹلر کے حربوں سے تشبیہ دی اور 7 اکتوبر کو اسرائیل پر عسکریت پسند گروپ کے حملوں کے بعد حماس کے خلاف کارروائی کی وجہ سے اسرائیل کو دہشت گرد ریاست قرار دیا۔

Read Comments