وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ہفتہ کو بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے سربراہوں کو حکومت پاکستان کی جانب سے ملک میں معاشی اصلاحات اور ترقیاتی ترجیحات کے بارے میں بریفنگ دی۔
وزیر خزانہ نے واشنگٹن ڈی سی میں عالمی بینک کے علاقائی نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مارٹن رائسر سے ملاقات کی جس میں پاکستان کے اصلاحاتی اقدامات اور ترقیاتی ترجیحات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر خزانہ نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ پاکستان اور ورلڈ بینک کے درمیان نئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (سی پی ایف) کو جلد حتمی شکل دی جائے گی۔ انہوں نے ان اہم شعبوں میں قلیل اور طویل مدتی دونوں اہداف کے حصول پر روشنی ڈالتے ہوئے، توانائی، ٹیکس لگانے اور سرکاری اداروں (ایس او ایز) کے شعبوں میں حکومت کی اصلاحات پر زور دیا۔ عالمی بینک کی سینئر قیادت کے ساتھ اپنی سابقہ ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر خزانہ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، ڈیجیٹلائزیشن، اور انسانی سرمائے کی ترقی پر بینک کی توجہ حکومت کی ترجیحات کے مطابق ہے۔
وزیر خزانہ نے پائیدار اقتصادی نمو کے حوالے سے پاکستان کی حقیقی اقتصادی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے حکومتی وژن کو اجاگر کیا۔ انہوں نے موثر نفاذ اور نگرانی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل اور مطلوبہ نتائج کے حصول کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے مسٹر رائسر کو سرمایہ کاری کے فروغ اور سہولت کے لیے ون ونڈو سہولت کے طور پر خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے کردار کے بارے میں بھی بتایا۔ دونوں نے زراعت کے شعبے، پانی کے انتظام میں اصلاحات کی ضرورت پر اتفاق کیا۔
وزیر خزانہ نے واشنگٹن ڈی سی میں امریکی محکمہ خزانہ میں بین الاقوامی مالیات کے ڈپٹی انڈر سیکرٹری برینٹ نیمن سے بھی ملاقات کی۔ -
ملاقات میں انہوں نے بتایا کہ ٹیکسیشن، توانائی کے شعبے اور سرکاری اداروں (ایس او ایز) میں اصلاحات حکومتی ترجیحات میں شامل ہے۔
انہوں نے پاکستان کے سب سے بڑے تجارتی پارٹنر اور ترسیلات زر اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کیلئے اہم ملک کے طور پر امریکہ کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
انہوں نے نیمن کو ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی سہولت فراہم کرنے میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے کردار سے آگاہ کیا۔
وزیر خزانہ نے بجٹ کے بعد ان کے دورہ پاکستان کا خیرمقدم کیا اور اس سلسلے میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
محمد اورنگزیب نے ایشیا انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) کے صدر جن لیکون سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ پاکستان کی اقتصادی رفتار اور انفراسٹرکچر کی ترقی میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات کے دوران وزیر خزانہ نے اے آئی آئی بی کے صدر کو پاکستان کے مثبت معاشی اشاریوں سے آگاہ کیا، جن میں زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری، مستحکم کرنسی، گرتی ہوئی افراط زر کی شرح اور بڑھتی ہوئی اسٹاک مارکیٹ شامل ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کامیاب 9 ماہ کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام پر روشنی ڈالی۔ وزیر خزانہ نے جن لیکون کو بتایا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ ایک بڑے اور توسیعی پروگرام میں داخل ہونے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے، توانائی کے شعبے کو درست کرنے، اور سرکاری ملکیتی انٹرپرائز (ایس او ای) میں اصلاحات کو حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل کرنے کی نشاندہی کی۔
وزیرخزانہ نے 2022 کے تباہ کن سیلاب کے بعداے آئی آئی بی کی مدد کے لیے شکریہ ادا کیا، خاص طور پر عالمی بینک کے RISE-II پروگرام کے لیے 250 ملین امریکی ڈالر کی مشترکہ مالی امداد کا شکریہ ادا کیا۔
وزیر نے اے آئی آئی بی کی جانب سے 500 ملین امریکی ڈالر کی پراجیکٹ امداد کو سراہا اور پراجیکٹ کے نفاذ اور ادائیگیوں پر تسلی بخش پیش رفت کا اعتراف کیا۔
وزیر خزانہ نے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) کے منیجنگ ڈائریکٹر مختار ڈیوپ سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں وزیر خزانہ نے ڈیوپ کو پاکستان کے مثبت معاشی اشاریوں پر بریفنگ دی جن میں زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری، مستحکم کرنسی، گرتی ہوئی افراط زر کی شرح اور بڑھتی ہوئی اسٹاک مارکیٹ شامل ہے۔
انہوں نے آئی ایف سی کے منیجنگ ڈائریکٹر کو بتایا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ ایک بڑے اور توسیعی پروگرام میں داخل ہونے کا منتظر ہے۔
وزیر خزانہ نے ٹیکس اصلاحات کو وسعت دینے، توانائی کے شعبے کو ٹھیک کرنے اور سرکاری ملکیتی انٹرپرائز (ایس او ای) اصلاحات کو حکومت کی اہم ترجیحات کے طور پر شناخت کیا۔
انہوں نے ملک میں آئی ایف سی کی سرگرمیوں میں اضافے پر اطمینان کا اظہار کیا اور کارپوریشن کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کو پی پی پی موڈ میں منتقل کرنے میں حکومت کی مدد کرنے کی درخواست کی۔ وزیر خزانہ کی دیگر مصروفیات میں ورلڈ بینک کے کنٹری مینجمنٹ یونٹ (سی ایم یو) کے ساتھ میٹنگ، مالیاتی منڈیوں تک رسائی: چیلنجز اور مواقع مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے محکمہ (ایم سی ڈی) کے زیر اہتمام اعلیٰ سطح کی گول میز کانفرنس میں شرکت شامل تھی۔انہوں نے وی آئی ایس اے کے علاقائی صدر اینڈریو ٹورے سے ملاقات بھی کی۔
یاد رہے کہ وفاقی وزیر واشنگٹن ڈی سی میں منعقد ہونے والی آئی ایم ایف/ورلڈ بینک کی 2024 کی بہار میٹنگز میں پاکستانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔ امداد اللہ بوسال، فنانس سیکریٹری، ڈاکٹر کاظم نیاز، سیکریٹری اقتصادی امور ڈویژن، جمیل احمد، گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور عادل اکبر خان، سینئر جوائنٹ سیکریٹری، اقتصادی امور ڈویژن بھی انکے ہمراہ ہیں۔