عالمی مالیاتی اداروں کا پاکستان کی حمایت کا وعدہ

اپ ڈیٹ 18 اپريل 2024

عالمی بینک ، ایشیائی ترقیاتی بینک اورانٹرنیشنل فنانس کارپوریشن سمیت سرکردہ عالمی مالیاتی اداروں نے پاکستان کے ڈھانچہ جاتی اصلاحات، ڈیجیٹل تبدیلی اور نجکاری کی کوششوں کے ذریعے معاشی استحکام کے لیے اپنی حمایت کا یقین دلایا ہے۔

یہ یقین دہانی وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو محمد اورنگزیب سے واشنگٹن ڈی سیمیں ملاقاتوں کے دوران کرائی گئی ہے، وزیرخزانہ ، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک 2024 کے اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔

عالمی بینک گروپ کے صدر اجے بنگا سے بات کرتے ہوئے، وزیر خزانہ نے ٹیکس، توانائی اور نجکاری کے شعبوں میں اہم اصلاحات کو آگے بڑھانے کے لیے حکومت کے عزم کو اجاگر کیا اور ترقیاتی ایجنڈے پر عمل درآمد کے لیے بینک کی جانب سے پاکستان کی مسلسل حمایت کی تعریف کی۔

دونوں فریقوں نے 10 سال کے لیے رولنگ کنٹری فریم ورک پلان کی ضرورت پر اتفاق کیا۔

اجے بنگا نے معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے پاکستان کی اصلاحات اور ڈیجیٹلائزیشن پروگراموں کے لیے اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔

عالمی بینک کے سینئر منیجنگ ڈائریکٹر ایکسل وان ٹراٹسنبرگ سے ملاقات کے دوران وزیر خزانہ اورنگزیب نے پاکستان کے ساتھ بینک کے تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔

اجلاس میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں سمیت پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے علاقائی آئی ڈے اے کے وسائل کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کے آپشن کا جائزہ لیا گیا، پاکستان کی جانب سے آئی ڈی اے کے وسائل کو مزید موثر طریقے سے استعمال کرنے اور بینک کے نالج سینٹر سے استفادہ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

وزیر خزانہ نے صدر کو جلد از جلد پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔

محمد اورنگزیب نے ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر مساتسوگو آساکاوا سے ملاقات میں پاکستان کے ترقیاتی ایجنڈے کی حمایت اور اس کی بڑھتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بینک کی شراکت داری کو سراہا۔

وزیر خزانہ نے جاری منصوبوں اور مستقبل میں تعاون کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے میکرو اکنامک عدم توازن کو دور کرنے، معیشت کے استحکام، ترقی کو بڑھانے اور پائیدار ترقی کے حصول میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون کے اہم کردار پر زور دیا۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدرمساتسوگو آساکاوا نے پاکستان کی حمایت اور مدد کے لیے بینک کے عزم کا اعادہ کیا اور پاکستان میں طویل مدتی، پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرنے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔

بین الاقوامی مالیاتی کارپوریشن (آئی ایف سی) میں ایم سی ٹی کی علاقائی نائب صدر ہیلا چیخروہو سے ملاقات میں، وزیر خزانہ نے انہیں ٹیکس، توانائی اور نجکاری پر مرکوز حکومت کے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے ایجنڈے کے بارے میں آگاہ کیا۔

انہوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر کرنے میں آئی ایف سی کی کوششوں کو سراہا، خاص طور پر کاروبار کرنے میں آسانیوں کی درجہ بندی کو بہتر بنانے اور عالمی مالیاتی رسائی کے اہداف کو پورا کرنے میں ان کے تعاون کو سراہا۔

چیخروہو نے پائیدار ترقی کی حمایت کے لیے موزوں مالیاتی حل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے آئی ایف سی کی باہمی تعاون کی کوششوں کو آگے بڑھانے میں اپنی گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔

وزیر خزانہ اورنگزیب نے یو ایس انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ فنانس کارپوریشن (ڈی ایف سی) کے سی ای او سکاٹ ناتھن سے بھی ملاقات کی، جس میں پاکستان میں مختلف شعبوں بشمول زراعت، آئی ٹی، ایکسٹریکٹیو انڈسٹری اور قابل تجدید توانائی کے ترجیحی شعبوں میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے اپنی حکومت کے عزم کو اجاگر کیا۔

ناتھن نے پاکستان کی طرف سے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے ایجنڈے کے تحت ہونے والی پیشرفت کو سراہا، جو میکرو اکنامک اسٹیبلائزیشن کا باعث بنتا ہے۔

آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک 2024 کے موسم بہار کے اجلاسوں کے موقع پر، وزیر خزانہ نے G-24 وزرائے خزانہ اور مرکزی بینک کے گورنرز کے اجلاس میں شرکت کی اور پائیدار اور جامع اقتصادی ترقی اور مالیاتی استحکام پر اہم بات چیت کی۔

انہوں نے پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی جانب سے فراہم کی جانے والی جاری امداد کو سراہا۔

سعودی عرب کے وزیر خزانہ محمد الجدعان سے ملاقات میں وزیر خزانہ نے اقتصادی چیلنجوں کے دوران مملکت کی جانب سے پاکستان کے لیے مالی تعاون پر شکریہ ادا کیا۔

دونوں اطراف نے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو گہرا کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔

وی20 وزارتی ڈائیلاگ XII میں بعنوان ”Unlocking Growth and Prosperity through Innovations in Climate Finance and Debt“ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے موسمیاتی آفات جیسے کہ 2022 کے سیلاب جیسے خطرے پر روشنی ڈالی جس نے 33 ملین افراد کو متاثر کیا اور جی ڈی پی کو تقریباً 15.2 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا۔

انہوں نے ترکی کے وزیر خزانہ مہمت سمسیک سے ملاقات میں پاکستان اور ترکی کے درمیان تاریخی، سیاسی، دفاعی، ثقافتی اور تعلیمی تعلقات کا اعتراف کیا۔

Read Comments