غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا 7واں مہینہ، قاہرہ میں جنگ بندی مذاکرات متوقع

07 اپريل 2024

غزہ میں اسرائیلی جارحیت اتوار کو ساتویں مہینے میں داخل ہوچکی ہے جبکہ قاہرہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کیلئے امریکی اور دیگر مذاکرات کاروں میں بات چیت کا امکان ہے۔

مصر کی القہرہ نیوز نے بتایا ہے کہ سی آئی اے کے ڈائریکٹر بل برنز اور قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی اتوار کو اسرائیلی اور حماس کے وفود کے درمیان بات چیت کے لیے مصر میں ہونے والے مذاکرات میں شامل ہوں گے۔

حماس نے مذاکرات سے قبل تصدیق کی کہ اس کے بنیادی مطالبات غزہ میں مکمل جنگ بندی اور اسرائیلی افواج کا مکمل انخلاء ہیں۔

جنگ بندی کی یہ کوشش اسرائیلی فوج کی جانب سے غیرمعمولی طور پر اپنی غلطی کے اعتراف کرنے کے بعد سامنے آئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ غزہ میں سات امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر دو افسران کو برطرف کر رہی ہے، غزہ کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ وہاں قحط آنے والا ہے۔

یکم اپریل کو امریکی ورلڈ سنٹرل کچن کے کارکنوں کی ہلاکتوں کے اعتراف کے بعد واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کے مطالبات کئے جارہے ہیں۔

ہسپانوی اور امریکی مشہور شخصیت شیف اور ڈبلیو سی کے بانی جوز اینڈریس نے اے بی سی نیوز کو بتایا کہ گزشتہ چھ ماہ سے ہری چیز کو نشانہ بنایا جارہا ہے،یہ واقعی انسانیت کے خلاف جنگ لگتی ہے ہے۔

امدادی کارکنوں کی ہلاکتوں کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے درمیان کشیدگی پیدا میں اضافہ ہوا ہے۔

بائیڈن نے فوری جنگ بندی پر زوردیتے ہوئے پہلی بار اسرائیل کے لیے امریکی حمایت کو شہریوں کے قتل کو کم کرنے اور انسانی حالات کو بہتر بنانے سے مشروط کرنے کا اشارہ دیا ہے۔

تاریخ کی سب سے خونریز اسرائیلی جارحیت کا آغاز 7 اکتوبر کو حماس کے غیر معمولی حملے کے ساتھ ہوا تھا جس کے نتیجے میں 1,170 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

فلسطینیوں نے تقریباً 250 اسرائیلی اور غیر ملکیوں کو یرغمال بھی بنایا، جن میں سے تقریباً 130 اب بھی غزہ میں موجود ہیں،اسرائیل کے مطابق جن میں 30 سے زائد یرغمالی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے اتوار کو اعلان کیا کہ اس کے مزید چار فوجی غزہ میں مارے گئے ہیں، جس سے اکتوبر کے آخر میں زمینی کارروائیوں کے آغاز سے اب تک ہلاک فوجیوں کی تعداد 260 ہو گئی ہے۔

اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے کہا ہے کہ اسرائیل چھ ماہ سے خونی اور مشکل جنگ میں ہے جو ظالمانہ دہشت گردی کے حملے اور ہولناک قتل عام کے بعد شروع ہوئی تھی۔

حماس کے زیر انتظام علاقے میں وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی جارحیت سے غزہ میں کم از کم 33,137 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں،

عالمی ادارہ صحت کے ایک مشن نے آخر کار غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال الشفا تک رسائی حاصل کر لی، جو دو ہفتے کے اسرائیلی محاصرے سے جل کر راکھ ہو گیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا کہ غزہ سٹی ہسپتال اب انسانی قبرستان میں تبدیل ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیم نے دورے کے دوران کم از کم پانچ لاشیں دیکھی تھیں۔

انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ بائیڈن نے اتوار کی بات چیت سے قبل مصر اور قطر کے رہنماؤں کو خط لکھا جس میں ان پر زور دیا گیا کہ وہ حماس سے معاہدے پر راضی ہونے اور اس کی پابندی کرنے کے وعدوں کو حاصل کریں۔

نومبر میں ایک ہفتہ طویل جنگ بندی کے بعد سے بات چیت میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے، جنگ بندی میں اسرائیل کے زیر حراست فلسطینی قیدیوں کے بدلے کچھ یرغمالیوں کا تبادلہ ہوا ہے۔

واشنگٹن بیمار اور دیگر کمزور یرغمالیوں کی رہائی سے حماس کے انکار کو معاہدہ نہ ہونے کی وجہ سمجھتا ہے جبکہ قطر نے کہا ہے کہ غزہ کے بے گھر باشندوں کی واپسی پراسرائیلی اعتراضات معاہدہ میں بنیادی رکاوٹ ہے۔

بائیڈن اسرائیل کے لیے بڑے پیمانے پر امریکی فوجی امداد بھیجنے کی وجہ سے دباؤ میں ہیں۔ واشنگٹن نے اسرائیل کے جنگی رویے پر بڑھتی تنقید کے باوجودفوجی امداد کو برقرار رکھا ہے۔

اسرائیل کے حزب اختلاف کے سربراہ یائر لاپڈ نے ہفتے کے روز اعلیٰ حکام سے بات چیت کے لیے واشنگٹن کا رخ کیا ہے۔

نیتن یاہو کے ساتھ بات چیت میں مایوسی کے بعد یائر لاپڈ کی امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان سے ملاقات متوقع ہے۔

وہ سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر سے بھی ملاقات کریں گے، جنہوں نے گزشتہ ماہ اسرائیلی انتخابات کا مطالبہ کیا تھا تاکہ ووٹروں کو نیتن یاہو سے جان چھڑانے کا موقع فراہم کیا جا سکے۔

لیپڈ سمیت دس ہزار اسرائیلیوں نے ہفتے کے روز تل ابیب اور دیگر شہروں میں نیتن یاہو کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انتخابات کا مطالبہ کیا۔

برطانوی وزیر اعظم رشی سنک نے ہفتے کے روز کہا کہ یہ خوفناک تنازعہ اب ختم ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم حماس کے دہشت گردی کے خطرے کو شکست دینے اور سلامتی کے دفاع کے لیے اسرائیل کے حق کے ساتھ کھڑے ہیں۔ لیکن اس خونریزی سے پورا برطانیہ صدمے میں ہے۔

اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ وہ دو افسران کو برطرف کر رہی ہے ، جو ڈرون حملوں کے نتیجے میں ڈبلیو سی کے کے کارکنوں کی ہلاکت میں ملوث پائے گئے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ایک کمانڈر نے غلطی سے فرض کرلیا کہ حماس نے امدادی گاڑیوں کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔آسٹریلیا نے امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر اسرائیل کے ردعمل پر تنقید کی ہے، آسٹریلوی لالزاومی زومی“ فرینک وہ اس واقعہ کی شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے اسرائیل کے ساتھ کام کرنے کے لیے ایک خصوصی مشیر مقرر کرے گا۔

حملے کے بعد ڈبلیو سی کے نے غزہ میں امدادی کارروائیاں معطل کردی ہیں، جبکہ دیگر عالمی امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ علاقے میں امدادی کام تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔

اسرائیل نے بائیڈن اور نیتن یاہوکی بات چیت کے چند گھنٹے بعد اعلان کیا کہ وہ اشدود بندرگاہ اور ایریز بارڈر کراسنگ کے ذریعے عارضی امداد کی ترسیل کی اجازت دے گا۔

اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوٹیریس نے فیصلہ کن اقدام پر زور دیا ہے

غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود بسال نے ہفتے کے روز اے ایف پی کو بتایا کہ غزہ تک پہنچنے والی امداد اس کے 2.4 ملین لوگوں کے لیے ناکافی ہے۔

تقریباً 15 لاکھ غزہ کے باشندے مصر کی سرحد کے قریب انتہائی جنوب میں واقع علاقے رفح میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

ہم عام شہری اور انسان ہیں، 50 سالہ سہام اچور نے خیمے میں کہا جو اب اس کے خاندان کا گھر ہے۔

Read Comments