گردشی قرضوں کی ادائیگی کیلئے 1.275 ٹریلین روپے کے قرضے: سی پی پی اے-جی کا 18 بینکوں کے ساتھ ٹرم شیٹ پر دستخط کا امکان

  • یہ مکمل منصوبہ پاور سیکٹر سے متعلق ٹاسک فورس پہلے ہی منظور کرچکا ہے، جس نے متعلقہ فریقین کے ساتھ اجلاس منعقد کیے ہیں۔
16 اپريل 2025

ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی- گارنٹیڈ(سی پی پی اے-جی) کی جانب سے رواں ہفتے کے آخر میں تقریباً 18 کمرشل بینکوں کے ساتھ 1.275 ٹریلین روپے کے قرضے کے لیے ٹرم شیٹس پر دستخط کرنے کا امکان ہے، تاکہ 2.4 ٹریلین روپے کے گردشی قرضے کے مسئلے کو حل کیا جا سکے۔

یہ مکمل منصوبہ پاور سیکٹر سے متعلق ٹاسک فورس پہلے ہی منظور کرچکا ہے، جس نے متعلقہ فریقین کے ساتھ اجلاس منعقد کیے ہیں۔

ذرائع کے مطابق، کمرشل بینک 617 ارب روپے کے نئے قرضے فراہم کریں گے جن پر کائیبور مائنس 0.90 بیسس پوائنٹ کی بنیاد پر 10.50 سے 11 فیصد شرحِ منافع ہوگی، جو بجلی صارفین سے ”ڈیٹ سروس سرچارج“ (ڈی ایس ایس) کے ذریعے 3.23 روپے فی یونٹ کی شرح سے چھ سال میں واپس لیے جائیں گے۔

گردشی قرض میں کمی کے حوالے سے اسلام آباد نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا ہے کہ موجودہ قرضوں کے بوجھ کو سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی ( سی پی پی اے) کے قرض میں منتقل کر کے پاور سیکٹر پر مالی دباؤ کم کیا جائے گا۔

گزشتہ ہفتے ایک سرکاری اہلکار نے بتایا کہ بینکوں سے مذاکرات ٹرم شیٹس کی زبان پر جاری ہیں تاکہ مستقبل میں کسی قانونی مسئلے سے بچا جا سکے۔ وزارتِ خزانہ ان بینکوں سے مذاکرات میں مصروف ہے۔

جس بینکاری کنسورشیم سے 1.275 ٹریلین روپے قرض لیا جائے گا، اس میں وہ بینک شامل ہوں گے جو پہلے ہی پی ایچ ایل کو ڈسکوز کی جانب سے قرض دے چکے ہیں، جبکہ کچھ بڑے بینک بھی اب اس میں شامل ہو رہے ہیں۔ ذرائع نے بینکوں کے نام ظاہر نہیں کیے۔

وزارتِ خزانہ کی دستاویزات کے مطابق، پاور سیکٹر کا موجودہ گردشی قرضہ 2.4 ٹریلین روپے ہے (جو کہ جی ڈی پی کا 2.1 فیصد ہے) جسے مالی سال 2025 کے اختتام تک ختم کر دیا جائے گا۔ اس میں شامل اقدامات درج ذیل ہیں:

  • آئی پی پیز سے واجبات کی دوبارہ گفت و شنید کے ذریعے 348 ارب روپے (جس میں سے 127 ارب روپے پہلے سے بجٹ میں شامل سبسڈی سے اور 221 ارب روپے سی پی پی اے کی کیش فلو سے)؛
  • سود کی معافی سے 387 ارب روپے؛
  • مزید 254 ارب روپے کی سبسڈی جو پہلے ہی بجٹ میں گردشی قرضے کی ادائیگی کے لیے مختص ہے۔

224 ارب روپے کے غیر سودی واجبات کو ادا نہیں کیا جائے گا۔

باقی 1.252 ٹریلین روپے بینکوں سے قرض کی صورت میں لیے جائیں گے تاکہ پی ایچ ایل کے تمام قرضے (683 ارب روپے) اور پاور پروڈیوسرز کو واجب الادا سود والے بقایاجات (569 ارب روپے) ادا کیے جا سکیں۔

یہ قرض ایسی شرح پر لیا جائے گا جو موجودہ گردشی قرض پر ادا کی جانے والی شرح سے بہتر ہو، جو گردشی قرض کے بڑھنے کی ایک بڑی وجہ ہے، اور اس کی سالانہ ادائیگیاں ڈی ایس ایس کی آمدن سے چھ سال میں کی جائیں گی۔

وفاقی وزیرِ توانائی سردار اویس احمد خان لغاری کا کہنا ہے کہ قرض کی سہولت حاصل کرنے اور دیگر اقدامات کے بعد گردشی قرضہ کم ہو کر 350 ارب روپے رہ جائے گا۔

ڈی ایس ایس کو نیپرا کی مقرر کردہ ریونیو ریکوائرمنٹ کا 10 فیصد مقرر کیا جائے گا، جو ہر سال سالانہ قیمت کے از سر نو تعین کے وقت ایڈجسٹ کیا جائے گا۔ اگر ڈی ایس ایس آمدن سالانہ ادائیگی کے لیے ناکافی ہو تو ڈی ایس ایس میں اضافہ کیا جائے گا تاکہ اس کمی کو پورا کیا جا سکے، اور آئندہ سالوں کی ممکنہ کمی کو بھی مدِنظر رکھتے ہوئے اسے ایڈجسٹ کیا جائے گا۔

اس مقصد کے لیے حکومت جون 2025 کے اختتام تک قانون سازی کرے گی تاکہ ڈی ایس ایس کی 10 فیصد حد ختم کی جا سکے (نئی اسٹرکچرل بینچ مارک)۔ کسی بھی مالی کمی کو پورا کرنے کے لیے سبسڈی نہیں دی جائے گی۔

حکومت ایک منصوبہ تیار کرے گی جس کے تحت مالی سال 2025 کے اختتام پر متوقع سودی گردشی قرض (جو کہ 337 ارب روپے سے زائد نہیں ہوگا) کو بر وقت ادا کیا جائے گا، اور اس عمل میں سبسڈی کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔ چونکہ گردشی قرض میں اضافے کی ایک بڑی وجہ – آئی پی پیز کو تاخیر سے ادائیگی پر سود – کافی حد تک کم ہو جائے گی، اس لیے گردشی قرض کے اہداف بھی بتدریج کم ہوتے جائیں گے اور مالی سال 2031 تک اسے مکمل طور پر ختم کرنے کا ہدف ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Read Comments