بلوچستان کے ضلع مستونگ میں منگل کی صبح ہونے والے دھماکے میں کم از کم تین پولیس اہلکار شہید اور 16 زخمی ہوگئے۔
دھماکا بلوچستان کانسٹیبلری کی گاڑی کے قریب ہوا جو قلات سے پولیس اہلکاروں کو لے کر جارہی تھی۔ دھماکا موٹر سائیکل میں نصب ریموٹ کنٹرول دیسی ساختہ بم (آئی ای ڈی) کے ذریعے کیا گیا۔
تمام زخمی پولیس اہلکاروں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جبکہ پولیس نے تحقیقات شروع کردی ہیں۔
بولان میڈیکل کالج اسپتال اور سول اسپتال کوئٹہ میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے تاکہ زخمی اہلکاروں کو فوری طبی امداد فراہم کی جا سکے۔
دریں اثناء صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی اور بلوچستان کانسٹیبلری کے تین جوانوں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعظم نے متعلقہ حکام کو زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے واضح کیا ہے کہ ہم دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنائیں گے جو انسانیت کے دشمن ہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف ہماری جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا۔
مزید برآں وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے صوبائی وزیر صحت بخش خان کاکڑ کو ہدایت کی کہ وہ زخمی پولیس اہلکاروں کے علاج معالجے کے عمل کی ذاتی طور پر نگرانی کریں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ زخمیوں کی طبی دیکھ بھال میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے یقین دلایا کہ بلوچستان حکومت شہدا کے خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس گھناؤنے فعل میں ملوث افراد کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔
قبل ازیں بلوچستان کے وزراء میر ظہور بلیدی نے شعیب نوشروانی اور ترجمان شاہد رند کے ہمراہ کہا کہ صوبائی حکومت علاقوں میں پائیدار امن برقرار رکھنے کے لیے صوبے سے دہشت گردی کی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔
انہوں نے پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا اور صوبے میں پائیدار امن کے مفاد میں پاکستان کے خلاف تمام سازشوں کو ناکام بنایا جائے گا۔