فنڈز کی کمی: اقوام متحدہ کا پاکستان اور دیگرممالک میں 20 فیصد عملہ کم کرنے کا اعلان

  • اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے انسانی امداد و ہم آہنگی (یو این او سی ایچ اے) کو 5 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی کمی کا سامنا ہے
11 اپريل 2025

اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے انسانی امداد و ہم آہنگی (او سی ایچ اے) کو 5 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے خسارے کا سامنا ہے، جس کے باعث دنیا کے مختلف ممالک، بشمول پاکستان، میں اس کے عملے میں 20 فیصد کمی کی جا رہی ہے۔ یہ اعلان او سی ایچ اے کے سربراہ، ٹام فلیچر نے ادارے کے عملے کو ایک نوٹ کے ذریعے کیا، جس میں بتایا گیا ہے کہ ادارے کے سب سے بڑے معاون — امریکہ — نے فنڈنگ میں کٹوتی کر دی ہے۔

فلیچر نے لکھا ہے کہ اس وقت او سی ایچ اے کے دنیا بھر میں 60 سے زائد ملکوں میں تقریباً 2,600 ملازمین ہیں۔ فنڈز کی کمی کا مطلب ہے کہ ہم عملے کی تعداد کو کم کر کے تقریباً 2,100 تک لانے اور دفاتر کی تعداد بھی محدود کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

او سی ایچ اے دنیا بھر میں بحران کی صورتحال میں انسانی امداد کو منظم کرنے، معلومات کی فراہمی، امدادی کوششوں کی معاونت اور متاثرہ افراد کی وکالت کے لیے کام کرتا ہے۔ اس ادارے کا انحصار بڑی حد تک رضاکارانہ عطیات پر ہوتا ہے۔

فلیچر کے مطابق امریکہ کئی دہائیوں سے سب سے بڑا انسانی امدادی عطیہ دینے والا ملک رہا ہے اور او سی ایچ اے کے پروگرام بجٹ میں سب سے بڑا حصہ دینے والا ہے۔ اس کی سالانہ مالی امداد 6 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک تھی، جو 2025 میں ادارے کے اضافی بجٹ کا تقریباً 20 فیصد بنتی۔

یہ صورتحال نہ صرف عالمی سطح پر انسانی امدادی سرگرمیوں پر اثرانداز ہو سکتی ہے بلکہ ان ممالک میں بھی شدید خلل ڈال سکتی ہے جہاں او سی ایچ اے کی خدمات زندگی بچانے کے لیے ناگزیر ہیں۔

جنوری میں دوسری مدت کے لیے برسراقتدارآنے کے بعد سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایک جائزے میں اربوں ڈالر کی غیر ملکی امداد میں کمی کی ہے جس کا مقصد ان کی ’امریکا فرسٹ‘ خارجہ پالیسی کے مطابق پروگراموں کو یقینی بنانا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے گزشتہ ماہ کارکردگی کو بہتر بنانے اور اخراجات میں کمی کے لیے ایک نئے اقدام کا اعلان کیا تھا۔

فلیچر نے کہا کہ او سی ایچ اے اپنے وسائل کا زیادہ تر حصہ ان ممالک میں استعمال کرے گا جہاں ہم کام کرتے ہیں لیکن کم علاقوں میں کام کرے گا۔

فلیچر نے کہا کہ او سی ایچ اے کیمرون، کولمبیا، اریٹریا، عراق، لیبیا، نائجیریا، پاکستان، گازیانتیپ (ترکی میں) اور زمبابوے میں اپنی موجودگی اور کارروائیوں کو کم کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں، یہ اقدامات رکن ممالک کی طرف سے اعلان کردہ فنڈز میں کٹوتی کی وجہ سے ہیں نہ کہ ضروریات میں کمی کی وجہ سے۔ انسانی ضروریات میں اضافہ ہو رہا ہے اور شاید کبھی زیادہ نہیں ہوا، جس کی وجہ تنازعات، موسمیاتی تغیر کے بحران، بیماری اور بین الاقوامی انسانی قوانین کے احترام کی کمی ہے۔

Read Comments