پیٹرولیم ڈویژن نے موٹر اسپرٹ (ایم ایس) اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) پر فی لیٹر 10 روپے اضافی پیٹرولیم لیوی (پی ایل) عائد کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، جس سے لیوی کی مجموعی شرح 70 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق، اس اقدام کا مقصد 58.6 ارب روپے اضافی جمع کرنا ہے تاکہ بجلی کے نرخوں میں فی یونٹ 1.71 روپے کمی کی جا سکے، تاہم پیٹرولیم سیکٹر پر اس اضافی بوجھ کو غیر منصفانہ قرار دیا جا رہا ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن نے 7 اپریل 2025 کو پاور ڈویژن کو باضابطہ مراسلے کے ذریعے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا، جو ”بجلی کے نرخوں میں توازن“ کے عنوان سے ای سی سی کو پیش کی گئی پاور ڈویژن کی سمری کے جواب میں بھیجا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف پہلے ہی گھریلو صارفین کیلئے فی یونٹ 7.41 روپے اور صنعتی صارفین کیلئے 7.69 روپے کمی کا اعلان کر چکے ہیں، تاہم یہ ریلیف بین الاقوامی توانائی قیمتوں اور گرمیوں میں ہائیڈرو پاور کی دستیابی سے مشروط ہے۔ 16 مارچ 2025 کو عالمی پیٹرولیم قیمتوں میں کمی کے بعد پیٹرولیم لیوی 60 سے بڑھا کر 70 روپے فی لیٹر کر دی گئی۔
پیٹرولیم ڈویژن نے خبردار کیا ہے کہ اگر مالی سال کے باقی مہینوں میں پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ ہوا، تو حکومت کو یا تو ریٹیل قیمتیں بڑھانی ہوں گی یا پھر لیوی کم کرنی پڑے گی، جس سے لیوی وصولیوں کا ہدف 58.6 ارب روپے حاصل کرنا مشکل ہو جائے گا۔
مالی سال 25-2024 کیلئے پیٹرولیم لیوی کا ہدف 1.281 ٹریلین روپے مقرر کیا گیا ہے، جس میں سے فروری 2025 تک 744 ارب روپے (58 فیصد) وصول کیے جا چکے ہیں، جو ہدف کے حصول کو مشکل بناتا ہے۔
مزید برآں، پیٹرولیم ڈویژن نے آئل سیکٹر کو درپیش مالی مشکلات کی نشاندہی کی ہے۔ حالیہ برسوں میں موٹر اسپرٹ اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر سیلز ٹیکس کو صفر کر دیا گیا تاکہ ریفائنریز اور آئل مارکیٹنگ کمپنیز( او ایم سیز) کیلئے ان پٹ ٹیکس جمع ہونے سے بچا جا سکے، جس کے باعث رواں مالی سال میں 35 ارب روپے کا نقصان ہوا۔
ان مسائل کے پیش نظر، ڈویژن نے ریفائنریز اور او ایم سیز کی پائیداری اور مجوزہ اپ گریڈیشن کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ تین فیصد سیلز ٹیکس نافذ کرنے کی تجویز کو آئی ایم ایف کی 18 فیصد اسٹینڈرڈ ریٹ کی سفارش کی وجہ سے ترک کر دیا گیا، جس سے موٹر اسپرٹ اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 47 روپے فی لیٹر اضافہ متوقع تھا۔
آئی ایم ایف نے مزید 5 روپے فی لیٹر کاربن لیوی نافذ کرنے کی بھی تجویز دی ہے، جو صارفین کیلئے ایندھن کی قیمتوں میں مزید اضافہ کرے گی۔
ذرائع کے مطابق، پیٹرولیم ڈویژن نے کہا ہے کہ وہ پاور ڈویژن کی فنڈز کی اضافی درخواست پر غیر جانبدار ہے، تاہم اس اقدام کے ممکنہ اثرات کو مدنظر رکھنا ضروری ہے تاکہ پہلے سے مشکلات کا شکار پیٹرولیم سیکٹر پر مزید بوجھ نہ ڈالا جائے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025