سیکیورٹی فورسز نے اتوار کی شب ڈیرہ اسماعیل خان کے عمومی علاقے ٹکوارہ میں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر ایک آپریشن کے دوران نو دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا، جن میں ایک انتہائی مطلوب دہشت گرد بھی شامل تھا۔
پیر کے روز جاری کردہ ایک بیان میں آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے خوارج کے ٹھکانے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا اور شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد خوارجی رنگ لیڈر شیرین سمیت آٹھ دیگر دہشت گرد مارے گئے۔
بیان کے مطابق خوارجی رنگ لیڈر شیرین قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کئی دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہونے کے باعث انتہائی مطلوب تھا، اور وہ متعدد بے گناہ شہریوں کے ٹارگٹ کلنگ کے علاوہ 20 مارچ 2025 کو کیپٹن حسنین اختر شہید کی شہادت کا بھی ذمہ دار تھا۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ کہ آج کا آپریشن اس سنگین جرم کا بدلہ ہے اور اصل مجرم کو انصاف کے کٹہرے میں لایا گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ دہشت گردوں سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز پاکستان سے دہشت گردی کے ناسور کو مکمل ختم کرنے کے لیے پُرعزم ہیں۔
جوں جوں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں دہشت گردی کے خاتمے اور امن و امان کی بہتری کے لیے اپنا صوبائی ایکشن پلان تیار کر لیا ہے۔
یہ ایکشن پلان سات کلیدی نکات پر مشتمل ہے، جن میں انسداد دہشت گردی اقدامات، سیاسی و سماجی اصلاحات، قانونی اصلاحات، اچھی حکمرانی، عمومی انتظامی اقدامات، نگرانی، اور عوامی آگاہی مہم شامل ہیں۔
اس میں 18 موضوعاتی شعبوں کے تحت 84 مخصوص اقدامات تجویز کیے گئے ہیں، جن کی ذمہ داری متعلقہ صوبائی محکموں اور وفاقی اداروں کو مقررہ مدت کے ساتھ تفویض کی گئی ہے۔ ایکشن پلان کی نمایاں خصوصیات میں شامل ہیں: ریاستی اختیار کو مضبوط بنانا، دہشت گردوں کے خلاف واضح اقدامات کے ذریعے عوام کا اعتماد بحال کرنا، دہشت گردوں کے خلاف عسکری کارروائیوں کا تسلسل، انسداد دہشت گردی قوانین پر سختی سے عملدرآمد، عوامی خدمات کی فراہمی میں بہتری، اور سلامتی و ترقیاتی معاملات میں کمیونٹی کی شمولیت۔