اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، 100 انڈیکس 3 ہزار 800 سے زائد پوائنٹس گرگیا

  • ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر 100 انڈیکس میں 8700 سے زائد پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی جو پوائنٹس کے اعتبار سے سب سے بڑی انٹرا ڈے گراوٹ ہے
اپ ڈیٹ 07 اپريل 2025

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں پیر کو کاروبار کے ابتدائی سیشن سے ہی شدید مندی کا رجحان غالب رہا، ایک موقع پر 100 انڈیکس میں 8700 سے زائد پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی جو کہ پوائنٹس کے اعتبار سے سب سے بڑی انٹرا ڈے کمی ہے، بعدازاں مارکیٹ میں ٹریڈنگ کے دوران نقصان کا 50 فیصد سے زائد حصہ بحال ہوگیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان سمیت 180 سے زائد ممالک پر محصولات عائد کیے جانے سے پیدا ہونے والے عالمی بحران پر سرمایہ کاروں کے ردعمل کے باعث کاروباری سیشن کے دوران فروخت کا دباؤ دیکھا گیا۔

دوپہر ایک بجکر 10 منٹ پر کے ایس ای 100 انڈیکس 1 لاکھ 10 ہزار 103.97 پوائنٹس کی کم ترین سطح پر آگیا تھا۔

عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) نے کہا کہ پوائنٹس کے لحاظ سے یہ انٹرا ڈے میں سب سے بڑی گراوٹ ہے۔

بعدازاں اسٹاک مارکیٹ میں جزوی بحالی دیکھنے میں آئی اور دوپہر ساڑھے تین بجے تک بینچ مارک انڈیکس 3882.18 پوائنٹس یا 3.27 فیصد کی کمی سے 114909.48 پوائنٹس پر آگیا۔

ٹریڈنگ کے دوران مارکیٹ 5 فیصد گرنے کے بعد کاروباری عمل معطل کردیا گیا۔

کاروباری عمل 60 منٹ یعنی صبح 11 بجکر 58 منٹ سے دوپہر 12 بجکر 58 منٹ تک معطل کیا گیا۔

تمام ٹی آر ای سرٹیفکیٹ ہولڈرز کو آگاہ کیا گیا کہ کے ایس ای 30 انڈیکس میں پچھلے ٹریڈنگ دن کی بندش کے مقابلے میں 5 فیصد کی کمی کے باعث پی ایس ایکس کے ضوابط کے مطابق مارکیٹ ہالٹ کا نفاذ کیا گیا ہے اور اس کے مطابق تمام ایکویٹی اور ایکویٹی بیسڈ مارکیٹس معطل کر دی گئی۔

پی ایس ایکس نے ایک بیان میں کہا کہ مارکیٹ ہالٹ کے نتیجے میں تمام زیر التواء آرڈرز خود بخود منسوخ کردیے گئے ہیں۔

سیمنٹ، کمرشل بینکوں، تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں، او ایم سیز، ریفائنری اور بجلی کی پیداوار سمیت اہم شعبوں میں فروخت کا دباؤ دیکھا گیا۔ حبکو، اے آر ایل، ایم اے آر آئی، او جی ڈی سی، پی پی ایل، پی او ایل، پی او ایل، ایس این جی پی ایل، ایس ایس جی سی، ایچ بی ایل میں شدید مندی کا رجحان رہا۔

عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) میں ریسرچ کی سربراہ ثنا توفیق نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ فروخت کا دباؤ ٹرمپ ٹیرف اور تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے آیا ہے۔

تاہم توقع ہے کہ آنے والے نتائج کی وجہ سے فروخت قلیل مدتی رہے گی۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل نے ایک نوٹ میں کہا کہ عالمی مارکیٹ کے منفی اثرات پاکستانی مارکیٹ پر اثرانداز ہورہے ہیں جس کے نتیجے میں 4 فیصد نیچے جاچکی ہے۔

یہ فروخت اسٹاک ایکسچینج میں مضبوط ہفتے کے بعد دیکھمے کو ملی ہے جہاں اقتصادی محاذ پر حوصلہ افزا پیش رفت کی بدولت منافع ریکارڈ کیا گیا تھا۔

ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 984 پوائنٹس یا 0.84 فیصد اضافے سے 118,791 پوائنٹس پر بند ہوا ۔

عالمی مندی کا طوفان

بین الاقوامی سطح پر پیر کو ایشیا کے بڑے اسٹاک انڈیکس میں گراوٹ دیکھی گئی کیونکہ وائٹ ہاؤس کے حکام نے اپنے وسیع تر ٹیرف منصوبوں سے پیچھے ہٹنے کا کوئی اشارہ نہیں دیا اور سرمایہ کاروں نے خدشہ ظاہر کیا کہ کساد کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر مئی کے اوائل میں امریکی شرح سود میں کمی ہوسکتی ہے۔

فیوچرز مارکیٹس نے اس سال امریکی شرح سود میں تقریباً پانچ سہ ماہی پوائنٹس کی کمی کی پیش گوئی کرتے ہوئے تیز رفتاری سے ردعمل دیا، جس کے نتیجے میں ٹریژری ییلڈز میں زبردست کمی آئی اور ڈالر کی قدر متاثر ہوئی۔

یہ مندی اس وقت آئی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رپورٹرز کو بتایا کہ سرمایہ کاروں کو اپنی قیمت چکانی پڑے گی اور وہ چین کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں کریں گے جب تک امریکی تجارتی خسارہ حل نہیں ہوجاتا۔ بیجنگ نے اعلان کیا کہ بازاروں نے اپنے جوابی اقدامات کے منصوبوں پر اپنا موقف واضح کر دیا ہے۔

سرمایہ کاروں کا خیال ہے کہ کھربوں ڈالر کے نقصان اور معیشت کو ممکنہ دھچکے کے بعد ٹرمپ اپنے منصوبوں پر دوبارہ غور کریں گے۔

فیوچرز میں 3.1 فیصد کی کمی ہوئی اور نسڈک فیوچرز 4.0 فیصد نیچے گرگئے ،جس سے پچھلے ہفتے کے تقریباً 6 کھرب ڈالر کے مارکیٹ نقصانات میں مزید اضافہ ہوا۔

یہ تکلیف یورپ کو بھی لپیٹ میں لے آئی، جہاں یورو ٹو ایکس ایکس 50 فیوچرز میں 3.0 فیصد کی کمی ہوئی، ایف ٹی ایس ای فیوچرز 2.7 فیصد نیچے گئے اور ڈی اے ایکس فیوچرز میں 3.5 فیصد کی کمی دیکھنے کو ملی۔

جاپان کا نکِی انڈیکس 6 فیصد گر کر 2023 کے آخر میں دیکھے گئے نچلی ترین سطح پر پہنچ گیا، جبکہ جنوبی کوریا میں 5 فیصد کی کمی آئی۔ ایم ایس سی آئی کا جاپان کے علاوہ ایشیا پیسیفک کے شیئرز کا وسیع ترین انڈیکس 3.6 فیصد نیچے آیا۔

چینی بلیو چپس میں 4.4 فیصد کی کمی آئی، کیونکہ مارکیٹیں یہ دیکھنے کے لیے انتظار کر رہی تھیں کہ آیا بیجنگ مزید تحریکی اقدامات کرے گا۔ تائیوان کا مرکزی انڈیکس، جو جمعرات اور جمعہ کو بند رہا تھا، تقریباً 10فیصد گر گیا، جس کے نتیجے میں پالیسی سازوں نے شارٹ سیلنگ کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا۔

عالمی ترقی کے مایوس کن منظر نامے نے تیل کی قیمتوں کو شدید دباؤ میں رکھا، جو گزشتہ ہفتے کے شدید نقصانات کے بعد دیکھا گیا۔

برینٹ کی قیمت 1.35 ڈالر کی کمی سے 64.23 ڈالر فی بیرل جبکہ امریکی خام تیل کی قیمت 1.395 ڈالر کی کمی سے 60.60 ڈالر فی بیرل ہوگئی۔

Read Comments