وفاقی حکومت نے ریکوڈک منصوبے کے دوسرے مرحلے کی مالی معاونت کے لیے بلوچستان اور وفاق کے درمیان طے شدہ اصولوں کے مطابق مکمل مالی تعاون کی یقین دہانی کرا دی ہے۔
یہ یقین دہانی وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک نے حالیہ دورہ کوئٹہ کے دوران کروائی۔ وہ وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی سربراہی میں وفاقی وفد کا حصہ تھے۔ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے حال ہی میں ریکوڈک منصوبے سے متعلق متعدد تجاویز کی منظوری دی ہے جن پر متعلقہ فریقین اور سرمایہ کاروں سے مذاکرات جاری ہیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی قیادت میں صوبائی وفد نے وفاقی وفد کے سامنے کئی مطالبات رکھے، جس پر وفاقی ٹیم نے تمام مسائل کے حل کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
کشتیوں کی رجسٹریشن کے لیے ایک بار ایمنسٹی کی درخواست کی گئی۔صوبائی حکومت نے بتایا کہ اس بارے میں میری ٹائم امور کی وزارت کو درخواست دی گئی ہے، جس کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے ٹیکس میں چھوٹ اور وفاقی کابینہ سے منظوری درکار ہے۔ صوبائی حکومت سے نئی فہرست بھی طلب کی گئی ہے۔ فیصلہ کیا گیا کہ بلوچستان حکومت تقریباً 6000 کشتیوں کی فہرست فراہم کرے گی، ایف بی آر کابینہ کی منظوری کے بعد ٹیکس میں چھوٹ دے گا جبکہ وزارت میری ٹائم امور کیس کابینہ کو بھجوائے گا۔
صوبائی حکومت نے نشاندہی کی کہ سندھ کے بڑے ٹرالے بلوچستان کے پانیوں میں داخل ہو کر غیر قانونی مچھلی پکڑتے اور آبی ماحولیاتی نظام کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ تخمینے کے مطابق ہر سال تقریباً 200 ارب روپے کی غیر قانونی ماہی گیری ہو رہی ہے۔ فیصلہ ہوا کہ وزیر اعظم آفس وفاقی اداروں کے درمیان مشاورت کو مربوط کرے گا تاکہ مؤثر حل نکالا جا سکے۔
گوادر پورٹ / سی پیک انفراسٹرکچر کی فعالیت کی تجویز بھی دی گئی،بلوچستان حکومت نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور درآمد و برآمد کو گوادر بندرگاہ کی طرف موڑنے کی تجویز دی، جو صرف تجارتی نہیں بلکہ دیگر حوالوں سے بھی فائدہ مند ہے۔ فیصلہ ہوا کہ وزارت تجارت اس تجویز پر وفاقی حکومت کو حکمت عملی دے گی، وزارت منصوبہ بندی اسے گوادر پورٹ کے فعال منصوبے میں شامل کرے گی، جبکہ وزارت میری ٹائم امور پورٹ کی تیاری کو یقینی بنائے گا۔
سینڈک میٹلز لمیٹڈ کی ادائیگی کے بارے میں صوبائی حکومت نے بتایا کہ انہیں 2010 سے منافع کا 60 فیصد مل رہا تھا، لیکن گزشتہ دو سال سے یہ ادائیگیاں بند ہیں، اور تقریباً 3 ارب روپے واجب الادا ہیں۔ کان میں آٹھ سال کی پیداواری مدت باقی ہے۔ پیٹرولیم ڈویژن نے لیز میں توسیع کی درخواست دی۔ فیصلہ ہوا کہ رقم جاری کی جائے گی اور لیز مدت ختم ہونے سے تین دن قبل توسیع دی جائے گی۔ ساتھ ہی ایک نیا مالی ماڈل پیش کیا جائے گا تاکہ بلوچستان حکومت انتظامی کنٹرول سنبھال سکے۔
بلوچستان منرل ایکسپلوریشن کمپنی (بی ایم ای سی) میں حصہ داری کا معاملہ بھی زیر غور آیا، وفاقی حکومت کے پاس پی ایم ڈی سی کے ذریعے بی ایم ای سی میں 10 فیصد شیئرز ہیں، جن کی وجہ سے فیصلے میں تاخیر ہو رہی ہے۔ صوبے نے مطالبہ کیا کہ یہ شیئرز (160 ملین روپے مالیت کے) مفت منتقل کیے جائیں۔ فیصلہ ہوا کہ بلوچستان حکومت کی نئی سرمایہ کاری کے بعد وفاقی شیئرز مزید کم ہو جائیں گے، جس سے فیصلہ سازی آسان ہو گی۔ پیٹرولیم ڈویژن ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔
ریکوڈک فنانسنگ کی منظوری،وفاقی حکومت نے بلوچستان کے 15 فیصد ادا شدہ حصے کی ادائیگی پر آمادگی ظاہر کی ہے تاکہ منصوبے کے دوسرے مرحلے کی مالیات یقینی بنائی جا سکیں۔ وزیرپیٹرولیم نے کہا کہ یہ معاہدہ بلوچستان کابینہ سے کلیئر کروایا جائے۔ فیصلہ ہوا کہ صوبائی کابینہ منظوری دے گی اور وفاقی حکومت طے شدہ اصولوں کے مطابق مالی تعاون فراہم کرے گی۔
مارگنڈ بلاک اور بلاک 28 (نارتھ) میں صوبائی حصہ 2.5 فیصد: اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قواعد میں ضروری نرمی حاصل کی جائے گی۔ وفاقی وزیر پیٹرولیم نے جواب دیا کہ وفاقی حکومت کی فروری 2014 کی پالیسی کے مطابق صوبائی حکومت کو پیشکش کی گئی تھی لیکن 30 دن کے اندر کوئی جواب نہیں دیا گیا جس کے بعد پیشکش ختم ہوگئی۔ لہٰذا حصہ فراہم نہیں کیا جا رہا ہے۔
اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ یہ کوتاہی بلوچستان حکومت کی جانب سے کی گئی تھی۔ ایک بار کی رعایت حاصل کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ماضی اور مستقبل کے لین دین کے لیے صوبے کا حصہ یقینی بنایا جائے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025