پاکستان نے جمعرات کو غزہ میں اسرائیلی قابض افواج کی جانب سے مسلسل جارحیت اور مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں خطے میں امن کی قیمت پر کشیدگی بڑھانے اور اپنے توسیع پسندانہ ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے اسرائیل کے عزم کو ظاہر کرتی ہیں۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اسرائیل کی تازہ ترین فوجی کارروائی کی مذمت کرتا ہے، جس کا مقصد نئے سیکیورٹی کوریڈورز قائم کرنا ہے، بشمول موراگ کوریڈور پر غیر قانونی قبضہ اور مزید فلسطینی زمین ہتھیانا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ جبیلیہ میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام کلینک پر جان بوجھ کر حملہ، جہاں 700 سے زائد بے گھر افراد نے پناہ لے رکھی تھی، اسرائیل کی بین الاقوامی قوانین اور انسانی اصولوں سے کھلی بے خلاف ورزی کو ظاہر کرتا ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق، یہ اقدامات، اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کو ان کے وطن سے زبردستی بے دخل کرنے کے واضح ارادے کے ساتھ مل کر، بین الاقوامی قوانین کے تحت جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔
دفتر خارجہ نے مسجد اقصیٰ کے احاطے پر اسرائیلی قابض افواج کے حملے پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا، جو عیدالفطر کے مقدس موقع پر کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ اشتعال انگیز عمل اسلام کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک کی حرمت کو پامال کرنے کے ساتھ ساتھ خطے میں کشیدگی بڑھانے اور اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کو آگے بڑھانے کی نشاندہی کرتا ہے۔
دفتر خارجہ نے فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مزید بے گناہ جانوں کے ضیاع کو روکنے اور مقدس مقامات کی حرمت کو برقرار رکھنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
دریں اثنا، اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا کہ فوج غزہ کو تقسیم اور ”علاقوں پر قبضہ“ کر رہی ہے تاکہ حماس کو یرغمالیوں کی رہائی پر مجبور کیا جا سکے۔
اقوام متحدہ کے مطابق، اکتوبر 2023 میں شروع ہونے والی جنگ میں اب تک 50,423 افراد مارے جاچکے ہیں۔