بین الاقوامی امداد ہفتے کو میانمار پہنچنا شروع ہو گئی جبکہ امدادی کارکن زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔
فوجی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ میانمار میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 694 ہو گئی، جبکہ 1,670 افراد زخمی ہیں۔ واضح رہے یہ تعداد جمعہ کو سرکاری میڈیا کی رپورٹ کردہ 144 ہلاکتوں کے مقابلے میں کہی زیادہ ہے۔
فوجی حکومت نے سرکاری میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ سڑکوں، پلوں اور عمارتوں سمیت بنیادی ڈھانچہ متاثر ہوا جس کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکتیں اور زخمی ہونے کے واقعات پیش آئے۔ متاثرہ علاقوں میں تلاش اور امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔“
جنتا کے سربراہ جنرل من آنگ ہلائینگ نے جمعہ کو مزید ہلاکتوں اور زخمیوں کے امکان کا انتباہ دیتے ہوئے عالمی برادری سے امداد اور عطیات کی درخواست کی تھی۔
ہفتے کو ایک چینی امدادی ٹیم میانمارپہنچی جبکہ روس اور امریکا نے بھی اس تباہی میں امداد کی پیشکش کی ہے۔
امریکی جیولوجیکل سروس کے ایک اندازے کے مطابق میانمار میں ہلاکتوں کی تعداد 10,000 سے تجاوز کر سکتی ہے، جبکہ نقصانات ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کی مالیت سے بھی زیادہ ہوسکتے ہیں۔
یو ایس جی ایس کے زلزلہ خطرات پروگرام کی سائنسدان سوزن ہوف نے رائٹرز کو بتایا کہ مختلف عوامل، بشمول وقت، کے باعث زلزلے میں ہلاکتوں کی درست پیش گوئی کرنا مشکل ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب زلزلہ دن کے وقت آتا ہے، جیسے کہ میانمار میں آیا، تو لوگ جاگ رہے ہوتے ہیں، وہ زیادہ ہوش میں ہوتے ہیں اور بہتر انداز میں ردعمل دے سکتے ہیں۔
ملبے تلے دبے افراد کی تلاش جاری
زلزلے سے سب سے زیادہ تباہی میانمار کے دوسرے بڑے شہر منڈالے میں ہوئی، جو مرکز کے قریب واقع ہے۔
ہفتے کو تھائی دارالحکومت بینکاک میں 1,000 کلومیٹر (620 میل) دور، 33 منزلہ عمارت کے ملبے تلے دبے تعمیراتی کارکنوں کی تلاش کے لیے ریسکیو مشن تیز کر دیا گیا ہے۔
چینی سفارت خانے نے ایک فیس بک پوسٹ میں کہا کہ چین سے 37 رکنی ٹیم ہفتے کی علی الصبح میانمار کے سابق دارالحکومت یانگون پہنچی، جو طبی سامان اور زندگی کے آثار جانچنے والے آلات ساتھ لائی۔
روس نے کہا ہے کہ وہ 120 تجربہ کار امدادی کارکنوں کے ساتھ ساتھ ڈاکٹروں اور سرچ کتوں کو بھی بھیج رہا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو بتایا کہ انہوں نے میانمار کے حکام سے بات کی ہے اور ان کی انتظامیہ کسی نہ کسی شکل میں امداد فراہم کرے گی۔
واضح رہے کہ جمعہ کو میانمار میں آنے والے طاقتور زلزلے کو تقریباً 24 گھنٹے گزر چکے ہیں۔ زلزلہ اتنا شدید تھا کہ اس کے اثرات پڑوسی ملک تھائی لینڈ تک محسوس کیے گئے۔
زیادہ تر تباہی منڈلے میں ہوئی جو میانمار کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے اور زلزلے کے مرکز سے صرف 17 کلومیٹر (10 میل) کے فاصلے پر واقع ہے۔
امریکی جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کے مطابق زلزلے کی شدت 7.7 ریکارڈ کی گئی اور اس کی گہرائی 10 کلومیٹر تھی۔
منڈلے، جس کی آبادی تقریبا 1.5 ملین ہے، میانمار کا قدیم شاہی دارالحکومت اور اس کے بدھ مت کے مرکز کا مرکز ہے۔ مقامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ عمارتیں، پل اور سڑکیں تباہ ہو گئیں۔
منڈلے کے ایک رہائشی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’ہم سب گھر سے باہر بھاگ گئے کیونکہ سب کچھ ہلنے لگا۔ ’’میں نے اپنی آنکھوں کے سامنے ایک پانچ منزلہ عمارت کو گرتے دیکھا۔ میرے شہر میں ہر کوئی سڑک پر ہے اور کوئی بھی عمارتوں کے اندر واپس جانے کی ہمت نہیں کررہا ہے۔
موئی سیدنار چیریٹی گروپ کے ایک امدادی کارکن نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ اس نے میانمار کے دارالحکومت نیپیڈو کے قریب پین منار میں خانقاہوں اور عمارتوں سے کم از کم 60 لاشیں نکالی ہیں اور مزید افراد پھنسے ہوئے ہیں۔
میانمار کے شہر تونگو میں ایک مسجد کے جزوی طور پر منہدم ہونے سے کم از کم تین افراد موت کی نیند سو گئے۔ مقامی میڈیا کے مطابق آنگ بان میں ایک ہوٹل منہدم ہونے سے کم از کم دو افراد ہلاک اور 20 زخمی ہو گئے۔
زین مار آنگ نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ جنتا مخالف ملیشیا، جنہیں پیپلز ڈیفنس فورسز کے نام سے جانا جاتا ہے، کے اہلکار انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کریں گے۔
تھائی لینڈ کے وزیر دفاع نے کہا کہ امدادی کارکن ایک زیر تعمیر بلند و بالا عمارت کے ملبے میں پھنسے 81 افراد کی تلاش کر رہے ہیں جبکہ عمارت ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئی ہے۔
بنکاک کے گورنر چاڈچارٹ سیٹی پنت نے کہا کہ عمارت کے مقام پر تین افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ انہوں نے ممکنہ آفٹر شاکس سے خبردار کیا لیکن لوگوں سے پرسکون رہنے کی اپیل کی اور کہا کہ صورتحال کافی حد تک قابو میں ہے۔
زلزلے کے بعد طاقتور آفٹر شاکس اور محسوس کیے گئے ہیں۔
میانمار کے سرکاری میڈیا کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں 5 شہروں اور قصبوں میں عمارتیں منہدم ہوگئیں جبکہ ینگون منڈلے ایکسپریس وے پر ایک ریلوے پل اور دریا پر بنا پل بھی منہدم ہوگیا۔ تصاویر میں دریائے ایراودی پر تباہ شدہ آوا پل دکھایا گیا ہے۔
زلزلے سے میانمار کی حکمراں فوج مزید مضبوط ہوجائے گی جو مسلح بغاوت کے خلاف لڑ رہی ہے۔ جنتا نے متعدد علاقوں میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا ہے لیکن نقصانات کی کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔
ٹیلی گرام پر بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاست صورتحال کی فوری تحقیقات کرے گی اور انسانی امداد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ امدادی کارروائیاں بھی کرے گی۔
ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ میانمار میں سڑکوں، پلوں اور عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے اور بڑے ڈیموں کی حالت کے بارے میں خدشات ہیں۔
منڈلے کے ایک رہائشی نے بتایا کہ پورے شہر میں تباہی پھیل گئی ہے اور ایک محلے سین پان میں آگ لگ گئی ہے۔
ایک رہائشی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے، فون لائنوں میں خلل پڑا ہے اور بجلی نہیں ہے۔
مقامی میڈیا ادارے ’میانمار ناؤ‘ نے تصاویر پوسٹ کی ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کلاک ٹاور منہدم ہو گیا ہے اور منڈلے پیلس کی دیوار کا ایک حصہ تباہ ہو چکا ہے۔
ایک عینی شاہد ہیٹ نینگ او نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ چائے کا ایک ہوٹل منہدم ہو گیا ہے جس کے اندر کئی افراد پھنس ے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اندر نہیں جا سکتے۔ صورت حال بہت خراب ہے۔
دو عینی شاہدین نے بتایا کہ تونگو میں ایک مسجد جزوی طور پر منہدم ہونے سے کم از کم تین افراد مارے گئے۔
انہوں نے کہا کہ جب زلزلے کے جھٹکے شروع ہوئے تو ہم نماز پڑھ رہے تھے۔ 3 افراد کی موقع پر ہی موت ہوگئی۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ریاست شان کے شہر آنگ بان میں ایک ہوٹل ملبے میں تبدیل ہو گیا ہے جبکہ ڈیموکریٹک وائس آف برما نے بتایا ہے کہ دو افراد ہلاک اور 20 ملبے میں پھنسے ہوئے ہیں۔
فوج کے زیر انتظام ایم آر ٹی وی نے خبر دی ہے کہ زلزلے کے نتیجے میں عمارتیں منہدم ہوگئیں، گاڑیاں تباہ ہوگئیں اور دارالحکومت نیپیڈو کی سڑکوں پر بڑے پیمانے پر دراڑیں پڑ گئیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ بے گھر افراد کی تعداد، امداد کی موجودہ ضرورت اور ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امریکی امداد میں کٹوتی کے پیش نظر میانمار کے لیے زلزلے سے بدتر وقت نہیں آسکتا تھا۔
گروپ کے برمی محقق جو فری مین نے کہا کہ میڈیا تک محدود رسائی کا مطلب یہ ہے کہ نقصان کی واضح تصویر کچھ وقت تک سامنے نہیں آئے گی۔
یونیورسٹی آف برسٹل میں میانمار کے ایک ماہر تعلیم نی نی کیاو نے کہا کہ زلزلہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب میانمار دہائیوں کے دوران اپنے سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ہے۔
انہوں نے کہا کہ بغاوت کے بعد سول سوسائٹی بڑے پیمانے پر بھاگ گئی تھی اور کمیونٹی پر مبنی تنظیمیں قدرتی آفات سے بچاؤ کی کوششوں کا انتظام کرنے سے قاصر تھیں۔
انہوں نے کہا کہ خلاصہ یہ ہے کہ میانمار اس صدمے اور اس کے نتیجے سے نمٹنے سے مکمل طور پر قاصر ہے۔
بنکاک میں دفتر کا ٹاور ہل گیا
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ تھائی لینڈ کے دارالحکومت تھائی لینڈ کے ایک پرتعیش ہوٹل کے اونچے تالاب سے پانی بہنے کے بعد لوگ خوف و ہراس کے عالم میں سڑکوں پر نکل آئے، جن میں سے زیادہ تر ہوٹل کے مہمان تیراکی کے ملبوسات میں ملبوس تھے۔
تھائی لینڈ کی اسٹاک ایکسچینج نے جمعہ کی سہ پہر کے سیشن کے لئے تمام تجارتی سرگرمیاں معطل کردیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ بینکاک کے مرکزی علاقے میں واقع ایک آفس ٹاور کم از کم دو منٹ تک ایک طرف سے دوسری طرف گھومتا رہا اور دروازے کھڑکیاں زور زور سے بج رہی تھیں۔
دفتر میں کام کرنے والے ورون یو آرمارتایاکل نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ پہلے تو مجھے اندازہ ہی نہیں تھا کہ یہ زلزلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ لیکن پھر میں نے دیکھا کہ میز ہل رہی ہے اور کرسی اور کمپیوٹر بھی ہلنے لگے، چھت کا ایک حصہ بھی گر گیا، اسی وقت مجھے باہر بھاگنا پڑا۔
چین کی خبر رساں ایجنسی ژنہوا کا کہنا ہے کہ زلزلے کے جھٹکے میانمار کی سرحد سے متصل جنوب مغربی صوبے یوننان میں محسوس کیے گئے تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔