ایف پی سی سی آئی کا حکومت سے معاشی پالیسی میں شمولیت کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 28 مارچ 2025

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ حکومت کو معاشی پالیسی سازی میں ایف پی سی سی آئی کو، جو ملک کی اعلیٰ تجارتی تنظیم ہے، اعتماد میں لینا چاہیے۔

ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے نیٹ میٹرنگ اور ایس ایف ایس جیسے اہم قومی مسائل پر بات کی اور وزیر اعظم کی جانب سے نیٹ میٹرنگ پالیسی میں تبدیلی کے جائزے کے اعلان کا خیرمقدم کیا۔

انہوں نے کہا کہ برآمدی اہداف کو پورا کرنے کیلئے تجارت اور صنعت کو فوری تعاون کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ برآمدی اہداف حاصل کرنے کے لیے تجارت اور صنعت کو فوری مدد کی ضرورت ہے۔

وفاقی چیمبر کے سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ حکومت کو نیٹ بلنگ کی سوچ ترک کرکے نیٹ میٹرنگ کی اصل روح پر قائم رہنا چاہیے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ نیٹ میٹرنگ کا مقصد یونٹ کے بدلے یونٹ کا تبادلہ ہے، جو 27 روپے فی یونٹ کے حساب سے ہونا چاہیے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ پچھلے بجٹ میں مقامی صنعت کے ساتھ زیادتی کی گئی، جب اسے ایکسپورٹ فسیلیٹیشن اسکیم سے خارج کردیا گیا۔

انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جننگ اور اسپننگ ملیں بند ہورہی ہیں، کپاس کی پیداوار تیزی سے گر رہی ہے، مگر فروخت بھی نہیں ہو رہی۔

ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر ناصر خان نے کہا کہ حکومت ڈیوٹیز اور ٹیکسوں کی مد میں 30 روپے فی یونٹ وصول کررہی ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ نیٹ میٹرنگ پر حکومت کے ساتھ 7 سالہ معاہدہ تھا، مگر حکومت نے بغیر اطلاع دیے نیٹ میٹرنگ سے نیٹ بلنگ پر منتقلی کردی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک بھر میں صنعت کی حمایت کی جائے اور صرف مخصوص شعبوں کو ہدفی سبسڈی دی جائے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Read Comments