وفاقی حکومت 8 سے 9 اپریل کو اسلام آباد میں ہونے والے پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 (پی ایم آئی ایف 25) میں اپنا نیشنل منرلز ہارمونائزیشن فریم ورک 2025 متعارف کرانے کے لیے تیار ہے۔
یہ فریم ورک ملک میں کان کنی کے قوانین کو ہم آہنگ بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے تاکہ ایک منظم اور سرمایہ کار دوست معدنی پالیسی تشکیل دی جا سکے، جو ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دے۔
وفاقی حکومت نے صوبوں، آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) اور گلگت بلتستان (جی بی) کے اشتراک سے یہ فریم ورک تیار کیا ہے تاکہ ایک یکساں ریگولیٹری ڈھانچہ قائم کیا جا سکے۔
یہ فریم ورک کان کنی کے شعبے میں تحفظ، ماحولیاتی پائیداری اور مؤثر وسائل کے حصول پر توجہ مرکوز کرتا ہے جب کہ عالمی سطح پر اسٹریٹجک شراکت داری کو بھی فروغ دیتا ہے۔
یہ فریم ورک وسیع مشاورت کے بعد تیار کیا گیا ہے تاکہ شمولیت اور مؤثریت کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس عمل میں صوبائی حکومتوں نے بھی بھرپور کردار ادا کیا ہے۔
چیف سیکرٹریز اور وزرائے اعلیٰ کو بریفنگز دی گئی ہیں تاکہ وہ فیصلوں میں شامل اور باخبر رہیں۔ ان کی آراء فریم ورک کو علاقائی ضروریات اور ترجیحات سے ہم آہنگ بنانے میں کلیدی رہی ہیں۔
بڑی اور چھوٹی سطح پر کام کرنے والی کان کنی کمپنیوں اور صنعتی تنظیموں نے بھی قیمتی تجاویز فراہم کی ہیں۔ ان کی آراء سے صنعت کے مسائل حل کرنے اور فریم ورک کو پائیدار کان کنی کے اصولوں سے ہم آہنگ بنانے میں مدد ملی ہے۔ سرکاری اداروں کو بھی اس پالیسی کے مؤثر نفاذ میں معاونت کے لیے شامل کیا گیا ہے تاکہ مختلف اداروں کے درمیان ہم آہنگی قائم کی جاسکے اور ریگولیٹری عمل کو آسان بنایا جاسکے۔
وزارت قانون و انصاف نے فریم ورک کو موجودہ قوانین سے ہم آہنگ کرنے میں معاونت فراہم کی ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے ذریعے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا ہے تاکہ اس کی مکمل مطابقت یقینی بنائی جاسکے اور مستقبل میں کسی تنازع سے بچا جاسکے۔
غیرملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کے فروغ کے لیے یہ فریم ورک معدنیات کی تلاش کے منصوبوں پر ٹیکس مراعات، تیز تر لائسنسنگ عمل اور ایک واضح تنازعات کے حل کا نظام فراہم کرتا ہے۔ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کی حمایت سے یہ اقدام پاکستان کو ایک ترجیحی کان کنی مرکز بنانے کا ہدف رکھتا ہے۔
چلی کا کان کنی شعبہ ایک مثال پیش کرتا ہے کہ کس طرح ایک مؤثر معدنی پالیسی اقتصادی ترقی کو فروغ دے سکتی ہے۔ وہاں کی ریگولیٹری اصلاحات نے عالمی سرمایہ کاری کو متوجہ کیا، لائسنسنگ کے عمل کو آسان بنایا اور پائیداری کو یقینی بنایا۔ نتیجتاً، چلی دنیا کا سب سے بڑا تانبے کا پیدا کنندہ بن گیا، جو عالمی سپلائی کا 27 فیصد فراہم کرتا ہے۔ اس شعبے نے ہزاروں ملازمتیں پیدا کیں، بنیادی ڈھانچے کو فروغ دیا اور جدید ماحول دوست ٹیکنالوجیز اپنائیں، جو یہ ثابت کرتا ہے کہ واضح پالیسیوں کے ذریعے کسی ملک کے معدنی وسائل کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔
پاکستان کے نیشنل منرلز ہارمونائزیشن فریم ورک 2025 کا مقصد بھی اسی راستے پر چلتے ہوئے ایک منظم، شفاف اور پائیدار کان کنی کے شعبے کو یقینی بنانا ہے جو سرمایہ کاری کو راغب کرے اور معاشی ترقی کو آگے بڑھائے۔
پاکستان تانبے، لوہے، سونا، سنگ مرمر اور جپسم سمیت وسیع معدنی وسائل سے مالا مال ہے جس کی کل مالیت 6 ٹریلین ڈالر سے زائد ہے۔ پاکستان منرلز انوسٹمنٹ فورم 2025 ء عالمی سرمایہ کاروں، صنعت کے رہنماؤں اور پالیسی سازوں کو ان غیر استعمال شدہ وسائل کو پیش کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا۔
پی ایم آئی ایف 25 پالیسی اصلاحات، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور سرمایہ کاری دوست اقدامات کو اجاگر کرے گا۔ اسٹریٹجک پارٹنرشپ اور جدید قوانین کے ذریعے پاکستان کا مقصد خود کو پائیدار کان کنی اور وسائل کی ترقی میں عالمی رہنما کے طور پر پیش کرنا ہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025