خام تیل کی قیمتوں میں بدھ کو معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا کیونکہ امریکا نے وینزویلا اور ایران کی تیل برآمدات محدود کرنے کی کوششیں تیزکر دیں جبکہ امریکی خام تیل کے ذخائر میں توقع سے زیادہ کمی نے بھی قیمتوں کو سہارا دیا۔
برینٹ کروڈ فیوچر 20 سینٹ یا 0.3 فیصد اضافے سے 73.22 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گیا جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ فیوچر 20 سینٹ یا 0.3 فیصد اضافے سے 69.20 ڈالر فی بیرل ریکارڈ کیا گیا۔
دونوں معاہدے 3 ہفتوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔
فلپ نووا کی سینئر مارکیٹ تجزیہ کار پرینکا سچدیوا نے بدھ کو مارکیٹ رپورٹ میں لکھا کہ خام تیل کی قیمتیں ٹرمپ کی وینزویلا پر پابندیوں کے بعد اضافے کا رجحان برقرار رکھے ہوئے ہیں جس سے رسد سے متعلق خدشات بڑھ گئے ہیں۔
پیر کو ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت ان کی انتظامیہ کو 1977 کے انٹرنیشنل ایمرجنسی اکنامک پاورز ایکٹ کے تحت کسی بھی ملک سے درآمدات پر 25 فیصد عمومی ٹیرف عائد کرنے کا اختیار مل گیا جو وینزویلا کا خام تیل اور مائع ایندھن خریدے گا۔
تیل وینزویلا کی سب سے بڑی برآمد ہے، جبکہ چین جو پہلے ہی امریکی درآمدی ٹیرف کا ہدف ہے اس کا سب سے بڑا خریدار ہے۔
وینزویلا کے تیل کی چین کو برآمدات منگل کو رک گئیں، کیونکہ چینی تاجروں اور ریفائنریوں نے انتظار کرنے کا فیصلہ کیا کہ یہ حکم کیسے نافذ ہوگا اور آیا بیجنگ انہیں خریداری روکنے کی ہدایت دے گا یا نہیں۔
واشنگٹن نے گزشتہ ہفتے ایران کی جانب سے تیل کی فروخت پر نئی پابندیاں بھی عائد کی تھیں جن میں مشرقی چین کے صوبے شین ڈونگ میں واقع شوگوانگ لوکنگ پٹروکیمیکل اور چین میں ایسے پلانٹس کو تیل فراہم کرنے والے بحری جہاز شامل ہیں جو ایرانی خام تیل کے سب سے بڑے خریدار ہیں۔
امریکن پٹرولیم انسٹیٹیوٹ کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ہفتے امریکی خام تیل کے ذخائر میں 4.6 ملین بیرل کی کمی واقع ہوئی جو دنیا کی سب سے بڑی معیشت میں ایندھن کی مضبوط طلب کا اشارہ ہے۔
رائٹرز کی جانب سے کیے گئے سروے میں تجزیہ کاروں کو 10 لاکھ بیرل کی کمی کی توقع تھی۔
خام تیل کی انونٹریز کے بارے میں امریکی حکومت کے سرکاری اعداد و شمار بدھ کو متوقع ہیں۔