پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں بدھ کے روز تیزی کا رجحان رہا اور سرمایہ کاروں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ پاکستان کے اسٹاف لیول کے کامیاب معاہدے پر خوشی کا اظہار کیا، جس کے نتیجے میں بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس تقریباً 1140 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ بند ہوا۔
کاروباری سیشن کے دوران مثبت رجحانات برقرار رہے جس کی وجہ سے انٹرا ڈے کے دوران 100 انڈیکس بلند ترین سطح 118,220.88 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل نے ایک نوٹ میں کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد مارکیٹ 1300 پی ٹی (1.1 فیصد) اضافے کے ساتھ کھلی۔
کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 1,139.15 پوائنٹس یا 0.98 فیصد اضافے کے ساتھ 117,772.31 پوائنٹس پر بند ہوا۔
اہم شعبوں بشمول آٹوموبائل اسمبلرز، سیمنٹ، کیمیکل، کمرشل بینک، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیاں، او ایم سیز، پاور جنریشن اور ریفائنری میں وسیع پیمانے پر خریداری دیکھنے میں آئی۔ انڈیکس میں نمایاں کمپنیوں جیسے او جی ڈی سی، ماری، پی پی ایل، حبکو، پی ایس او، ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی کے شیئرز مثبت زون میں ٹریڈ کر رہے تھے۔
منگل کو آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ 1.3 ارب ڈالر کے نئے معاہدے پر اتفاق کیا اور ساتھ ہی جاری 37 ماہ کے بیل آؤٹ پروگرام کے پہلے جائزے کی منظوری دے دی۔
آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی حتمی منظوری کے بعد، اسلام آباد 28 ماہ کے نئے کلائمٹ ریزیلینس لون پروگرام کے تحت 1.3 ارب ڈالر حاصل کر سکے گا۔ اس کے علاوہ، پاکستان کو جاری 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام کے تحت مزید 1 ارب ڈالر بھی ملنے کی راہ ہموار ہو جائے گی، جس کے بعد مجموعی رقم 2 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
آئی ایم ایف کے مطابق، اسٹاف لیول معاہدہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے۔ منظوری کے بعد، پاکستان کو ای ایف ایف پروگرام کے تحت تقریباً 1 ارب ڈالر (ایس ڈی آر 760 ملین) حاصل ہوں گے، جس سے پروگرام کے تحت مجموعی ادائیگیاں 2 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی۔“
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب آئی ایم ایف کی ٹیم، جس کی قیادت نیتھن پورٹر کر رہے تھے، نے 24 فروری سے 14 مارچ 2025 تک کراچی اور اسلام آباد میں مذاکرات کیے، اور بعد میں ورچوئل اجلاس بھی منعقد ہوئے۔
منگل کے روز، پی ایس ایکس میں اتار چڑھاؤ دیکھا گیا، لیکن مارکیٹ قدرے بحال ہو کر 116,633.17 پوائنٹس پر بند ہوئی۔
عالمی سطح پر، بدھ کو ایشیائی اسٹاک مارکیٹوں نے وال اسٹریٹ کے مثبت رجحان کی پیروی کی، جبکہ امریکی ڈالر کی قدر مستحکم رہی۔ سرمایہ کار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسی پر وضاحت کے منتظر ہیں، کیونکہ اگلے ہفتے نئی تجارتی محصولات متوقع ہیں۔
تاجروں کو وائٹ ہاؤس کی پالیسی میں نرمی کی امید اس وقت ملی جب ٹرمپ نے پیر کے روز کہا کہ تمام محصولات 2 اپریل کی ڈیڈ لائن پر نافذ نہیں ہوں گی اور کچھ ممالک کو چھوٹ دی جائے گی، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
اسی دوران، ٹرمپ نے اپنی تجارتی جنگ کا ایک نیا محاذ کھول دیا، جس کے تحت وینزویلا سے تیل یا گیس خریدنے والے کسی بھی ملک پر 25 فیصد اضافی محصولات عائد کرنے کی ہدایت دی۔ اس اقدام کے نتیجے میں ابتدائی طور پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، لیکن یوکرین میں جاری جنگ کے دوران امریکہ کی طرف سے بلیک سی میری ٹائم سیکیورٹی معاہدوں سے حاصل ہونے والے ریلیف نے اس اثر کو کسی حد تک متوازن کر دیا۔
جاپان کا نکی انڈیکس 0.35 فیصد اور جنوبی کوریا کا کوسپی انڈیکس 0.37 فیصد بڑھا۔
آسٹریلوی اسٹاکس میں 0.76 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ متوقع سے کم صارف قیمت کے اعداد و شمار نے مارکیٹ کو اضافی سہارا فراہم کیا۔ آسٹریلوی ڈالر 0.1 فیصد کمی کے ساتھ 0.6298 ڈالر پر آ گیا۔
ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ انڈیکس 0.8 فیصد بڑھ گیا، جبکہ چینی بلیو چپ اسٹاکس میں استحکام رہا۔
امریکی ایس اینڈ پی 500 فیوچرز 0.08 فیصد بہتری کی طرف اشارہ کر رہے ہیں، جبکہ کیش انڈیکس نے راتوں رات 0.16 فیصد کا معمولی اضافہ حاصل کیا۔
آل شیئر انڈیکس کا حجم 268.09 ملین سے بڑھ کر 356.73 ملین ہو گیا۔
جبکہ حصص کی مالیت گزشتہ سیشن کے 19.45 ارب روپے سے بڑھ کر 37.49 ارب روپے ہوگئی۔
پاک الیکٹرون 29.18 ملین حصص کے ساتھ سب سے آگے، پی ایس او 26.88 ملین حصص کے ساتھ دوسرے اور کنرجیکو پی کے 17.47 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔
بدھ کو 438 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 206 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 167 میں کمی جبکہ 65 میں استحکام رہا۔