مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے منگل کے روز انکشاف کیا ہے کہ وہ چینی کے جاری بحران پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور متنبہ کیا ہے کہ اگر اس شعبے میں کوئی مسابقت مخالف سرگرمی پائی گئی تو شوگر ملز کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
اس سلسلے میں مسابقتی کمیشن ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) سمیت مختلف ذرائع سے اعداد و شمار جمع کرنے میں سرگرم عمل ہے۔
مسابقتی کمیشن نے پہلے ہی بڑے شعبوں اور ضروری اشیاء اور ان کی قیمتوں کے پی بی ایس اعداد و شمار طلب کیے ہیں تاکہ مارکیٹ کے غلط استعمال، رجحانات اور کارٹلائزیشن کو روکا جاسکے۔
مسابقتی کمیشن چینی کی صنعت میں کارٹیلائزیشن کو روکنے، منصفانہ مسابقت کو فروغ دینے اور صارفین کے تحفظ کے لئے فعال طور پر کام کر رہی ہے۔
سال 2020 میں مسابقتی کمیشن نے اس شعبے کے بارے میں تحقیقات کا آغاز کیا، جس میں انکشاف ہوا کہ شوگر ملیں بادی النظر میں پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پی ایس ایم اے) کی مدد سے مربوط اقدامات کے ذریعے قیمتوں کے تعین اور سپلائی کو کنٹرول کرنے میں ملوث تھیں۔ تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر، سی سی پی نے پی ایس ایم اے کے دفاتر پر بھی چھاپے مارے۔
نتیجتا اگست 2021 میں مسابقتی کمیشن نے شوگر ملز اور پی ایس ایم اے پر ریکارڈ 44 ارب روپے کے جرمانے عائد کیے جو اس کی تاریخ کے سب سے زیادہ جرمانوں میں سے ایک ہے۔
تاہم اس فیصلے کو عدالتوں میں چیلنج کیا گیا اور سندھ اور لاہور ہائی کورٹ کے ساتھ ساتھ مسابقتی اپیلٹ ٹریبونل (سی اے ٹی) کی جانب سے جاری کردہ حکم امتناع جاری کیا گیا۔ اس کی وجہ سے جرمانے کی وصولی میں تاخیر ہوئی ہے۔
مسابقتی کمیشن نے چینی کے شعبے میں شفافیت اور مسابقت کو بڑھانے کے لئے مسلسل مداخلت کی ہے۔ 2009 میں اس کی پہلی انکوائری میں پی ایس ایم اے کے پرائس فکسنگ اور پیداوار اور سپلائی کوٹہ میں ہیرا پھیری میں ملوث ہونے کے بادی النظر میں ثبوت ملے تھے۔
نتیجتا مسابقتی کمیشن نے 16 جولائی 2010 کو کچھ شوگر ملز اور پی ایس ایم اے کو شوکاز نوٹس جاری کیے، تاہم بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے ان کارروائیوں کو روک دیا تھا۔
گزشتہ برسوں کے دوران،مسابقتی کمیشن نے متعدد پالیسی نوٹ (2009، 2012، اور 2021) جاری کیے ہیں جن میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مارکیٹ کی خرابیوں کو کم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ اہم سفارشات میں چینی کے شعبے کو ڈی ریگولیٹ کرنا، مارکیٹ کی قوتوں کو قیمتوں کا تعین کرنے کی اجازت دینا اور مسابقت کی حوصلہ افزائی کے لئے شوگر ملز کے قیام یا توسیع پر پابندیاں اٹھانا شامل ہیں۔ اپنے تازہ ترین پالیسی نوٹ میں، مسابقتی کمیشن نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ گنے کی امدادی قیمتوں کا اعلان کرنے کا عمل بند کرے اور اس کے بجائے مارکیٹ پر مبنی قیمتوں کا طریقہ کار اپنائے۔ یہ تبدیلی کسانوں کے لئے منصفانہ معاوضے کو یقینی بنائے گی جبکہ اس شعبے کے اندر کارکردگی اور مسابقت کو فروغ دے گی۔
اس وقت شوگر کارٹیلائزیشن سے متعلق 127 مقدمات مختلف عدالتوں میں زیر التوا ہیں جن میں سپریم کورٹ میں 24، لاہور ہائی کورٹ میں 25، سندھ ہائی کورٹ میں 6 اور مسابقتی اپیلٹ ٹریبونل (سی اے ٹی) میں 72 مقدمات زیر التوا ہیں۔ ان معاملوں کے حل میں تیزی لانے کے لئے حکومت نے حال ہی میں سی اے ٹی کے نئے چیئرمین اور ممبروں کی تقرری کی ہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025