پاکستان نے منگل کے روز غزہ پر اسرائیل کے مہلک فضائی حملوں کی شدید مذمت کی ہے جس میں 400 سے زائد بے گناہ فلسطینی شہید ہوئے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملوں میں غزہ کی پٹی کے شمال سے جنوب تک گھروں اور خیموں کو نشانہ بنایا گیا اور اسرائیلی ٹینکوں نے سرحد پار سے گولہ باری کی۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے ایک دن میں ہونے والی سب سے بڑی شہادتوں میں سے ایک میں 404 افراد شہید ہوئے ہیں۔
اسرائیل اور حماس دونوں نے ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے، جو جنوری سے جاری ہے، جس سے غزہ کے 20 لاکھ باشندوں کو جنگ سے راحت ملی ہے، جہاں زیادہ تر عمارتیں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکی ہیں۔
دفتر خارجہ نے اس مہلک فضائی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ رمضان کے مقدس مہینے میں جارحیت کا یہ ہولناک عمل جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے اور ایک خطرناک اضافے کی نشاندہی کرتا ہے جس سے ایک بار پھر پورے خطے میں عدم استحکام پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔
دفتر خارجہ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر تشدد کے خاتمے اور غزہ اور مشرق وسطیٰ میں فوری اور دیرپا امن کے لیے سفارتی کوششیں دوبارہ شروع کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
جنگ بندی میں تعطل
اسرائیل اور حماس کی مذاکراتی ٹیمیں دوحہ میں موجود تھیں کیونکہ مصر اور قطر کے ثالثوں نے جنگ بندی کے ابتدائی مرحلے کے اختتام کے بعد دونوں فریقوں کے درمیان خلیج کو کم کرنے کی کوشش کی تھی ، جس میں تقریبا 2،000 فلسطینی قیدیوں کے بدلے 33 اسرائیلی یرغمالیوں اور پانچ تھائی لینڈ کے شہریوں کو رہا کیا گیا تھا۔
امریکہ کی پشت پناہی سے اسرائیل مسلمانوں کے ماہ رمضان اور اپریل میں فسح کی تعطیلات کے بعد تک جنگ بندی کے بدلے بقیہ یرغمالیوں کی واپسی پر زور دے رہا تھا۔
تاہم حماس نے جنگ بندی کے اصل معاہدے کی شرائط کے تحت جنگ کے مستقل خاتمے اور اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کے لیے مذاکرات کی جانب بڑھنے پر زور دیا ہے۔
منگل کے روز حماس کے ترجمان عبداللطیف القانع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ان کا گروپ اب بھی ثالثوں کے ساتھ رابطے میں ہے اور وہ اصل معاہدے پر عمل درآمد مکمل کرنے کا خواہاں ہے۔
دو مصری سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ مصری ثالث جنگ بندی کو بچانے کے لیے بھرپور رابطوں میں مصروف ہیں۔
فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق غزہ میں اسرائیلی مہم کے نتیجے میں 48 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں اوراسپتالوں کے نظام سمیت علاقے میں رہائش اور بنیادی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچا ہے۔