عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ

18 مارچ 2025

عالمی اقتصادی سست روی، امریکی محصولات اور روس-یوکرین جنگ بندی مذاکرات کے باعث تیل کی قیمتوں میں معمولی تبدیلی دیکھی گئی، حالانکہ مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی سپلائی پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔

منگل کو برینٹ کروڈ آئل کی قیمت 10 سینٹ اضافے کے ساتھ 71.17 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گئی، جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ 7 سینٹ اضافے کے ساتھ 67.65 ڈالر فی بیرل پر ٹریڈ کر رہا تھا۔

آزاد تجزیہ کار ٹینا ٹینگ کے مطابق کہ عالمی معیشت سے جڑے خدشات جغرافیائی کشیدگی پر غالب ہیں۔ چین کی مثبت معاشی کارکردگی کو برقرار رکھنا ضروری ہے کیونکہ عالمی مانگ اب بھی کمزور ہے۔

چین کے حالیہ معاشی اعداد و شمار میں جنوری اور فروری میں ریٹیل سیلز میں اضافہ دیکھا گیا، تاہم صنعتی پیداوار میں کمی اور بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہوا، جس سے مارکیٹ میں ملا جلا ردعمل دیکھنے میں آیا۔

دوسری جانب، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یمن کے حوثی گروپ کے خلاف فوجی کارروائی جاری رکھنے کے اعلان نے تیل کی قیمتوں کو بڑھا دیا۔

روس اور امریکہ کے صدور کے درمیان منگل کو یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات متوقع ہیں۔ مارکیٹ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ کسی بھی ممکنہ امن معاہدے کے تحت روس پر عائد پابندیاں نرم کی جا سکتی ہیں، جس سے عالمی منڈی میں روسی خام تیل کی سپلائی بحال ہونے کا امکان ہے اور اس سے قیمتوں پر دباؤ پڑ سکتا ہے۔

دوسری جانب، اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم (او ای سی ڈی) نے خبردار کیا ہے کہ امریکی محصولات امریکہ، کینیڈا اور میکسیکو کی معاشی ترقی کو متاثر کریں گے، جو توانائی کی عالمی طلب میں کمی کا سبب بن سکتا ہے۔

ویسٹپیک کے تجزیہ کار رابرٹ رینی کا کہنا ہے کہ عالمی سپلائی میں اضافے اور تجارتی تنازعات کے باعث ہم توقع کرتے ہیں کہ تیل کی قیمتیں بالآخر 60 ڈالر فی بیرل کی حد تک گر سکتی ہیں۔

علاوہ ازیں، وینزویلا کی سرکاری آئل کمپنی پی ڈی وی ایس اے نے عندیہ دیا ہے کہ وہ امریکی کمپنی شیورون کے ساتھ اپنے مشترکہ منصوبے کے تحت تیل کی پیداوار اور برآمدات جاری رکھے گی، حالانکہ شیورون کی امریکی لائسنس کی میعاد اگلے ماہ ختم ہو رہی ہے۔

ادھر مشرق وسطیٰ میں لبنان اور شام کی حکومتوں نے اعلان کیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے، جو گزشتہ دو دنوں میں 10 ہلاکتوں کے بعد عمل میں آیا۔ حالانکہ شام عالمی سطح پر بڑا تیل پیدا کرنے والا ملک نہیں، تاہم وہاں عدم استحکام نے مشرق وسطیٰ میں مزید کشیدگی کے خدشات کو بڑھا دیا ہے۔

Read Comments