فروری، بجلی کی پیداوار میں 15 فیصد کمی، لاگت بھی 30 فیصد کم ہوگئی

17 مارچ 2025

فروری 2025 ء میں پاکستان میں بجلی کی پیداوار 6,945 گیگا واٹ رہی جو گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 15 فیصد کم ہے جس سے معاشی سرگرمیوں میں کمی کا اشارہ ملتا ہے۔

جنوری 2024 میں بجلی کی پیداوار 8,153 گیگا واٹ تھی۔

عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سالانہ بنیادوں پر بجلی کی پیداوار میں گزشتہ سال کے اسی مہینے کے 7130 گیگاواٹ کے مقابلے میں 3 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

مالی سال 25 کے پہلے آٹھ ماہ (جولائی تا فروری) میں بجلی کی پیداوار سالانہ 3 فیصد کم ہوکر 81,739 گیگا واٹ رہ گئی جبکہ گزشتہ برس کی اس مدت میں یہ 84،426 گیگا واٹ تھی۔

تجزیہ کاروں نے پاکستان میں بجلی کی کھپت میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جس کی وجوہات میں سست معاشی سرگرمیاں اور توانائی کی بلند قیمتیں بھی شامل ہیں۔

اس چیلنج میں اضافہ متبادل توانائی کے ذرائع، خاص طور پر شمسی توانائی کی طرف بڑھتی ہوئی منتقلی ہے، جو رہائشی اور تجارتی شعبوں میں تیزی سے مقبول ہو رہی ہے.

اس بڑھتے ہوئے رجحان نے فیصلہ سازوں کو قومی گرڈ اور توانائی کے شعبے پر اس کے مضمرات سے فکرمند کردیا ہے۔

چند روز قبل حکومت نے نیٹ میٹرنگ بجلی کی بائی بیک ریٹ کو 27 روپے فی یونٹ سے کم کرکے 10 روپے فی یونٹ کردیا تھا جس کی وجہ اس فیصلے کو ’سولر نیٹ میٹرنگ صارفین کی تعداد میں نمایاں اضافہ اور گرڈ صارفین کے لیے مالی مضمرات‘ قرار دیا گیا تھا۔

دوسری جانب پاکستان میں بجلی کی پیداواری لاگت میں 30 فیصد کی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جو فروری 2025 میں 7.57 کلو واٹ رہی جو جنوری 2025 میں 10.79 کلو واٹ تھی۔

فروری 2024 میں 8.70 روپے کے مقابلے میں سالانہ طور پر بجلی کی قیمت میں 13 فیصد کمی واقع ہوئی۔

فروری میں ہائیڈل بجلی کی پیداوار کا سب سے بڑا ذریعہ بن کر ابھرا، جو پیداواری مکس کا 27.1 فیصد بنتا ہے اور بجلی کی پیداوار کا سب سے بڑا ذریعہ بن گیا۔

اس کے بعد نیوکلیئر کا نمبر آیا، جو کوئلے (مقامی) سے آگے مجموعی پیداوار کا 26.6 فیصد تھا، جو بجلی کی پیداوار کا 15 فیصد حصہ تھا۔

قابل تجدید توانائی میں ہوا، شمسی توانائی اور بگاس کی پیداوار بالترتیب 2.5 فیصد، 1.2 فیصد اور 1.1 فیصد ہے۔

Read Comments