امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر ہفتے کے روز وائس آف امریکہ کے 1300 سے زائد ملازمین کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا، جبکہ حکومت کے مالی تعاون سے چلنے والے دو بین الاقوامی نشریاتی اداروں، ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لبرٹی اور ریڈیو فری ایشیا کی فنڈنگ بھی معطل کر دی گئی۔
وائس آف امریکہ کے ڈائریکٹر مائیکل ابراہم وٹز نے کہا کہ 83 سال میں پہلی بار اس ادارے کو خاموش کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے اسے آزادی اور جمہوریت کے لیے ایک بڑا دھچکہ قرار دیا۔
ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لبرٹی مشرقی یورپ، روس اور یوکرین میں نشریات کرتا تھا، جبکہ ریڈیو فری ایشیا چین اور شمالی کوریا کے عوام کے لیے ایک آزاد خبری ذریعہ تھا۔
ٹرمپ کے حکم کے مطابق امریکی ایجنسی برائے گلوبل میڈیا اور چھ دیگر اداروں کے آپریشنز کو کم سے کم سطح تک محدود کر دیا جائے گا۔
سابق نیوز اینکر اور ٹرمپ کی وفادار ساتھی کاری لیک کو وائس آف امریکہ کا نیا ڈائریکٹر نامزد کیا گیا ہے، جنہوں نے امریکی ایجنسی برائے گلوبل میڈیا کو امریکی عوام پر بوجھ قرار دیتے ہوئے اس کے مکمل خاتمے کی حمایت کی ہے۔
واشنگٹن نیشنل پریس کلب کے صدر مائیک بالسامو اور پیرس میں قائم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے اس اقدام کی مذمت کی ہے، جبکہ ریڈیو فری ایشیا کے صدر بے فینگ نے کہا کہ یہ فیصلہ آمریت پسندوں کے لیے ایک انعام ہے۔
اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے ایلون مسک نے طنزیہ انداز میں کہا کہ امریکی ایجنسی برائے گلوبل میڈیا کو عارضی طور پر ڈیپارٹمنٹ آف پروپیگنڈا ایوری وئیر کا نام دیا جا رہا ہے۔