باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ حکومت اور کمرشل بینک مبینہ طور پر پاور سیکٹر کے گردشی قرضوں (سی ڈی ) کے حل کے لئے 1.23 ٹریلین روپے کے قرضے پر ایک قابل عمل معاہدے کی جانب بڑھ رہے ہیں جس میں 5.23 ارب روپے کا نیا قرض شامل ہوگا جبکہ 700 ارب روپے کے موجودہ قرضے کو کم شرح سود پر ازسرِنو ترتیب دیا جائے گا۔
باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پاور ڈویژن کی ایک ٹیم نے کمرشل بینکوں کے نمائندوں سے ملاقاتیں کرنے کیلئے کراچی کا دورہ کیا اور بینکوں کو واضح طور پر متنبہ کیا کہ اگر انہوں نے نئے ایکسپوزر اور موجودہ ایکسپوزر کو برقرار رکھنے پر اتفاق نہیں کیا تو نہ صرف پورا پاور سیکٹر ڈوب جائے گا بلکہ بینک بھی ڈوب جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق، اگلے ہی دن بینکوں کی ٹیمیں مذاکرات کیلئے وزارت خزانہ میں موجود تھیں۔
ایک سینئر عہدیدار کے مطابق، بینکوں کے کنسورشیم میں 15 سے 20 کمرشل بینک شامل ہوں گے جن سے مذاکرات جاری ہیں۔ یہ قرض 2 سے 3 سال میں ادا کیا جائے گا۔ اس وقت پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 2.3 ٹریلین روپے تک پہنچ چکا ہے۔
اگرچہ حکومت 1.23 ٹریلین روپے کا مکمل قرض 6 فیصد کی مقررہ شرح پر حاصل کرنا چاہتی ہے، لیکن بینک اس شرح پر قرض دینے کے لیے تیار نہیں، جس کا مطلب ہے کہ معاہدہ ممکنہ طور پر 7 یا 7.5 فیصد کی شرح پر طے پا سکتا ہے۔ تاہم یہ ابھی حتمی نہیں ہوا کیونکہ بینکوں نے اب تک اپنی شرائط کی تفصیلات حکام کے ساتھ شیئر نہیں کیں۔
وزیر توانائی کے مطابق پاور سیکٹر کے گردشی قرضے کے حل کے لیے حاصل کیا جانے والا قرضہ ”ڈیٹ سروسنگ سرچارج“ (ڈی ایس ایس) کے ذریعے ادا کیا جائے گا، جو 2.83 روپے فی یونٹ ہوگا۔ یہ رقم اس مقصد کے لیے کافی ہوگی اور صارفین پر کوئی نیا سرچارج یا ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا۔
ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ سیکٹر سرکلر ڈیٹ ریٹائرمنٹ پلان کی تجویز ابتدائی طور پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ شیئر کی گئی ہے، تاہم جب تک بینک اپنی شرائط کی تفصیلات فراہم نہیں کرتے، کوئی حتمی تجویز پیش نہیں کی جا سکتی۔
ایک اور سرکاری عہدیدار کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کو اس منصوبے پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا کیونکہ مہنگے قرضوں کو نسبتاً سستے قرضوں سے تبدیل کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق، ٹاسک فورس نے پاور سیکٹر کے گردشی قرضے میں کمی کے منصوبے کو وزارت خزانہ کے ساتھ شیئر کیا ہے، اس منصوبے کے تحت لیٹ پیمنٹ انٹرسٹ (ایل پی آئی) کی معافی سے اب تک 300 ارب روپے کی بچت ہوچکی ہے جب کہ سرکاری پاور پروڈیوسرز (جی پی پیز) کے ساتھ جاری مذاکرات کے ذریعے اتنی ہی مزید بچت متوقع ہے۔
اس وقت پاور اور پٹرولیم کے شعبوں میں گردشی قرضے میں کمی کے منصوبے پر کام جاری ہے، جس کا ہدف 5 ٹریلین روپے کے گردشی قرضے کا خاتمہ یا اس میں کمی ہے۔ اس میں پٹرولیم شعبے کا حصہ 2.7 ٹریلین روپے ہے۔
23 جنوری 2025 کو وزیرِاعظم شہبازشریف نے پاور سیکٹر ٹاسک فورس کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ہدایت دی کہ ٹاسک فورس، پٹرولیم ڈویژن کے ساتھ مل کر پٹرولیم سیکٹر کے گردشی قرضے میں کمی کے لیے ایک تفصیلی تجویز تیار کرے اور اسے وزیرِاعظم کے سامنے پیش کرے۔
ذرائع کے مطابق کمپنیوں کے گردشی قرضے کے خاتمے کے لیے مختلف طریقہ کار اپنائے جائیں گے تاکہ تمام کمپنیوں کے مالی کھاتے صاف کیے جاسکیں جس سے انہیں مزید سرمایہ کاری کا موقع ملے اور سود کی ادائیگی کے بوجھ سے نجات حاصل ہو۔ کچھ کمپنیوں کے پاس ذخائر موجود ہیں، جبکہ کچھ قرضوں میں جکڑی ہوئی ہیں۔ اس وقت سود کی وجہ سے کمپنیاں نقصان اٹھا رہی ہیں، جبکہ بینک منافع کما رہے ہیں۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025