پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) اور خیبر پختونخوا حکومت کے درمیان ”ریونیو میں اضافہ، لوڈشیڈنگ میں کمی“ کے معاہدے پر مذاکرات جاری ہیں۔ یہ معاہدہ ان فیڈرز کو بہتر بجلی کی فراہمی پر مرکوز ہے جو 20 فیصد سے زیادہ نقصانات کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس معاہدے کا مقصد بجلی کی وصولیوں میں بہتری لانا اور نقصانات میں کمی کرنا ہے۔
ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور، پیسکو بورڈ کے چیئرمین حمایت اللہ خان، نیپرا کے سابق رکن (خیبر پختونخوا) اور خیبر پختونخوا حکومت کے سابق توانائی مشیر کے درمیان ابتدائی مذاکرات ہو چکے ہیں۔ پیسکو کو ہر سال تقریباً 130 ارب روپے کے نقصان کا سامنا ہے، جو کہ ملک کے مجموعی بجلی کے شعبے کے گردشی قرضے میں اضافے کی ایک بڑی وجہ ہے۔
پیسکو بورڈ کے چیئرمین حمایت اللہ خان نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو ایک خط میں 17 فروری 2025 کو وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ہونے والی ایک ملاقات کا حوالہ دیا ہے۔ اس ملاقات میں وزیر اعلیٰ نے خیبر پختونخوا میں لوڈشیڈنگ میں کمی، بجلی چوری کے خاتمے اور بلوں کی وصولی میں بہتری کی ضرورت کو تسلیم کیا۔ حمایت اللہ خان کے مطابق، وزیر اعلیٰ کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے پیسکو کے سینئر افسران کے ساتھ مل کر اس مسئلے کے تمام پہلوؤں کا تجزیہ کیا گیا اور اب ایک موزوں معاہدہ پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔
پیسکو اور خیبر پختونخوا حکومت کے درمیان مجوزہ معاہدہ، اگر منظور ہو جاتا ہے، تو فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔ معاہدے کے تحت پیسکو لوڈشیڈنگ میں کمی کا پابند ہوگا جبکہ خیبر پختونخوا حکومت اضافی بجلی کی فراہمی کے نتیجے میں ہونے والے مالی نقصانات کے ازالے کے لیے اینٹی تھیفٹ اور ریکوری مہم میں فعال کردار ادا کرے گی۔ حمایت اللہ خان نے وزیر اعلیٰ کو لکھے گئے خط میں کہا کہ مجھے امید ہے کہ آپ اس بات سے متفق ہوں گے کہ پیسکو کے مالی استحکام کو یقینی بنانا لوڈشیڈنگ کے پائیدار حل کے لیے ناگزیر ہے۔ یہ مجوزہ معاہدہ لوڈشیڈنگ میں کمی، بجلی چوری کے خاتمے اور وصولیوں میں اضافے کے درمیان ایک متوازن حل پیش کرتا ہے۔
یہ مہم مارچ سے اپریل 2025 تک جاری رہے گی۔ اگر اس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے تو اسے دیگر علاقوں تک بھی وسعت دی جائے گی۔ تاہم، اگر مطلوبہ اہداف حاصل نہ ہو سکے تو معاہدہ منسوخ کر دیا جائے گا اور پیسکو کو لوڈشیڈنگ میں کمی کے نتیجے میں ہونے والے مالی نقصانات کا ازالہ خیبر پختونخوا حکومت کرے گی۔ پائلٹ پروجیکٹ کے تحت منتخب فیڈرز کی نگرانی خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ خود کریں گے اور ہر متعلقہ حلقے کے رکن قومی اسمبلی یا رکن صوبائی اسمبلی کو اینٹی تھیفٹ اور ریکوری مہم کی قیادت کے لیے نامزد کیا جائے گا۔ اگر نامزد کردہ نمائندے تعاون سے گریز کریں تو اسے خیبر پختونخوا حکومت کی ناکامی تصور کیا جائے گا۔
خیبر پختونخوا میں بجلی کے نقصانات کی بنیاد پر فیڈرز کی موجودہ صورتحال درج ذیل ہے۔ 20 فیصد تک نقصان والے 98 فیڈرز پر کوئی لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی۔ 20 سے 40 فیصد نقصان والے 211 فیڈرز پر روزانہ 6 سے 7 گھنٹے، 40 سے 60 فیصد نقصان والے 224 فیڈرز پر روزانہ 12 گھنٹے، 60 سے 80 فیصد نقصان والے 204 فیڈرز پر روزانہ 16 گھنٹے جبکہ 80 فیصد سے زیادہ نقصان والے 187 فیڈرز پر 30 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوگی۔
پیسکو منتخب فیڈرز کو بجلی کی فراہمی یقینی بنائے گا اور بجلی کی ترسیل اے ٹی اینڈ سی نقصانات کی بنیاد پر مساوی طور پر کی جائے گی۔ اینٹی تھیفٹ اور ریکوری مہم کی تفصیلات خیبر پختونخوا حکومت کے ساتھ ہفتہ وار شیئر کی جائیں گی۔ خیبر پختونخوا حکومت پیسکو کو اضافی بجلی کی فراہمی کے نتیجے میں ہونے والے مالی نقصانات کا ازالہ کرے گی۔ نامزد کردہ ایم این اے اور ایم پی اے کو اینٹی تھیفٹ اور ریکوری مہم میں تعاون کے لیے ہدایات جاری کرے گی۔ ہر ماہ کے آخر میں پیسکو کے واجبات کی بروقت ادائیگی کو یقینی بنائے گی۔ عوامی آگاہی مہم کا آغاز کرے گی جس میں توانائی کی بچت کی اہمیت پر زور دیا جائے گا، بجلی چوری کے خاتمے کی ضرورت اجاگر کی جائے گی، بجلی کے بلوں کی بروقت ادائیگی کی ترغیب دی جائے گی اور لوڈشیڈنگ میں کمی کو معاہدے کی پاسداری سے مشروط کیا جائے گا۔
معاہدے پر دستخط کے وقت خیبر پختونخوا حکومت پیسکو کو ایک مخصوص رقم بطور سیکیورٹی ڈپازٹ فراہم کرے گی۔ اس کا مقصد پیسکو کو مالی تحفظ فراہم کرنا اور معاہدے پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہوگا۔ یہ معاہدہ خیبر پختونخوا میں بجلی چوری کے خاتمے، بلوں کی وصولی میں بہتری اور لوڈشیڈنگ میں کمی کے لیے ایک اہم پیش رفت ثابت ہو سکتا ہے۔ تاہم، اس کی کامیابی کا انحصار حکومت اور عوام کے تعاون پر ہوگا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025