بینکاری کے شعبے میں ایک اہم پیش رفت کے طور پر، عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان کے بینکاری آؤٹ لک کو مستحکم سے مثبت کر دیا ہے۔
موڈیز کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم نے پاکستان کے بینکاری نظام کے آؤٹ لک کو مستحکم سے مثبت میں تبدیل کر دیا ہے تاکہ بینکوں کی مستحکم مالی کارکردگی اور پچھلے سال کے مقابلے میں بہتر ہونے والے معاشی حالات کی عکاسی کی جا سکے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اس شعبے کے مثبت آؤٹ لک کی ایک اور وجہ حکومتِ پاکستان ( سی اے اے2 مثبت) کے آؤٹ لک میں بہتری ہے، کیونکہ پاکستانی بینکوں کی حکومتی سیکیورٹیز میں بھاری سرمایہ کاری ہے، جو مجموعی بینکاری اثاثوں کا تقریباً نصف بنتی ہے۔ تاہم، پاکستان کے طویل مدتی قرضوں کی پائیداری اب بھی ایک بڑا خطرہ ہے، کیونکہ ملک کا مالیاتی خسارہ زیادہ، لیکویڈیٹی کے مسائل اور بیرونی ادائیگیوں کے دباؤ کا سامنا ہے۔
کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی کے مطابق، ہم توقع کرتے ہیں کہ پاکستانی معیشت 2025 میں 3 فیصد کی شرح سے ترقی کرے گی، جو 2024 میں 2.5 فیصد اور 2023 میں -0.2 فیصد تھی۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ افراطِ زر میں نمایاں کمی آ رہی ہے، اور 2025 میں یہ اوسطاً 8 فیصد رہنے کی توقع ہے، جو 2024 میں 23 فیصد تھی۔
گزشتہ سال نومبر میں، موڈیز نے کہا تھا کہ پاکستان میں سودی اخراجات 2025 میں کل حکومتی اخراجات کا تقریباً 40 فیصد ہوں گے، جو 2021 میں تقریباً 25 فیصد تھے۔
رپورٹ 2025 آؤٹ لک - معاشی خطرات میں کمی، لیکن جغرافیائی اور تجارتی خدشات برقرار میں کہا گیا کہ پاکستان نے حال ہی میں 7 بلین ڈالر کے نئے آئی ایم ایف پروگرام پر اتفاق کیا ہے تاکہ لیکویڈیٹی کے مسائل کو کم کیا جا سکے۔
تاہم، رعایتی قرض دہندگان سے حاصل ہونے والی مالی معاونت اکثر حکومت کے میچور ہونے والے قرضوں کی مکمل جگہ نہیں لے سکتی۔ مزید برآں، نئے مالیاتی معاہدوں کی شرائط کو پورا کرنا مشکل ہو سکتا ہے اور سماجی خطرات میں اضافہ کر سکتا ہے۔