مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے انٹرنیشنل اسٹیل (آئی ایس ایل) اور عائشہ اسٹیل ملز (اے ایس ایم ایل) کو فلیٹ اسٹیل مارکیٹ میں کارٹل تشکیل دینے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر شوکاز نوٹس جاری کیے ہیں۔
منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سی سی پی فریقین کی جانب سے پیش کردہ تحریری اور زبانی دلائل کا جائزہ لینے کے بعد کیس میں حتمی حکم جاری کرے گی۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب سی سی پی کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات میں بادی النظر میں اس بات کے شواہد ملے کہ دونوں سرکردہ پروڈیوسرز مسابقتی ایکٹ 2010 کی دفعہ 4 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قیمتوں کے تعین، مربوط قیمتوں میں تبدیلی اور تجارتی طور پر حساس معلومات کا تبادلہ کرنے میں ملوث تھے۔
“سی سی پی نے مئی 2021 میں مقامی فلیٹ اسٹیل مینوفیکچررز کی طرف سے ممکنہ کارٹیلائزیشن کے بارے میں غیر رسمی شکایات کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔ شکایات سے پتہ چلتا ہے کہ فلیٹ سٹیل کی مصنوعات کی قیمتیں متوازی طور پر بڑھ رہی ہیں ، اور مارکیٹ میں مصنوعی قلت کے الزامات ہیں۔
“قیمتوں کے تجزیے نے بڑے کھلاڑیوں کے درمیان قیمتوں کی مماثلت کے نمونے کی نشاندہی کی، جس میں قیمتوں میں تبدیلیاں بیک وقت اور ایک ہی مقدار میں ہوتی ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جولائی 2020 سے دسمبر 2023 کے درمیان کولڈ رولڈ کوائل (سی آر سی) کی قیمتوں میں آئی ایس ایل کے لیے ایک لاکھ 46 ہزار روپے فی میٹرک ٹن اور اے ایس ایم ایل کے لیے ایک لاکھ 45 ہزار 900 روپے فی میٹرک ٹن کا اضافہ ہوا جو اوسطا 111 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔
بیان کے مطابق سی سی پی نے 12 جون 2024 کو آئی ایس ایل اور اے ایس ایم ایل کے احاطے میں تلاشی اور معائنہ کیا۔
ضبط کیے گئے شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں کمپنیوں نے قیمتوں میں کسی بھی تبدیلی اور رعایت کو نافذ کرنے سے پہلے مبینہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کیا تھا۔
انکوائری رپورٹ میں پایا گیا کہ آئی ایس ایل اور اے ایس ایم ایل نے خام مال کی خریداری کی قیمتوں کے بارے میں تجارتی طور پر حساس معلومات کا تبادلہ بھی کیا ، جس سے انہیں اپنی مصنوعات کی حتمی قیمتوں کو ترتیب دینے کی اجازت ملی۔
فلیٹ سٹیل کی مصنوعات ، بشمول کولڈ رولڈ کوائل (سی آر سی) اور گیلونائزڈ کوائل (جی سی) بڑے پیمانے پر الیکٹرانکس ، آٹوموٹو ، زراعت اور مینوفیکچرنگ جیسے مختلف صنعتوں میں استعمال ہوتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس شعبے میں مسابقت مخالف رویے کے دور رس اثرات مرتب ہوں گے جس سے صنعتی لاگت اور صارفین کی قیمتیں متاثر ہوں گی۔
تاہم سی سی پی کی تحقیقات میں چھوٹے مقامی حریف حدید پاکستان لمیٹڈ (ایچ پی ایل) کی جانب سے ملی بھگت کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔