شرح سود برقرار رکھنے کے بعد کائبور ریٹ میں اضافہ

11 مارچ 2025

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے شرح سود 12 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے کے بعد کراچی انٹر بینک آفر ریٹ (کائبور) میں ایک ہفتے سے ایک سال کی مدت کے لیے اضافہ ہوگیا۔

کائبور اوسط شرح سود کی نمائندگی کرتا ہے جس پر بینک دوسرے بینکوں کو قرض دینے کے لئے تیار ہوتے ہیں۔

عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق کائبور روزانہ کی بنیاد پر ایک ہفتے کی مدت کیلئے 34 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) بڑھ کر 12.41 فیصد، دو ہفتے کی مدت کی شرح 37 بی پی ایس اضافے سے 12.4 فیصد، ایک ماہ کی مدت 41 بی پی ایس اضافے سے 12.35 فیصد، تین ماہ کی مدت کی شرح 19 بی پی ایس اضافے سے 12.05 فیصد، چھ ماہ کی مدت میں 22 بی پی ایس اضافے سے 12 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

19 بی پی ایس کے اضافے کے بعد 9 ماہ کی مدت کی شرح 12.15 فیصد رہی اور ایک سال کی مدت کی شرح 16 بی پی ایس اضافے کے بعد 12.13 فیصد ہوگئی۔

پیر کے روز اسٹیٹ بینک نے اپنی کلیدی شرح سود کو 12 فیصد پر برقرار رکھا۔ یہ فیصلہ حیران کن تھا کیونکہ مارکیٹوں اور تجزیہ کاروں نے فروری میں کم افراط زر کی ریڈنگ کی وجہ سے شرح سود میں 50 بی پی ایس کی کمی کی توقع کی تھی۔

ایم پی سی نے ایک بیان میں کہا کہ خراب ہونے والی اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں تیزی سے کمی نے مجموعی طور پر اشیائے خوردونوش کی قیمتوں پر بڑی غیر خراب ہونے والی اشیاء کے وافر اسٹاک کے اثرات کو تقویت بخشی ہے۔

اسی طرح توانائی کی قیمتوں میں عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اعتدال، مستحکم شرح تبادلہ اور سازگار بنیادی اثرات سے فائدہ اٹھانا جاری رہا۔ تاہم بنیادی افراط زر اب بھی بلند سطح پر ہے اور شرح توقعات سے کہیں زیادہ مستحکم ثابت ہو رہی ہے۔

ایم پی سی نے اندازہ لگایا کہ مہنگائی مزید کم ہوگی، اس کے بعد بتدریج بڑھ کر 5 سے 7 فیصد کے ہدف کی حد میں مستحکم ہو جائے گی۔

یم پی سی کے بیان میں کہا گیا کہ خراب ہونے والی خوراک کی قیمتوں میں نمایاں کمی نے غیر خراب ہونے والی بنیادی اشیاء کے وافر ذخائر کے مجموعی خوراکی قیمتوں پر مثبت اثر کو مزید مستحکم کیا ہے۔

بیان کے مطابق اسی طرح، توانائی کی قیمتیں عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی، مستحکم ایکسچینج ریٹ، اور سازگار بنیادی اثرات سے فائدہ اٹھاتی رہیں۔ تاہم، بنیادی مہنگائی اب بھی بلند سطح پر ہے اور توقع سے زیادہ مستحکم ثابت ہو رہی ہے۔

ایم پی سی نے اندازہ لگایا کہ مہنگائی مزید کم ہوگی، اس کے بعد بتدریج بڑھ کر 5 سے 7 فیصد کے ہدف کی حد میں مستحکم ہو جائے گی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ تاہم یہ مہنگائی کا منظرنامہ خطرات سے مشروط ہے، جو بنیادی طور پر خوراک کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ، توانائی کی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ کے وقت اور شدت، اضافی محصولات کے اقدامات، بڑی معیشتوں میں تحفظ پسند پالیسیوں، اور عالمی اجناس کی قیمتوں کے غیر یقینی منظرنامے سے پیدا ہو سکتے ہیں۔

Read Comments