سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) 2,500 کلومیٹر طویل گیس پائپ لائن کی بحالی پر 25 ارب روپے خرچ کررہی ہے جس میں تقریباً 60 سے 70 فیصد بجٹ مختلف صوبائی اور مقامی سرکاری محکموں کو سڑکوں کی تعمیر نو کے لیے دیا جارہا ہے۔
باقی 30 سے 40 فیصد بجٹ بنیادی طور پر پائپوں کی خریداری پر خرچ کیا جا رہا ہے جب کہ کچھ حصہ مزدوری پر بھی صرف ہورہا ہے۔
ایس ایس جی سی کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر برائے آپریشنز سید محمد سعید رضوی نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ یوٹیلیٹی کمپنی کراچی اور سندھ کے دیگر علاقوں کے ساتھ بلوچستان میں بھی نئی گیس پائپ لائنیں بچھارہی ہے تاکہ گھریلو، صنعتی اور تجارتی صارفین کو قدرتی گیس کی فراہمی بہتر بنائی جا سکے۔
تاہم شہریوں نے شکایت کی ہے کہ نئی پائپ لائنیں بچھانے کیلئے سڑکیں توڑنے کے بعد ان کی مرمت نہیں کی جارہی جس کی وجہ سے سفر کے دوران شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
بعض متعلقہ محکموں نے مبینہ طور پر دعویٰ کیا ہے کہ انہیں ایس ایس جی سی سے مطلوبہ فنڈز موصول نہیں ہوئے ہیں۔
سعید رضوی نے کہا کہ سڑکوں کی تعمیر نو کے اخراجات پیشگی متعلقہ محکموں کو ادا کیے جاتے ہیں جن میں کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی)، ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز (ڈی ایم سی) اور کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کمپنی متعلقہ محکموں کی اجازت کے بغیر سڑکوں کی کٹائی اور پائپ لائن بچھانا شروع نہیں کرسکتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ انفرااسٹرکچر کی بحالی کے منصوبوں میں وقت لگتا ہے کیونکہ پہلے بڑی ڈسٹری بیوشن پائپ لائنیں بچھانی پڑتی ہیں اور پھر سروس لائنوں کے ذریعے صارفین سے منسلک کرنا پڑتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ سڑکوں کی تعمیر نو کو بعض اوقات طویل تاخیر کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اگلے چھ ماہ میں نئی گیس لائنیں جوڑ دیں گے۔
تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ یہ بحالی پاکستان میں گیس ذخائر کی کمی اور طلب و رسد کے بڑھتے ہوئے فرق کے باعث گیس کی بندش ختم کرنے میں مددگار ثابت نہیں ہوگی۔
ایس ایس جی سی رواں مالی سال ڈی ایچ اے فیز ٹو ایکسٹینشن، لیاری، بلدیہ، نارتھ ناظم آباد، نارتھ کراچی، گارڈن، ملیر اور بالائی سندھ کے مختلف شہروں میں نئی پائپ لائنیں بچھا رہی ہے۔
سعید رضوی نے کہا کہ کراچی میں انفرااسٹرکچر کی بحالی کا 5 سالہ منصوبہ مالی سال 2025-26 میں مکمل ہوجائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ آخری مرحلے میں ایس ایس جی سی کراچی میں مزید 2 ہزار کلومیٹر پائپ لائنیں بحال کرے گی جس کے لیے مالی سال 26 میں اضافی بجٹ مختص کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کمپنی 1100 ایم ایم سی ایف ڈی کی طلب کے مقابلے میں 730 ملین مکعب فٹ یومیہ (ایم ایم سی ایف ڈی) گیس فراہم کر رہی ہے، صنعتی اور گھریلو لوڈ مینجمنٹ کے ذریعے خسارے کو پورا کر رہی ہے۔
ایس ایس جی سی سندھ اور بلوچستان میں اپنے تقریبا 50 ہزار کلومیٹر طویل نیٹ ورک پر تقریبا 3.2 ملین صارفین کو خدمات فراہم کررہا ہے۔