اسرائیل اور حماس کا جنگ بندی کے آئندہ مرحلے کیلئے مذاکرات کا عندیہ

  • حماس کا وفد قاہرہ میں مصری ثالثوں کے ساتھ جنگ بندی کے مذاکرات میں مصروف ہے جو قطر کے حکام کے ساتھ مل کر مذاکرات میں سہولت کاری میں مدد کر رہے ہیں۔
اپ ڈیٹ 09 مارچ 2025

اسرائیل اور حماس نے اشارہ دیا ہے کہ وہ جنگ بندی مذاکرات کے اگلے مرحلے کے لیے تیاری کر رہے ہیں، جبکہ ثالثوں نے 42 روزہ نازک جنگ بندی کو توسیع دینے کے لیے بات چیت جاری رکھی ہے۔

حماس نے کہا کہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے مذاکرات کے آغاز کے لیے ”مثبت اشارے“ موجود ہیں لیکن اس کی مزید وضاحت نہیں کی۔

اسرائیل نے بھی مذاکرات کے لیے تیاری کا اعلان کیا۔ اسرائیلی وزیرِاعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے کہا، ”اسرائیل نے امریکی حمایت یافتہ ثالثوں کی دعوت قبول کرلی ہے اور پیر کو مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے ایک وفد دوحہ بھیجے گا۔“

ادھر قاہرہ میں حماس کا ایک وفد جنگ بندی مذاکرات میں مصروف ہے، جہاں مصری ثالث قطر کے عہدیداروں کے ساتھ مل کر مذاکرات میں مدد فراہم کر رہے ہیں تاکہ جنگ کے خاتمے کے لیے اگلے مرحلے پر بات چیت کی جا سکے۔

حماس کے ترجمان عبد اللطیف القانوع نے ایک بیان میں کہا، ”ہم اپنے عوام کے مطالبات کے مطابق دوسرے مرحلے کے مذاکرات میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں اور ہم غزہ کی پٹی میں امداد فراہم کرنے اور محاصرے کے خاتمے کے لیے کوششوں کو تیز کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔“

بعد ازاں، مصری انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ حسن محمود رشاد سے ملاقات کے بعد، حماس نے غزہ کے انتظام کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی، جس میں قومی سطح کی آزاد شخصیات شامل ہوں گی اور انتخابات تک علاقے کا نظم و نسق سنبھالیں گی۔

مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے اس سے قبل عرب سربراہی اجلاس میں کہا تھا کہ قاہرہ نے فلسطینیوں کے ساتھ مل کر آزاد، پیشہ ور فلسطینی ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ایک انتظامی کمیٹی تشکیل دینے پر کام کیا ہے، جو جنگ کے بعد غزہ کا انتظام سنبھالے گی۔

ان کا یہ بیان اس عرب اجلاس میں سامنے آیا جہاں مصر کے غزہ کی بحالی کے متبادل منصوبے کو اپنایا گیا، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مڈل ایسٹ ریویرا وژن کے برعکس ہے۔

سفارتی کوششوں کے باوجود، ہفتے کے روز جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں دو فلسطینی شہید ہوگئے۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے ایک ڈرون کو نشانہ بنایا اور ساتھ ہی ان کئی مشتبہ افراد پر بھی حملہ کیا جو مبینہ طور پر اکٹھا ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق، اس نے شمالی غزہ میں اپنی فوج کے قریب کام کرنے والے مشتبہ جنگجوؤں کو نشانہ بنایا، جو مبینہ طور پر زمین میں دھماکہ خیز مواد نصب کر رہے تھے۔

جنوری میں نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے مطابق، حماس کی قید میں موجود باقی 59 یرغمالیوں کی رہائی دوسرے مرحلے میں ہونی ہے، جس کے دوران جنگ کے خاتمے کے حتمی منصوبے پر بات چیت کی جائے گی۔

پہلا مرحلہ گزشتہ ہفتے مکمل ہوا، جس کے بعد اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں تمام اشیاء کی ترسیل پر مکمل پابندی عائد کر دی اور مطالبہ کیا کہ حماس یرغمالیوں کو مذاکرات کے بغیر رہا کرے۔

19 جنوری سے لڑائی رکی ہوئی ہے، اور اس دوران حماس نے 33 اسرائیلی یرغمالیوں اور 5 تھائی باشندوں کو رہا کیا، جس کے بدلے میں تقریباً 2,000 فلسطینی قیدیوں اور نظربند افراد کو آزاد کیا گیا۔

اسرائیلی حکام کا ماننا ہے کہ حماس کی قید میں موجود 59 میں سے نصف سے کم یرغمالی اب بھی زندہ ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیلی حملوں میں اب تک 48,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

اسرائیلی بمباری اور کارروائیوں کی وجہ سے تقریباً پوری غزہ کی آبادی بےگھر ہو چکی ہے، جبکہ اسرائیل پر نسل کشی اور جنگی جرائم کے الزامات بھی لگائے جا رہے ہیں، جنہیں اسرائیل مسترد کرتا ہے۔

یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو اس وقت شروع ہوئی جب حماس کے جنگجوؤں نے جنوبی اسرائیل پر حملہ کر کے تقریباً 1,200 افراد کو ہلاک اور 251 کو یرغمال بنا لیا تھا۔

Read Comments