امریکا نے اپنے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ بڑھتے ہوئے خطرے کے باعث پاکستان کا سفر کرنے کے ارادے پر نظرِثانی کریں۔
امریکا نے اپنے شہریوں کو پاکستان کے سفر سے احتیاط برتنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دہشت گردی اور ملک میں مسلح تصادم کے ممکنہ خطرات کے پیش نظر پاکستان کے سفر کا دوبارہ جائزہ لیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرتشدد انتہا پسند گروہ پاکستان بالخصوص بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں حملوں کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔
محکمہ خارجہ نے کہا کہ دہشت گرد بغیر کسی انتباہ کے حملے کرسکتے ہیں جن میں نقل و حمل کے مراکز، بازاروں، شاپنگ مالز، فوجی تنصیبات، ائرپورٹس، یونیورسٹیز، سیاحتی مقامات، اسکولز، اسپتالوں، عبادت گاہوں اور سرکاری تنصیبات کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ایڈوائزری میں پاکستان میں تعینات حکومتی اہلکاروں کو بیشتر بڑے اجتماعات میں شرکت کرنے سے منع کیا گیا ہے۔
پاکستان میں سلامتی کا ماحول غیر مستحکم رہتا ہے اور بعض اوقات بہت کم یا بغیر کسی نوٹس کے تبدیل ہو جاتا ہے۔
ملک کے بڑے شہروں خاص طور پر اسلام آباد میں، سیکیورٹی وسائل اور انفرااسٹرکچر زیادہ ہیں، اور ان علاقوں میں سیکیورٹی فورسز ایمرجنسی کے حالات میں دوسرے علاقوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے ردعمل دے سکتی ہے۔
قبل ازیں ذرائع نے رائٹرز کو بتایا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ایک نیا سفری پابندی کا منصوبہ زیر غور ہے، جس کے تحت پاکستان اور افغانستان کے شہریوں کو امریکہ میں داخل ہونے سے روک دیا جا سکتا ہے، یہ پابندی ملکوں کی سیکیورٹی اور ویٹنگ خطرات کا حکومتی جائزہ لینے کے بعد لگائی جائے گی۔
تقریباً 2 لاکھ افغان ہیں جنہیں امریکی آبادکاری کیلئے منظور کیا گیا ہے یا جن کی امریکی پناہ گزینی اور خصوصی امیگرنٹ ویزا کی درخواستیں زیر التواء ہیں۔