پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کے بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس کاروباری ہفتے کے پہلے روز(پیر کو) مثبت زون میں بند ہوا، کیونکہ ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن (ای اینڈ پی) سیکٹر نے پیر کو انڈیکس کو 940 سے زائد پوائنٹس کی انٹرا ڈے کمی کو ختم کرنے میں مدد کی۔
100 انڈیکس میں پیر کو پہلے نصف حصے میں فروخت کا دباؤ دیکھا گیا اور انٹرا ڈے کم ترین سطح 111,857.34 پوائنٹس تک گرگیا۔
تاہم ای اینڈ پی سیکٹر کی سربراہی میں زبردست خریداری نے انڈیکس کو بلند ترین سطح 114,573.68 پوائنٹس پر پہنچا دیا۔
کاروباراختتام پر بینچ مارک انڈیکس 1,529.17 پوائنٹس یا 1.36 فیصد اضافے کے ساتھ 114,330.10 پوائنٹس پر بند ہوا۔
بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی پوسٹ مارکیٹ رپورٹ میں کہا ہے کہ ابتدائی مندی عدالت کی جانب سے غیر متوقع ٹیکس کو برقرار رکھنے کے فیصلے پر تشویش کی وجہ سے ہوئی تھی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ کی ہدایت پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ایک ہی روزمیں 16 بینکوں سے 23 ارب روپے کی ریکوری کی جس سے سرمایہ کاروں کی بے چینی میں مزید اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق تاہم کاروباری دن کے آخری نصف حصے میں لہر بدل گئی، جس کی وجہ ای اینڈ پی سیکٹر میں زبردست بحالی تھی۔ مارکیٹ میں زبردست تیزی دیکھنے میں آئی اور انٹرا ڈے کے دوران 1772 پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ حکومت کی جانب سے ایک بار پھر گردشی قرضوں کے حل کو ترجیح دینے کی اطلاعات کے بعد سرمایہ کاروں کی جانب سے خریداری کے رجحان میں بہتری آئی ہے۔
ٹاپ لائن کی رپورٹ کے مطابق میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ حکام اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے مختلف طریقے تلاش کر رہے ہیں جن میں بینکوں سے 1.2 ٹریلین روپے کے ممکنہ قرضے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
مزید برآں رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) مشن کی آمد سے قبل ٹرم شیٹ کو حتمی شکل دینے کی خواہاں ہے، جس سے مارکیٹ کے اعتماد کو مزید تقویت ملی ہے۔
اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کی بڑی وجہ ایف ایف سی، ایم سی بی، او جی ڈی سی، پی پی ایل اور یو بی ایل تھے، جنہوں نے مجموعی طور پر انڈیکس میں 810 پوائنٹس کا اضافہ کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کے برعکس ایچ بی ایل، اے کے بی ایل، این بی پی، ایم ٹی ایل، پی ایس ایکس اور ایل سی آئی نے 189 پوائنٹس کے اضافے کو ختم کیا۔
قبل ازیں کاروباری دن کے پہلے حصے میں آٹوموبائل اسمبلرز، کمرشل بینکوں، تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں، او ایم سیز اور ریفائنریز سمیت اہم شعبوں میں فروخت دیکھی گئی۔ پی آر ایل، اے آر ایل، پی ایس او، شیل، ماری، او جی ڈی سی، پی پی ایل، پی او ایل، ایچ بی ایل، ایم سی بی، این بی پی اور یو بی ایل سمیت انڈیکس ہیوی سٹاک میں مندی کا رجحان رہا۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا ایک وفد مارچ کے وسط میں اسلام آباد پہنچے گا جہاں وہ پاکستان کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام کے تحت پہلے جائزے پر تبادلہ خیال کرے گا۔
گزشتہ ہفتے کے دوران پی ایس ایکس میں مقامی سرمایہ کاروں کی دلچسپی اور ادارہ جاتی حمایت کی وجہ سے مثبت رجحان دیکھا گیا۔ بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس ہفتہ وار 715.63 پوائنٹس کے اضافے سے ایک لاکھ 12 ہزار 800 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔
پیر کے روز عالمی سطح پر یورپی حصص اور یورو کی قیمتوں میں اضافہ ہوا کیونکہ جرمنی کے انتخابات میں کوئی غیر متوقع بات نہیں ہوئی، جبکہ وال اسٹریٹ فیوچرز نے اس امید پر زور دیا کہ رواں ہفتے مصنوعی ذہانت کی دیوا اینویڈیا کے نتائج ٹیکنالوجی کے شعبے کی بلند ترین قیمتوں کا جواز پیش کریں گے۔
ڈیکس فیوچرز میں 1.1 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ یورو 0.5 فیصد بڑھ کر 1.0516 ڈالر تک پہنچ گیا اور جنوری کی بلند ترین سطح 1.0535 ڈالر کے قریب ہے۔ یورو اسٹاکس 50 فیوچرز میں 0.4 فیصد اور ایف ٹی ایس ای فیوچرز میں 0.1 فیصد اضافہ ہوا۔
جرمنی کے نئے قدامت پسند رہنما فریڈرک مرز کو اب بھی مخلوط حکومت تشکیل دینی ہے اور ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس میں ایک یا دو شراکت دار شامل ہوں گے یا نہیں۔
یہ غیر یقینی صورتحال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب یورپی یونین کے رہنما 6 مارچ کو ایک غیر معمولی سربراہ اجلاس منعقد کرنے والے ہیں جس میں یوکرین کے لیے اضافی امداد اور یورپی دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
ٹوکیو کی مارکیٹوں میں تعطیلات کی وجہ سے لیکویڈیٹی میں کمی آئی اور جاپان سے باہر ایشیا بحرالکاہل کے حصص کا ایم ایس سی آئی کا وسیع ترین انڈیکس 0.2 فیصد گر گیا۔
نکی فیوچرز 38,310 پر ٹریڈ ہوا، جس کے نتیجے میں 38,776 کا کیش کلوزر ہوا۔
چینی بلیو چپس میں 0.1 فیصد کمی آئی لیکن ہانگ کانگ کے حصص میں 0.2 فیصد اضافہ ہوا۔
ایس اینڈ پی 500 فیوچرز میں 0.4 فیصد اور نیسڈیک فیوچرز میں 0.5 فیصد اضافہ ہوا۔ گزشتہ ہفتے نیسڈیک میں 2.5 فیصد کی گراوٹ آئی تھی، جو تین ماہ میں اس کا بدترین ہفتہ تھا۔
دریں اثناء انٹر بینک مارکیٹ میں پیر کے روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.03 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ کاروبار کے اختتام پر روپیہ 9 پیسے کی کمی کے ساتھ 279.66 روپے پر بند ہوا۔
آل شیئر انڈیکس کا حجم معمولی اضافے کے ساتھ 455.53 ملین تک پہنچ گیا جو گزشتہ بند میں 455.39 ملین ریکارڈ کیا گیا تھا۔
حصص کی مالیت گزشتہ روز کے 21.52 ارب روپے سے بڑھ کر 25.89 ارب روپے ہوگئی۔الظہور لمیٹڈ 43.12 ملین شیئرز کے ساتھ سر فہرست رہی جبکہ کے الیکٹرک لمیٹڈ 27.22 ملین شیئرز اور فوجی سیمنٹ 25.76 ملین شیئرز کے ساتھ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہی۔
پیر کو 440 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 176 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 211 میں کمی جبکہ 53 میں استحکام رہا۔