اندرونی اختلافات کے باوجود ای ایف ایف کی منظوری دی، ایم ڈی آئی ایم ایف

22 فروری 2025

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے مبینہ طور پر انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کیلئے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف ) پروگرام پر آئی ایم ایف کے اندر اختلافی آوازیں موجود تھیں، تاہم انہوں نے اندرونی خدشات کے باوجود اس پروگرام کی منظوری دی۔

باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ یہ دعویٰ وزیراعظم شہباز شریف نے 12 فروری 2025 کو منعقدہ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران کیا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کابینہ کو دبئی میں ورلڈ گورنمنٹ سمٹ کے موقع پر آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے اپنی ملاقات سے آگاہ کیا جس کے دوران انہوں نے پاکستان کی اقتصادی ٹیم کو بے حد سراہا۔

ذرائع نے وزیراعظم شہباز شریف کے حوالے سے بتایا کہ جب آئی ایم ایف پاکستان کے لیے توسیعی فنڈ سہولت پر اندرونی طور پر بات کررہا تھا تو بہت سی اختلافی آوازیں موجود تھیں اور ان میں سے کئی نے تشویش کا اظہار کیا لیکن کرسٹالینا جارجیوا ثابت قدم رہیں اور اس پروگرام کی منظوری دی۔

وزیراعظم نے کہا کہ منیجنگ ڈائریکٹر آئی ایم ایف نے یقین دہانی کرائی ہے کہ پاکستان کی جانب سے بجلی کے نرخوں میں کمی کے منصوبے پر غور کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے کرسٹالینا جارجیوا کو واضح کیا کہ صنعتی ترقی اور اقتصادی نمو صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب پیداواری لاگت میں کمی آئے۔ وزیراعظم کے مطابق، جارجیوا نے ان کے مؤقف کا مثبت جواب دیا اور پاکستان سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے ایک منصوبہ طلب کیا، جس سے یہ خدشہ دور ہوگیا کہ آئی ایم ایف بجلی کے نرخ کم کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

اس حوالے سے وزیر اعظم نے نائب وزیر اعظم کو ہدایت دی کہ وہ توانائی کی لاگت میں کمی کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کریں، جو آئی ایم ایف کے سامنے اٹھایا جائے ۔

وزیراعظم شہباز شریف پہلے ہی پاور ڈویژن کو ملک بھر میں، بشمول کراچی، تمام صارفین، خصوصی طور پر صنعتی شعبے کے لیے بجلی کے نرخ 7 روپے فی یونٹ کم کرنے کی ہدایت دے چکے ہیں۔ اسحاق ڈار کی سربراہی میں ایک ٹیرف ریڈکشن کمیٹی پہلے ہی بجلی کے نرخوں میں کمی پر کام کر رہی ہے۔

وزیراعظم چاہتے ہیں کہ یکم اپریل 2025 سے بجلی کے نرخ کم کیے جائیں۔ سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی-گارنٹیڈ (سی پی پی اے-جی) جو بجلی کی مارکیٹ کا انتظام سنبھالتی ہے نے کمیٹی کے ساتھ ابتدائی ورکنگ شیئر کی جس میں آئی پی پیز کے نظرثانی شدہ/ ختم کیے گئے معاہدوں سے ہونے والی بچت بھی شامل ہے۔

مزید برآں، وزیر اعظم نے کابینہ کو آگاہ کیا کہ انہوں نے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کو بتایا کہ تمام صوبے آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ معاہدے کے مطابق زرعی انکم ٹیکس نافذ کر چکے ہیں، جو ماضی میں ناقابل تصور سمجھا جاتا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ منیجنگ ڈائریکٹر اصلاحات پر پاکستان کی پیش رفت سے متاثر اور مطمئن ہیں اور انہوں نے پاکستان کا دورہ کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا ہے۔

وزیراعظم نے آئی ایم ایف پروگرام کے تناظر میں معاشی ٹیم کی کاوشوں کا ذکر کرتے ہوئے ٹیم کی جانب سے پاکستان کے لیے بہترین شرائط پر مذاکرات کے لیے کی جانے والی محنت کو سراہا۔

انہوں نے کابینہ کے تمام ارکان بالخصوص نائب وزیر اعظم، وزیر خزانہ و محصولات، وزیر توانائی، وزیر دفاع، وزیر اطلاعات و نشریات اور چیف آف آرمی اسٹاف کی کی تعریف کی جو ملاقات کے دوران ان کے ہمراہ تھے۔ انہوں نے معیشت کے استحکام اور بحالی کیلئے تمام متعلقہ سیکرٹریز بالخصوص سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری پاور، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر افسران کی انتھک کوششوں کو سراہا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ پذیرائی ان کی محنت کا نتیجہ ہے، لیکن اب اس سے بھی زیادہ محنت درکار ہے۔ انہوں نے اپنے مرحوم والد کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ لگن، عزم اور مسلسل محنت کی اہمیت ہمیشہ مقدم رہتی ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Read Comments