اسٹاک ایکسچینج: خریداری میں تیزی، 100 انڈیکس 254 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ بند

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں بدھ کو کاروبار کے ابتدائی سیشن سے ہی تیزی کا رجحان جاری ہے جس کے نتیجے میں...
اپ ڈیٹ 19 فروری 2025

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں تیزی کا رجحان جاری رہا، بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 254 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ بند ہوا۔

کے ایس ای 100 انڈیکس نے کاروبار کا مثبت آغاز کرتے ہوئے انٹرا ڈے کے دوران بلند ترین سطح 114,029.76 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔ تاہم بعد ازاں کچھ فروخت کے دباؤ نے کسی حد تک اضافے کو کم کیا۔

کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 253.96 پوائنٹس یا 0.22 فیصد اضافے کے ساتھ 113,342.44 پوائنٹس پر بند ہوا۔

بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی پوسٹ مارکیٹ رپورٹ میں کہا کہ “یہ مثبت رفتار بنیادی طور پر توقع سے بہتر کارپوریٹ نتائج کی وجہ سے تھی، جس نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بڑھایا اور متعدد شعبوں میں نئی خریداری کی حوصلہ افزائی کی۔

مارکیٹ کی تیزی کی تحریک کو بڑی حد تک ایف ایف سی ، بی اے ایچ ایل ، ایم ٹی ایل ، ایس وائی ایس اور کے او ایچ سی کی حمایت حاصل تھی ، جس نے مجموعی طور پر انڈیکس میں 433 پوائنٹس کا اضافہ کیا۔ تاہم یو بی ایل، لک، ایچ یو بی سی، ایچ بی ایل، پی پی ایل اور او جی ڈی سی نے مجموعی طور پر 619 پوائنٹس کی کمی کی۔

یاد رہے کہ منگل کو پی ایس ایکس میں گزشتہ چار روز بعد مثبت رجحان دیکھا گیا اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 1345 سے زائد پوائنٹس کے اضافے سے 113088.48 پوائنٹس پر بند ہوا۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق جنوری 2025 میں پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ میں 42 کروڑ ڈالر کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 40 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں 4 فیصد زیادہ ہے۔

دریں اثناء پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں اضافہ جاری ہے اور رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ کے دوران 56 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

بین الاقوامی سطح پر ایشیائی اسٹاک مارکیٹس بدھ کو اتار چڑھاؤ کا شکار رہیں، جبکہ ایس اینڈ پی 500 اور یورپی مارکیٹس ریکارڈ سطح پر بند ہوئیں۔ یہ ردِعمل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آٹو، سیمی کنڈکٹر اور دواسازی کی درآمدات پر نئے ٹیرف عائد کرنے کی دھمکیوں کے بعد سامنے آیا ہے ۔

ٹرمپ کے چار ہفتے قبل عہدہ سنبھالنے کے بعد سے، انہوں نے چین سے تمام درآمدات پر 10 فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے، جو پہلے سے موجود محصولات کے علاوہ ہے۔ علاوہ ازیں، انہوں نے میکسیکو سے آنے والی اشیا اور کینیڈا کی غیر توانائی درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا، تاہم اسے ایک ماہ کے لیے مؤخر کر دیا گیا ہے۔

ٹرمپ نے منگل کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فارماسیوٹیکل اور سیمی کنڈکٹر چپس پر شعبہ جاتی ٹیرف 25 فیصد یا اس سے زیادہ سے شروع ہوگا، اور ایک سال میں نمایاں حد تک بڑھ جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ آٹوموبائل پر بھی اسی طرح کے ٹیرف 2 اپریل سے عائد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ٹرمپ کی دھمکیوں پر مارکیٹ کا ردعمل زیادہ نمایاں نہیں رہا، کیونکہ سرمایہ کار انہیں زیادہ تر سودے بازی کے حربے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ تاہم، جغرافیائی سیاسی خدشات، بشمول روس-یوکرین مذاکرات میں تناؤ کے باعث، محفوظ سرمایہ کاری کی طلب میں اضافے سے امریکی ڈالر مستحکم رہا۔

جاپان سے باہر ایشیا پیسیفک کے حصص کا ایم ایس سی آئی کا وسیع ترین انڈیکس سیشن میں تین ماہ کی بلند ترین سطح کو چھونے کے بعد 0.29 فیصد گرگیا۔

چینی ٹیکنالوجی اسٹاکس میں حالیہ دنوں تیزی دیکھی گئی جس کی بڑی وجوہات اے آئی اسٹارٹ اپ ”ڈیپ سیک“ کا ابھرنا اور صدر شی جن پنگ کی صنعت کے کاروباری رہنماؤں سے ملاقات کے نتیجے میں سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہے۔

دریں اثناء انٹر بینک مارکیٹ میں بدھ کے روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.04 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ کاروبار کے اختتام پر روپیہ 10 پیسے کی کمی کے ساتھ 279.47 روپے پر بند ہوا۔

آل شیئر انڈیکس کا حجم گزشتہ روز ریکارڈ کیے گئے 545.01 ملین سے بڑھ کر 667.72 ملین ہو گیا۔

حصص کی مالیت گزشتہ سیشن کے 20.74 ارب روپے سے بڑھ کر 25.73 ارب روپے ہوگئی۔

کے الیکٹرک لمیٹڈ 180.89 ملین شیئرز کے ساتھ سرفہرست رہی، بی او پنجاب 53.76 ملین شیئرز کے ساتھ دوسرے اور فوجی سیمنٹ 38.11 ملین شیئرز کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔

بدھ کو 451 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 236 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 146 میں کمی جبکہ 69 میں استحکام رہا۔

Read Comments