انٹر بینک مارکیٹ میں منگل کے روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.04 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
کاروبار کے اختتام پر روپیہ 10 پیسے کی کمی کے ساتھ 279.37 روپے پر بند ہوا۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل ڈالر کے مقابلے روپے 279.27 پر بند ہوا تھا۔
بین الاقوامی سطح پر ڈالر منگل کو دو ماہ کی کم ترین سطح کے قریب متزلزل رہا کیونکہ تاجروں نے ٹیرف سے متعلق خدشات اور امریکی شرح سود میں کٹوتی کے امکان کا جائزہ لیا، جبکہ آسٹریلوی ڈالر دو ماہ کی بلند ترین سطح کے قریب برقرار رہنے میں کامیاب رہا، حالانکہ مارکیٹس فوری شرح سود میں کٹوتی کی توقع کررہی تھیں۔
ین نے اپنی حالیہ بڑھوتری برقرار رکھی، کیونکہ مضبوط معاشی ترقی کے اعدادوشمار نے بینک آف جاپان کے رواں سال دوبارہ شرح سود بڑھانے کے امکانات کو تقویت دی، جبکہ جولائی کو ایک ممکنہ اجلاس کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
سرمایہ کاروں کی توجہ اس ہفتے بدھ کو جاری ہونے والی فیڈرل ریزرو کے جنوری اجلاس کی تفصیلات پر مرکوز رہے گی تاکہ یہ جانچ سکیں کہ پالیسی سازوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں کے نتیجے میں وسیع تر ٹیرف جنگ کے خطرے کا کس طرح جائزہ لیا۔
گزشتہ ہفتے کے اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ جنوری میں امریکی صارفین کی قیمتوں میں تقریبا ڈیڑھ سال میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا، جس سے فیڈ کے اس پیغام کو تقویت ملی کہ وہ معیشت پر بڑھتی ہوئی غیریقینی صورتحال کے درمیان شرح میں کٹوتی دوبارہ شروع کرنے کی جلدی میں نہیں ہے۔
امریکی ڈالر انڈیکس 0.1 فیصد اضافے کے ساتھ 106.83 پر جاپہنچا لیکن پھر بھی جمعہ کو یہ دو ماہ کی کم ترین سطح 106.56 کے قریب رہا۔
روس میں تیل پائپ لائن پمپنگ اسٹیشن پر ڈرون حملے کے بعد منگل کے روز تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں قازقستان سے آنے والے بہاؤ میں کمی واقع ہوئی، تاہم جلد ہی رسد میں اضافے کے امکانات کو محدود کردیا گیا۔
برینٹ کروڈ فیوچر 23 سینٹ یا 0.3 فیصد اضافے کے ساتھ 75.45 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گیا۔
یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل کی قیمت جمعہ کے روز 71.49 ڈالر فی بیرل سے 75 سینٹ بڑھ گئی۔ امریکی صدور کے دن کی تعطیلات کی وجہ سے پیر کو ڈبلیو ٹی آئی کے لئے کوئی تصفیہ نہیں ہوا۔