پاکستان ٹیکس بار ایسوسی ایشن (پی ٹی بی اے) نے ایف بی آر کے نئے الیکٹرانک سیلز ٹیکس سسٹم ایس آر او 69(I)/2025) پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کاروباری طبقے کیلئے اسے مزید موافق بنانے کی سفارش کی۔
پی ٹی بی اے نے ایف بی آر چیئرمین کو تفصیلی مراسلے میں سپلائی چین کی ڈاکیومنٹیشن کے لیے بورڈ کی کوششوں کو سراہا، تاہم سابقہ پوائنٹ آف سیل (پی او ایس) اسکیم کی ناکام عملدرآمد سے پیدا ہونے والے خدشات پر بھی روشنی ڈالی۔
پاکستان ٹیکس بار ایسوسی ایشن نے نشاندہی کی کہ ایف بی آر کی جانب سے ماضی میں کیے گئے اچانک اقدامات بے سود ثابت ہوئے جو اپیل کے معیار پر پورا نہ اُترسکے اور بالآخر متاثرہ کاروباروں کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔ ایسوسی ایشن نے قواعد 150ایکس سے 150ایکس کیو کے نفاذ کے لیے زیادہ متوازن حکمتِ عملی اپنانے پر زور دیا۔
ایسوسی ایشن نے نظام کی بہتری کے لیے چند کلیدی تجاویز پیش کیں، جن میں سب سے اہم تمام رجسٹرڈ افراد کے لیے یکساں طریقہ کار کا نفاذ ہے تاکہ نظام کی ساکھ برقرار رہے۔ مزید برآں، ایسوسی ایشن نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیکس فائلرز کے خلاف اقدامات شواہد پر مبنی ہوں تاکہ وہ قانونی جانچ پر پورا اُتر سکیں۔
تکنیکی لحاظ سے ایسوسی ایشن نے انضمام کے عمل کو آسان بنانے اور ٹیکس دہندگان پر لاگت کا بوجھ کم کرنے کی وکالت کی۔ ایسوسی ایشن نے تجویز دی کہ کاروباری اداروں کو اپنے موجودہ آئی ٹی کنسلٹنٹس کے ذریعے انضمام کی اجازت دی جائے، تاکہ منتقلی کا عمل مؤثر اور سہل بنایا جا سکے۔
پی ٹی بی اے کی ایک اہم سفارش لائسنسنگ کی شرط ختم کرنے سے متعلق تھی، کیونکہ ایسوسی ایشن کے مطابق یہ کاروباری طبقے کے لیے ممکنہ ہراسانی کا سبب بن سکتی ہے۔ مزید برآں، ایسوسی ایشن نے سیلز ٹیکس کے روایتی آڈٹ کی شرائط ختم کرنے کا مطالبہ کیا، کیونکہ نئے الیکٹرانک سسٹم کے ذریعے ریئل ٹائم ڈیٹا دستیاب ہوگا، جس سے پرانے طریقہ کار کی افادیت غیر ضروری ہوجاتی ہے۔
پی ٹی بی اے نے خبردار کیا کہ اگر ان تجاویز کو شامل نہ کیا گیا تو نیا نظام بھی پچھلی ناکام اسکیموں کی طرح غیر مؤثر ثابت ہو سکتا ہے، جس سے نہ صرف ایف بی آر کی ساکھ متاثر ہوگی بلکہ ٹیکس وصولی کا نظام بھی کمزور پڑ سکتا ہے۔
ایسوسی ایشن نے اس بات پر زور دیا کہ دستاویزی تقاضوں اور کاروبار دوست پالیسیوں کے درمیان توازن برقرار رکھنا ضروری ہے، کیونکہ ٹیکس دہندگان پہلے ہی زیادہ تعمیل اخراجات کا سامنا کر رہے ہیں۔
پی ٹی بی اے نے زور دے کر کہا کہ اس اقدام کی کامیابی کا بہت زیادہ انحصار ٹیکس حکام اور کاروباری اداروں کے درمیان اعتماد پیدا کرنے پر ہے جبکہ بدانتظامی اور ہراسانی کے مواقع کو کم سے کم کیا جائے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025