اینگرو پاورجن پلانٹ: گیس قیمتوں کے طریقہ کار پر پی ڈی اور سی پی پی اے-جی کے درمیان اختلافات

15 فروری 2025

پٹرولیم ڈویژن اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی-گارنٹیڈ (سی پی پی اے-جی)، جو کہ پاور ڈویژن کا ایک ادارہ ہے کے درمیان اینگرو پاورجن کے 216 میگاواٹ پاور پلانٹ کیلئے گیس قیمتوں کے تعین کے طریقہ کار پر اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔ یہ بات بزنس ریکارڈر کو باخبر ذرائع نے بتائی۔

ذرائع نے انکشاف کیا کہ اینگرو پاورجن قادر پور لمیٹڈ (ای پی کیو ایل) 216 میگاواٹ گیس پر مبنی پاور پراجیکٹ ہے جو 2002 کی پاور پالیسی کے تحت قائم کیا گیا تھا اور یہ سندھ کے شہر گھوٹکی میں واقع ہے۔

یہ پاور پلانٹ دہری ایندھن کی سہولت کے تحت کام کرتا ہے جہاں اس کا بنیادی ایندھن قادرپور گیس فیلڈ سے حاصل ہونے والی پرمیٹ گیس (پی جی ) ہے جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) بطور متبادل ایندھن استعمال کیا جاتا ہے۔

قادرپور گیس فیلڈ کے ذخائر میں کمی کے باعث اینگرو پاورجن قادرپور لمیٹڈ (ای پی کیو ایل) اپنی بجلی پیداوار برقرار رکھنے کے لیے متبادل مقامی گیس ذرائع تلاش کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں ای پی کیو ایل نے پاکستان ایکسپلوریشن لمیٹڈ (پی ای ایل) کے ساتھ ایک گیس سیل اینڈ پرچیز ایگریمنٹ (جی ایس پی اے) کیا، جس کے تحت وہ بدر-1 فیلڈ سے گیس حاصل کرے گا۔ یہ معاہدہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی ) کے فیصلے کے مطابق کیا گیا، جو یکم اکتوبر 2021 کو ڈی جی گیس کے ذریعے منتقل کیا گیا تھا۔

اس عمل کے تحت، اینگرو پاورجن قادرپور لمیٹڈ (ای پی کیو ایل) نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) میں ایک درخواست دائر کی، جس میں فیول کاسٹ کمپوننٹ (ایف سی سی ) کا تعین گیس کی اس قیمت پر کرنے کی درخواست کی گئی جو آر ایل این جی ریٹ کے 70 فیصد کے مساوی ہو۔

تاہم نیپرا کی جانب سے 20 فروری 2024 کو جاری کیے گئے فیصلے کے مطابق ایف سی سی کی قیمت 13.3626 روپے فی کلو واٹ مقرر کی گئی تھی جبکہ گیس کی قیمت 5.6127 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی گئی تھی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیپرا کے ایک رکن نے اس فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔

سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی-گارنٹیڈ (سی پی پی اے-جی) کی پروکیورمنٹ کمیٹی کے اجلاس میں جس میں ڈی جی گیس اور ڈی جی پی سی (پٹرولیم ڈویژن) نے بھی شرکت کی، گیس قیمتوں کے تعین کے مناسب طریقہ کار پر متضاد آراء سامنے آئیں۔

سی پی پی اے-جی کا مؤقف ہے کہ چونکہ پٹرولیم ڈویژن گیس مراعات سے متعلق امور کا مجاز ادارہ ہے، اس لیے سی پی پی اے-جی نے سیکریٹری پاور ڈویژن سے درج ذیل معاملات پر رہنمائی طلب کی ہے۔

ون۔ 2012 کی گیس پرائس پالیسی کا اطلاق:(i) کیا 2012 پالیسی کے تحت مقرر کردہ کم از کم قیمت پی ای ایل اور ای پی کیو ایل کے درمیان معاہدے پر لاگو ہوتی ہے؟(ii) اگر نہیں، تو تھرڈ پارٹی کا گیس فروخت کرنے کے لیے قیمت کے تعین کا مناسب طریقہ کار کیا ہوگا؟

ٹو۔ نیپرا کی گیس کی قیمتوں کے تعین کی مناسبت: (i) سیکرٹری کی رائے میں کیا نیپرا کی منظور شدہ گیس کی قیمت 5.6127 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو صنعت کے معیار اور متعلقہ پالیسیوں کے مطابق مناسب ہے؟

تھری۔ تھرڈ پارٹی سیلز کے لئے ریگولیٹری فریم ورک: (i) تیسرے فریق کی گیس کی فروخت کے لئے باہمی مذاکرات اور قیمتوں کے تعین کو کنٹرول کرنے والا دستیاب ریگولیٹری فریم ورک کیا ہے، خاص طور پر بدر-1 گیس فیلڈ کے لئے۔

فور۔ کیا پی ای ایل نے فریقِ ثالث کو گیس فروخت کرنے سے قبل معاہدے کے تحت درکار ڈی جی پی سی (پٹرولیم ڈویژن) سے لیز میں توسیع حاصل کی ہے؟ نیز، بدر-1 گیس فیلڈ کی لیز کے حوالے سے او جی ڈی سی ایل اور پی ای ایل کے درمیان کیا تنازعہ ہے، اور کیا اس معاملے میں کوئی منفی فیصلہ ای پی کیو ایل سے بجلی کی خریداری پر منفی اثر ڈال سکتا ہے؟

سی پی پی اے-جی کے مطابق، پاکستان کی انرجی سیکیورٹی اور کم لاگت بجلی پیداوار کی اہمیت کے پیش نظر، اس معاملے پر پٹرولیم ڈویژن سے وضاحت اور رہنمائی درکار ہے تاکہ ضابطہ جاتی تقاضوں کی تکمیل اور مؤثر فیصلہ سازی کو یقینی بنایا جا سکے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Read Comments